تقریباً۲؍ہزار ۴۰۰؍ اسرائیلی فنکاروں اور آرکیٹیکس نے دو علاحدہ پٹیشن پر دستخط کئے ہیں جن میں غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بھوک مری کی پالیسی، جبری بے دخلی اور جنگی جرائم کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 3:11 PM IST | Jerusalem
تقریباً۲؍ہزار ۴۰۰؍ اسرائیلی فنکاروں اور آرکیٹیکس نے دو علاحدہ پٹیشن پر دستخط کئے ہیں جن میں غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بھوک مری کی پالیسی، جبری بے دخلی اور جنگی جرائم کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تقریباً ۲؍ہزار ۴۰۰؍ اسرائیلی فنکاروں اور آرکیٹیکس نے دو علاحدہ پٹیشن پر دستخط کئے ہیں جن میں غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بھوک مری کی پالیسی، جبری بے دخلی اور جنگی جرائم کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ والا نیوز ویب سائٹ کے مطابق، تقریباً ایک ہزار اسرائیلی ثقافتی شخصیات، جن میں موسیقی، تھیٹر، ادب اور فلم کے نمایاں نام شامل ہیں، نے ایک پٹیشن پر دستخط کئے جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان، روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ کی مدد کر رہا ہے: ٹرمپ کے مشیر کا الزام
درخواست میں کہا گیا:’’ہم، اسرائیل کے فنکار، اس بات سے انکاری ہیں کہ ہماری مرضی کے خلاف ہمیں غزہ میں کئے جانے والے مظالم بچوں اور عام شہریوں کے قتل، بھوک مری، جبری بے دخلی اور غزہ کے شہروں کی بلاوجہ تباہی میں شریک سمجھا جائے۔ ‘‘مزید کہا گیا:’’ہم فیصلہ سازوں سے اپیل کرتے ہیں کہ رک جائیں ! غیر قانونی احکامات جاری نہ کریں۔ جنگی جرائم نہ کریں۔ اخلاقی و انسانی اصولوں اور یہودیت کی اقدار کو نہ چھوڑیں۔ ‘‘درخواست کا اختتام ایک واضح مطالبے پر ہوا:’’جنگ بند کریں۔ یرغمالوں کو واپس لائیں۔‘‘
والا کی رپورٹ کے مطابق، ایک دوسری درخواست پر تقریباًایک ہزار ۴۰۰؍ فنکاروں، ڈیزائنرز اور معماروں نے دستخط کئے۔ اس میں غزہ کی صورتحال کو’’ ہولناک ‘‘ قرار دیتے ہوئے بگڑتی ہوئی انسانی المیے کی سنگین وارننگ دی گئی۔
اس میں کہا گیا:’’اسرائیلی عوام اس بات کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں کہ چند کلومیٹر کے فاصلے پر کیا ہو رہا ہے۔ ‘‘ اتوار کو اس سے قبل غزہ کی وزارتِ صحت نے کہا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث بھوک سے مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد ۱۷۵؍ہو گئی ہے، جن میں ۹۳؍ بچے شامل ہیں، اور یہ سب اسرائیلی نسل کشی کے اکتوبر ۲۰۲۳ءمیں آغاز کے بعد سے ہے۔