Inquilab Logo Happiest Places to Work

”نیویارک ٹائمز جھوٹ بولتا ہے، غزہ میں اموات ہوتی ہیں“: نیویارک ٹائمز کے خلاف فلسطین حامیوں کا احتجاج

Updated: July 31, 2025, 7:06 PM IST | New York

فلسطین حامی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے میں اخبار کی ناکامی، نسل کشی کو برقرار رکھتی ہے اور ”غیر جانبداری کے پردے میں جرائم کو دھونے کی کوشش کرتی ہے۔“

A Still from the Viral Video. Photo: INN
وائرل ویڈیو کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این

معروف روزنامہ نیویارک ٹائمز کی فلسطین مخالف رپورٹنگ کےخلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے فلسطین حامی مظاہرین نے نیویارک شہر کے مین ہٹن میں واقع امریکی اخبار کے صدر دفتر کی دیوار پر سفید پینٹ سے ”نیویارک ٹائمز جھوٹ بولتا ہے، غزہ میں اموات ہوتی ہیں“ لکھا اور خون کی علامت کے طور پر عمارت پر سرخ پینٹ لگایا۔ 

فلسطین حامی مظاہرین کے احتجاج کے ویڈیوز تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے جن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کئی صارفین نے اسے ’ایک طاقتور بیان‘ قرار دیا جو نیویارک ٹائمز کی غزہ میں اسرائیل کے مظالم کو ”دھونے“ کی کوششوں کو نشانہ بناتا ہے۔

گزشتہ دنوں ۲۵ جولائی کو نیویارک ٹائمز نے صفحہ اول پر غزہ میں قحط اور بھکمری کے موضوع پر ایک مضمون شائع کیا جس میں نمایاں طور پر ایک فلسطینی بچے محمد زکریا المطواق کی تصویر شامل تھی جو غذائی قلت کا شکار تھا۔ بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ یہ تصویر اہم سیاق و سباق کے بغیر استعمال کی گئی تھی، کیونکہ المطواق پہلے سے صحت کے مسائل کا سامنا کر رہا تھا جو قحط سے متعلقہ نہیں تھے۔

ناقدین نے نیویارک ٹائمز پر الزام لگایا کہ وہ اس تصویر کو غزہ کی آبادی پر اسرائیل کے ذریعے جان بوجھ کر مسلط کردہ بھکمری کی شدت کو کم کرنے کیلئے استعمال کر رہا ہے جبکہ اس کے پیچھے کار فرما اصل وجہ، محاصرہ اور ناکہ بندی کو نظر انداز کر رہا ہے۔ کارکنوں نے کہا کہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے میں اخبار کی ناکامی، نسل کشی کو برقرار رکھتی ہے اور ”غیر جانبداری کے پردے میں جرائم کو دھونے کی کوشش کرتی ہے۔“

یہ بھی پڑھئے: کنیڈا ستمبر ۲۰۲۵ء میں فلسطین کو تسلیم کرے گا؛ سنگاپور نے بھی اس سمت پیش رفت کا اشارہ دیا

نیویارک ٹائمز کا ’اظہار معذرت‘ اور عوامی ردعمل

نیویارک ٹائمز نے مدیر کا ایک خط جاری کرکے اخبار کی غلطی کو تسلیم کیا لیکن غزہ کوریج پر گہری تنقید پر گفتگو سے گریز کیا۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر تبصروں کا سیلاب آ گیا۔ ایک صارف نے مظاہرین کو ”حماس نواز“ قرار دینے کی مہم کو مسترد کرتے ہوئے اسے ”فلسطینی حقوق کیلئے کسی بھی مطالبے کو ناجائز قرار دینے کا ایک پرانا ہتھکنڈہ“ قرار دیا۔ ایک اور صارف نے مرکزی دھارے کے بیانیے کی مذمت کی جو احتجاج کو دھمکی کے طور پر پیش کرتے ہیں اور لکھا: ”نیویارک ٹائمز کو دھمکایا نہیں جا رہا ہے؛ اسے جنگی جرائم میں مدد کرنے کیلئے جوابدہ ٹھہرایا جا رہا ہے۔“

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK