صنعتی شہر میں ڈوب کر ہلاک ہونیوالوں کی تعداد میں اضافے سے افسوس اور خوف کا عالم ہے۔ گزشتہ ۳۰؍ دنوں کے دوران ۲۱؍ افراد غرقاب ہوئے ہیں۔
EPAPER
Updated: September 15, 2025, 11:11 AM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon
صنعتی شہر میں ڈوب کر ہلاک ہونیوالوں کی تعداد میں اضافے سے افسوس اور خوف کا عالم ہے۔ گزشتہ ۳۰؍ دنوں کے دوران ۲۱؍ افراد غرقاب ہوئے ہیں۔
صنعتی شہر میں ڈوب کر ہلاک ہونیوالوں کی تعداد میں اضافے سے افسوس اور خوف کا عالم ہے۔ گزشتہ ۳۰؍ دنوں کے دوران ۲۱؍ افراد غرقاب ہوئے ہیں۔ ڈوبنے کے واقعات موسم ندی ، گرنا ندی، گرنا ڈیم، کنویں ، تالاب اور اطراف واکناف کے چھوٹے بڑے آبی ذخائر میں پیش آئے ہیں۔اس صورتحال کے پیش نظر شہر میں والدین اور سرپرستوں کوبیدار اور محتاط رہنے کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہوگئی ہے۔سماجی تنظیمیں ، ملّی ادارے اور حقوقِ انسانی کیلئے سرگرم شخصیات بھی اِس جانب توجہ مرکوز کریں تاکہ ناگہانی اموات کے اِس سلسلے کی روک تھام ممکن ہوسکے۔
۱۴؍اگست سے ۱۴؍ستمبرکے درمیان کے اعدادوشمار
یہ نام اور دیگر تفصیلات مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ سے موصول ہوئی ہے۔اس میں دیکھ سکتے ہیں کہ مہلوکین کی اوسط عمر ۱۵؍سے ۳۵؍سال کے درمیان ہیں۔ ان سب کا تعلق مالیگاؤں اور مضافات کے علاقے سے ہے۔چند ناموں کو چھوڑدیں تو بیشتر مہلوکین مسلم طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
(۱)سہیل احمد شکیل احمد چودھری۔ عمر نہیں معلوم
(۲)نلیش واگھ
(۳)محمد فیضان ۔عمر:۱۷؍سال،مالیگاؤں
(۴)معاذ انصاری۔ عمر:۱۸؍سال ،مالیگاؤں
(۵)جاوید اختر۔عمر:۱۸؍سال عبداللہ نگر
(۶)کومل جتیندر واگھ۔ عمر:۲۸؍سال۔کیمپ
(۷)محمد حسن ۔عمر:۲۲؍سال۔حسن پورہ
(۸)ببلو مقادم۔عمر:۳۰؍سال۔دیوی کا ملّہ
(۹)روپالی پوار۔عمر:۱۷؍سال۔سوئیگاؤں
(۱۰)روہن پنجاری۔ عمر:۲۲؍سال۔سوئیگاؤں
(۱۱)ہرشالی راہل آہیرے۔عمر:۲۴؍سال
(۱۲)آروہی آہیرے۔عمر:۸؍سال
(۱۳)سنکیت آہیرے،۴؍سال،مالیگاؤں تعلقہ
(۱۴)بجرنگ گوساوی۔عمر:۴۵؍سال
(۱۵)مادھوی گوساوی(۴۵)،مالیگاؤں تعلقہ
(۱۶)محمد تسلیم ۔۶؍سال۔ہیرا پورہ
(۱۷)محمد ریحان ۔عمر ۱۴؍سال۔ہیرا پورہ
(۱۸)محمد شہزاد۔ عمر : ۱۷؍سال۔حسن پورہ
(۱۹)سنبھاجی ماڑی۔عمر:۲۶؍سال۔شری رام نگر
(۲۰)وکاس پوار ۔ عمر ۳۰؍سال۔ٹیہرے شیوار
(۲۱)محمد اسحاق عبدالملک ( ۱۶؍سال)داتار نگر
میونسپل لائف گارڈنےیہ وجہ بتائی
اس ضمن میں انقلاب کے استفسار پر شکیل احمد (لائف گارڈ،مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ ) نے کہا کہ غرقاب ہونے والے تیراکی سے بالکل واقف نہیں تھے۔بہت سارے اِس لئے موت کے منہ میں چلے گئے کہ وہ ریٖل یا ویڈیوبنانے یا پھر فوٹوگرافی کررہے تھے۔ اپنے دوستوں اہل خانہ کو بتانے کیلئے موبائل میں شُوٹ کررہے تھے کہ گہرے پانی میں ڈوبتے چلے گئے۔مرنے والوں میں وہ بھی شامل ہیں جو محض تفریح کیلئے گئے اور پانی دیکھ کر مَن مچل گیا اور نہانے اُترگئے تو واپس ہی نہیں آئے۔ شکیل احمد نے کہا کہ گزرے ایک ماہ میں جتنی اموات اس نوعیت کی ہوئی ان کی لاشیں نکالنے کا کام مَیں نے کیا ہے۔بار بار والدین ، سرپرستوں سے گزارش کئے جانے کے بعد بھی کوئی خاص توجہ اِس جانب نہیں دی جاتی۔