پاکستان نے حالیہ پاک۔ افغان سرحدی جھڑپوں کے بعد کشیدگی کم کرنے کیلئے بات چیت اور سفارتی روابط کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں میں درجنوں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے، جبکہ فریقین ایک دوسرے پر حملے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: October 13, 2025, 10:22 AM IST | Islamabad
پاکستان نے حالیہ پاک۔ افغان سرحدی جھڑپوں کے بعد کشیدگی کم کرنے کیلئے بات چیت اور سفارتی روابط کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں میں درجنوں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے، جبکہ فریقین ایک دوسرے پر حملے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
پاکستان نے سرحدی جھڑپوں کے بعد، جن میں دونوں جانب درجنوں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے، ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ بات چیت اور سفارت کاری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اتوار کو اسلام آباد میں وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا:’’پاکستان مکالمے، سفارت کاری اور افغانستان کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ ‘‘بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک ’مشترکہ مقصد‘ ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان صورتِ حال پر ’’قریبی نظر‘‘ رکھے ہوئے ہے اور اپنے علاقے اور شہریوں کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں گھروں کو واپسی بھی امتحان، کہیں کچھ نہیں بچا
یہ بیان سنیچر کو ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جو۲۰۲۱ء میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے خونریز جھڑپوں میں سے ایک بتائی جا رہی ہیں۔ افغانستان نے تصدیق کی ہے کہ جھڑپوں میں اس کے ۹؍فوجی ہلاک ہوئے، جبکہ دعویٰ کیا کہ پاکستان کے۵۸؍ فوجی مارے گئے۔ دوسری جانب، پاکستان نے ۲۳؍ فوجیوں کی ہلاکت اور۲۹؍ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے، اور اس کا الزام افغان طالبان کے ’بلا اشتعال حملے‘ اور’بھارت کی سرپرستی میں فتنے الخوارج‘ (یعنی کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں ) پر عائد کیا ہے۔ پاکستانی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ۲۰۰؍ سے زائد طالبان اور ان سے وابستہ جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ہندوستان کی جانب سے اب تک پاکستان فوج کے الزامات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ کابل حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے سعودی عرب اور قطر کی ثالثی کے بعد پاکستانی چوکیوں پر حملے روک د یئے ہیں۔