• Sun, 12 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاک افغان سرحد پار فائرنگ کے تبادلے کے بعد پاکستان نے سرحد بند کی

Updated: October 12, 2025, 3:58 PM IST | Islamabad

پاکستان اور افغانستان کی فوجوں کے مابین سرحد پار فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد پاکستان نے اتوار کو افغانستان کے ساتھ سرحدی گذرگاہیں بند کر دیں۔

Afghan refugees heading to their country are stranded at the border due to the closure of the Pakistan border. Photo: PTI
پاکستان کی سرحد بند ہونے کے سبب اپنے ملک جانے والے افغان مہاجر سرحد پر پھنس گئے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

پاکستانی اہلکاروں کے مطابق دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد پاکستان نے اتوار کو افغانستان کے ساتھ سرحدی گذرگاہیں بند کر دیں۔افغان فوجیوں نے سنیچر دیر شب پاکستانی سرحدی پوسٹ پر فائرنگ کی، جس کے بارے میں افغانستان کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ یہ ہفتے کے شروع میں افغانستان میں پاکستانی فضائی حملوں کے جواب میں کارروائی تھی۔پاکستان کا کہنا تھا کہ اس نے اس کے جواب میں بندوقوں اور توپوں سے فائرنگ کی۔ پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں کے مطابق جوابی حملوں میں افغانستان کے کئی سرحدی پوسٹس تباہ کر دیے گئے۔پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ اتوار کی صبح تک زیادہ تر ختم ہو گیا تھا۔ لیکن پاکستان کے کرّم ایجنسی کے علاقے میں، مقامی اہلکاروں اور رہائشیوں کے مطابق، وقفے وقفے سے فائرنگ جاری رہی۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ:۲؍سال میں پہلی رات دھماکوں کے بغیر گزری

مقامی اہلکاروں کے مطابق افغانستان کے ساتھ پاکستان کی دو اہم سرحدی گذرگاہیں، تورخم اور چمن، اتوار کے روز بند کر دی گئیں۔ مقامی اہلکاروں کے مطابق کم از کم تین چھوٹی سرحدی گذرگاہیں، خارلچی، انگور اڈہ اور غلام خان، بھی بند کر دی گئیں۔سرحد بند ہونے پر کابل کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ افغانستان کی وزارت دفاع نے پہلے کہا تھا کہ ان کی کارروائی مقامی وقت کے مطابق آدھی رات کو ختم ہو گئی تھی۔طالبان انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کو کہا کہ ’’افغانستان کے کسی بھی حصے میں کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘واضح رہے کہ چاروں جانب سے خشکی سے گھیرے ہوئے افغانستان کی پاکستان کے ساتھ۲۶۰۰؍ کلومیٹر طویل سرحد ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگ بندی کی نگرانی کیلئے امریکی فوجی اسرائیل پہنچے، تقریباً ۲۰۰ اہلکار تعینات کئے جائیں گے

اسلام آباد،نے طالبان انتظامیہ پر پاکستان پر حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا ،جسے طالبان نے مسترد کردیاہے۔ایک پاکستانی سیکورٹی اہلکار کے مطابق، پاکستانی فضائی حملوں، جنہیں اسلام آباد نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا، کا ہدف تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نامی عسکریت پسند گروپ کے رہنما تھے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ وہ بچ گئے ہیں یا نہیں۔پاکستان کا الزام ہے کہ ٹی ٹی پی اسلام آباد کی حکومت کو ختم کرنے اور اس کی جگہ سخت اسلامی نظام حکومت قائم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ اس کا افغان طالبان کے ساتھ قریبی تعلق رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK