Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاکستان: عمران خان کا جیل میں دوسرا سال، مظاہرے سے قبل پی ٹی آئی کے۱۲۰؍ کارکن گرفتار

Updated: August 05, 2025, 4:06 PM IST | Islamabad

پی ٹی آئی کے لیڈراور پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جیل میں قید کے دو سال مکمل ہونے پر پاکستان تحریکِ انصاف نے آج ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ احتجاج سے قبل پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پارٹی کے۱۲۰؍ اہم کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔

Crowds of people coming out in support of Imran Khan. Photo: INN.
عمران خان کی حمایت میں نکلنے والوں کا ہجوم۔ تصویر: آئی این این۔

سیکوریٹی حکام نے بتایا کہ پاکستان کی مرکزی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے کم از کم۱۲۰؍ کارکنوں کو پولیس نے پیر کی رات چھاپے کے دوران گرفتار کر لیا ہے، ۔ یہ گرفتاریاں منگل کو ہونے والے احتجاج سے قبل کی گئیں جو ان کے لیڈرعمران خان کی جیل میں قید کی دوسری سالگرہ کے موقع پر منعقد کئےجا رہے ہیں۔ دو پولیس افسران کے مطابق، زیادہ تر گرفتاریاں مشرقی شہر لاہور میں ہوئیں، جہاں عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سب سے بڑا مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ دیگر شہروں میں بھی احتجاج کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۲؍ ہزار ۴۰۰؍ اسرائیلی فنکاروں اورآرکیٹیکٹس کا غزہ میں مظالم کے خاتمے کا مطالبہ

پی ٹی آئی کے ترجمان ذوالفقار بخاری نے کہا کہ صرف لاہور سے کم از کم۲۰۰؍ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم احتجاج ہر صورت میں ہوگا۔ لاہور مشرقی صوبے پنجاب کا دارالحکومت ہے، جو ملک کا سب سے سیاسی طور پر اہم علاقہ ہے اور پاکستان کی آدھی آبادی کا مسکن ہے۔ منگل کو پنجاب حکومت اور صوبائی پولیس نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔ پولیس نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ صوبے کے تمام بڑے شہروں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ صوبائی حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ خان کی جماعت نے ہمیشہ ’’انتشار‘‘پھیلایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ’’پاکستان میں کسی بھی سیاسی جماعت کو سیاست سے روکا نہیں جا سکتا لیکن ایک دہشت گرد تنظیم جو سیاسی جماعت کا روپ دھارے ہوئے ہو، اسے پاکستان کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی حکومت، نیتن یاہو اور فوج پر عوامی اعتماد میں کمی آ رہی ہے: حالیہ سروے میں انکشاف

جاری کریک ڈاؤن
پیر کو اپنی جماعت کے’’ ایکس‘‘اکاؤنٹ پر منسوب ایک پیغام میں عمران خان نے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ ’’سڑکوں پر نکلیں اور اس وقت تک پرامن احتجاج کریں جب تک ملک میں حقیقی جمہوریت بحال نہیں ہو جاتی۔ ‘‘ سابق کرکٹ اسٹار عمران خان۲۰۱۸ء میں وزیرِاعظم منتخب ہوئے تھے، لیکن انہیں ۲۰۲۲ءمیں پارلیمان کے ایک ووٹ کے ذریعے برطرف کر دیا گیا۔ مئی۲۰۲۳ء میں ان کی گرفتاری نے پورے ملک میں مظاہروں کو جنم دیا تھا۔ عمران خان تمام الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں اور کسی بھی غلط کام کی تردید کرتے ہیں۔ ان پر دہشت گردی سے لے کر ریاستی راز افشا کرنے تک کے درجنوں مقدمات قائم ہیں۔ جنوری میں انہیں بدعنوانی کے ایک مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی، جبکہ دیگر الزامات میں یا تو بری کر دیا گیا یا سزائیں دی گئیں۔ احتجاج کی کال سے قبل، خان کی جماعت کے سیکڑوں ارکان، جن میں کئی اراکین نے پارلیمان بھی شامل تھے، کو گزشتہ ماہ کے آخر میں ۲۰۲۳ءمیں ہونے والے احتجاجات کے سلسلے میں مختلف الزامات پر سزا سنائی گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK