رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ہندوستانی استغاثہ سے مطالبہ کیا کہ ان اشاعتوں سے منسلک سائبر ہراسانی کی تحقیقات شروع کی جائیں اور آن لائن پلیٹ فارمز کیلئے سخت ضابطے بنائے جائیں۔
EPAPER
Updated: December 20, 2025, 10:00 PM IST | New Delhi
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ہندوستانی استغاثہ سے مطالبہ کیا کہ ان اشاعتوں سے منسلک سائبر ہراسانی کی تحقیقات شروع کی جائیں اور آن لائن پلیٹ فارمز کیلئے سخت ضابطے بنائے جائیں۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، ہندو قوم پرست میڈیا ادارے `اوپ انڈیا` نے ہندوستان میں آزاد صحافت کو بدنام کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ پیرس، فرانس میں قائم پریس فریڈم واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ اوپ انڈیا نے گزشتہ دو برسوں کے دوران صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنایا اور آن لائن ہراساں کرنے کی مربوط مہمات کو ہوا دی ہے۔
اس ہفتے جاری کردہ ایک بیان میں آر ایس ایف نے کہا کہ ۲۰۲۳ء اور ۲۰۲۵ء کے درمیان اوپ انڈیا نے صحافیوں پر حملوں پر مبنی ۳۰۰ سے زائد مضامین شائع کئے، جن کے نتیجے میں سوشل میڈیا پر صحافیوں کے خلاف بدسلوکی میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی ادارے نے ہندوستانی استغاثہ سے مطالبہ کیا کہ ان اشاعتوں سے منسلک سائبر ہراسانی کی تحقیقات شروع کی جائیں اور آن لائن پلیٹ فارمز کیلئے سخت ضابطے بنائے جائیں۔ اس نے گوگل ایڈ سینس کے ذریعے اوپ انڈیا کی اشتہاری آمدنی بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: منریگا کے خاتمے کیخلاف عالمی ماہرین کا کھلا خط
کون سے صحافی نشانے پر رہے؟
آر ایس ایف کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ۲۰۱۴ء میں قائم ہونے والے اور ہندوتوا نظریے سے منسلک اس ادارے نے تحقیقاتی مطالعے کی مدت کے دوران ۳۱۴ سے زائد ایسے مضامین شائع کئے جن میں مخصوص صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان صحافیوں میں راجدیپ سردیسائی، عارفہ خانم شیروانی، محمد زبیر، رویش کمار اور رعنا ایوب شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، اس فہرست میں دی ہندو، انڈیا ٹوڈے اور دی وائر جیسے میڈیا اداروں سے وابستہ صحافی بھی شامل ہیں۔ اوپ انڈیا نے دی گارجین اور اے بی سی نیوز سے جڑے نمائندوں اور کئی غیر ملکی نامہ نگاروں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ سے غیرقانونی بھارتی تارکینِ وطن کی واپسی پر پارلیمانی پینل کا اظہار تشویش
منظم ہراسانی کا طریقہ کار
آر ایس ایف کی ادارتی ڈائریکٹر این بوکانڈے نے کہا کہ اوپ انڈیا، ہندوستان میں صحافیوں کو منظم طریقے سے ہراساں کرنے کے عمل میں ایک ”کلیدی کل پرزے“ کے طور پر کام کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی مہمات میڈیا پروفیشنلز کو ”حقیقی خطرے“ میں ڈالتی ہیں۔ آر ایس ایف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خاص طور پر ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر زور دیا کہ وہ بدسلوکی کو فروغ دینے والے مواد کے خلاف کارروائی کریں۔
رپورٹ میں اس بات کو بھی نوٹ کیا گیا کہ کس طرح اوپ انڈیا کے مضامین کے بعد منظم ٹرولنگ میں تیزی آئی، جسے بعض اوقات ہندو قوم پرست نیٹ ورکس سے منسلک ٹیلی گرام گروپس کے ذریعے مزید بڑھایا گیا۔ آر ایس ایف نے کہا کہ کئی معاملات میں ہراسانی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب اوپ انڈیا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر معاندانہ مواد کو فروغ دیا، یہ اشتعال انگیزی اور منظم پھیلاؤ کا ایک واضح نمونہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ریٹائرمنٹ سے قبل غیر معمولی عدالتی احکامات: چیف جسٹس نے تشویش ظاہر کی
آر ایس ایف نے زور دیا کہ ہندوستان میں پریس کی آزادی کے تحفظ کیلئے آن لائن ہراسانی سے نمٹنا انتہائی ضروری ہے۔