کارروائی شروع ہوتے ہی سماجوادی پارٹی کے اراکین کا پُرزور احتجاج۔ نظم و نسق، سیلاب، بدعنوانی اور بجلی کے مسائل پر بحث کرانے کے مطالبے میں شدت۔
EPAPER
Updated: July 30, 2024, 11:06 AM IST | New Delhi
کارروائی شروع ہوتے ہی سماجوادی پارٹی کے اراکین کا پُرزور احتجاج۔ نظم و نسق، سیلاب، بدعنوانی اور بجلی کے مسائل پر بحث کرانے کے مطالبے میں شدت۔
اتر پردیش اسمبلی کے مانسون اجلاس کے پہلے ہی روز جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی سماجوادی پارٹی کے ممبران نے نظم و نسق، سیلاب، بجلی ، بدعنوانی جیسے مسائل پربحث کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کرناشروع کردیا ۔ اس دوران سماجوادی پارٹی کے ممبران ویل میں آگئے، ان کے ہاتھوں میں تختیاں تھیں جس میں بے روزگاری ، ملازمت اوردیگر نعرے لکھے ہوئے تھے۔ اس دور ان اسپیکر ستیش مہانا نے ان کے ذریعہ پیش کئے گئے تمام مسائل پر بحث کرانے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد ممبران اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ گئے۔ اس دوران وزیر اعلیٰ نے اپنی کابینہ میں شامل ہونے والے چار نئے وزراء کا ممبران سے تعارف بھی کرایا۔
اتر پردیش اسمبلی کا مانسون اجلاس پیر کو صبح ۱۱؍ بجےشروع ہوا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سب سے پہلے ایوان میں موجود اپنی وزارت میں شامل چار نئے وزیروں کا تعارف کرایا ، جن میں سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے قومی صدر اوم پرکاش راج بھر کوپنچایتی راج اور اقلیتی بہبود ، انل کمار کو سائنس اور ٹیکنالوجی، دارا سنگھ چوہان کو جیل اور سنیل شرما کو الیکٹرانکس اور انفار میشن ٹیکنالوجی محکمے کا وزیر بنائے جانے کی اطلاع ایوان کو دی ۔ اس کے بعد اسپیکر ستیش مہانا نے حزب اختلاف کے نومنتخب لیڈر ماتا پرساد پانڈے کاتعارف کرایا۔ ماتا پرسادپانڈے نے کھڑے ہو کر کہا کہ ریاست میں سیلاب، لا اینڈ آرڈر، بجلی اور بدعنوانی جیسے مسائل ہیں، ان پر بحث ہونی چاہئے۔ حزب اختلاف کے لیڈر کا اتنا کہنا تھاکہ ان کی حمایت میں سماجوادی پارٹی کے تمام ممبران ویل میں آگئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ اس دوران ان کے ہاتھوں میں پوسٹر تھے جن میں آئین مخالف، سرکار چلائیں رام بھروسے اور بیٹیوں پر ہونےو الے سخت مظالم جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔ اس دوران اسپیکر نے اراکین کو یقین دلایا کہ ان کے ذریعہ اٹھائے جانے والے تمام عوامی مسائل پر بحث کرائی جائے گی۔اس کے بعد سماجوادی پارٹی کے ممبران اپنی اپنی سیٹ پرواپس آگئے اور پھر ایوان کی کارروائی شروع ہوئی۔
کارروائی شروع ہونے کے بعدسماجوادی پارٹی کے ممبران نے بجلی کے بحران کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریاست کے دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں بجلی کی قلت کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، کسان کھیتوں کی سنچائی نہیں کر پارہے ہیں، اس پر وزیر توانائی اے کے شرما نے اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں سب سے زیادہ بجلی سپلائی اتر پردیش میں ہی ہو رہی ہے۔ یوگی حکومت میں سماجوادی پارٹی کے دور اقتدار سے ڈھائی گنا زیادہ بجلی سپلائی ہو رہی ہے، کسانوں کے بجلی کے بل معاف کر دیئے گئے ہیں۔ ریاستی وزیر کے اس جواب سے غیرمطمئن سماجوادی پارٹی کے ممبران نعرے بازی کرتے ہوئے واک آؤٹ کرگئے۔
اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے کی قیادت میں اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے مختلف مسائل پرحکومت کو گھیرنے اور اسے ایک ناکام حکومت ثابت کرنے کی کوشش کی۔