ایپل صارفین کیلئے ایک نئی ٹیکنالوجی پیش کررہی ہے جس کا نام ’بی سی آئی برین-کمپیوٹر انٹرفیس ‘ ہے، جو دماغ اور مشین کے درمیان براہ راست رابطہ قائم کرے گی۔
EPAPER
Updated: July 25, 2025, 12:13 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ایپل صارفین کیلئے ایک نئی ٹیکنالوجی پیش کررہی ہے جس کا نام ’بی سی آئی برین-کمپیوٹر انٹرفیس ‘ ہے، جو دماغ اور مشین کے درمیان براہ راست رابطہ قائم کرے گی۔
ایپل کمپنی اپنے صارفین کے لئے ایک نئی ٹیکنالوجی لے کر آرہی ہے، جس کی مدد سے لوگ اپنے دماغ کے ذریعے اپنے آئی فون کو آپریٹ کر سکیں گے یعنی ہاتھ استعمال کیے بغیر موبائل کو صرف سوچ کر چلانا ممکن ہوگا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ایپل کی اس نئی حیرت انگیز ٹیکنالوجی کا نام بی سی آئی برین-کمپیوٹر انٹرفیس ہے، جو دماغ اور مشین کے درمیان براہ راست رابطہ قائم کرے گا۔ ایک امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ٹیکنالوجی ایلون مسک کے نیورالنک جیسی ہے جس میں دماغ میں اِمپلانٹ لگا کر ڈیوائس کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ایپل اس سمت میں نیویارک کی برین انٹرفیس کمپنی’ سِنکرون‘ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ان لوگوں کے لیے ایک نئی امید بن سکتی ہے جو ریڑھ کی ہڈی کی سنگین چوٹوں، اے ایل ایس بیماری یا فالج کا شکار ہیں اور جن کی جسمانی سرگرمیاں محدود ہو چکی ہیں۔
ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے؟
سنکرون کی بنائی ہوئی اسٹینٹروڈ نامی اس ڈیوائس کو انسانی دماغ کے قریب ایک رگ میں لگایا گیا ہے۔ وہاں سے یہ دماغ کے سگنلز کو حاصل کرتاہے اور انہیں ’ڈجیٹل کمانڈس‘ میں تبدیل کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی صارف سوچتا ہے کہ اسے اسکرین پر کوئی ایپ کھولنی ہے تو یہ ڈیوائس اس سوچ کو پہچان لے گا اور آئی فون یا آئی پیڈ میں اس ایپ کو کھولے گا۔ اس عمل میں ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر دونوں استعمال ہوتے ہیں۔ معلوم ہوکہ سنکرون کی اسٹینٹروڈ ڈیوائس ایپل کے `سوئچ کنٹرول فیچر کے ساتھ کام کرتی ہے۔ یہ فیچر صارف کو اپنے ڈیوائس کو مختلف طریقوں سے کنٹرول کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
سنکرون کے سی ای او ٹام آکسلے کے مطابق اب تک کمپنیوں کو کمپیوٹر کو ’دھوکہ‘ دینا پڑتا تھا کہ دماغ سے آنے والے سگنل چوہے سے آتے ہیں لیکن ایپل کا نیا معیار، جو اس سال لانچ کیا جا سکتا ہے، اس ڈیوائس کو براہ راست برین امپلانٹ سے منسلک کرنے کی اجازت دے گا۔
پہلے صارف کی کہانی
اے ایل ایس میں مبتلا مارک جیکسن نامی شخص پہلے ہی سنکرون کا یہ ڈیوائس استعمال کر رہا ہے۔ وہ وژن پرو ہیڈسیٹ اور آئی فون کو براہ راست دماغ سے کنٹرول کرتا ہے۔ چلنے پھرنے سے قاصر ہونے کے باوجود وہ ایپل ڈیوائسز استعمال کرنے کے قابل ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ایپل بھی جلد ہی ایک نیا سافٹ ویئر ٹول لانچ کرنے جا رہا ہے، جس کے ذریعے ایپ ڈیولپر اپنی ایپس کو اس دماغی ٹیکنالوجی سے جوڑ سکیں گے۔
نیورا لنک کے ساتھ مقابلہ
ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک اس ٹیکنالوجی میں پہلے ہی آگے ہے۔ اس نے پہلے ہی انسانوں پر اپنے دماغی امپلانٹ ڈیوائس این وَن کا تجربہ کیا ہے۔ اس کا سسٹم سنکرون سے زیادہ جدید ہے جبکہ سنکرون میں۱۶؍ الیکٹروڈ ہیں، نیورالنک کے آلے میں ایک ہزار سے زیادہ ہیں۔
مستقبل کی امید
مورگن اسٹینلے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد جن کے اوپری اعضاء کام نہیں کرتے وہ اس ٹیکنالوجی کے ابتدائی صارف بن سکتے ہیں۔ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ۲۰۳۰ء تک تجارتی طور پر دستیاب ہو سکتی ہے، لیکن سنکرون کے سی ای او کا خیال ہے کہ یہ اس سے پہلے بھی ممکن ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف دنیا میں انقلاب برپا کرسکتی ہے بلکہ لاکھوں زندگیوں کو بھی بدل سکتی ہے۔