Inquilab Logo

ہندوستان کے ساتھ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: پاکستان

Updated: March 28, 2024, 9:18 PM IST | Islamabad

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے لندن میں دیئے گئے اس بیان کے بعد کے پاکستان ہندوستان سے اپنے تجارتی تعلقات کی بحالی کیلئے سنجیدگی سے غور کر رہا ہے دفتر خارجہ نے وضاحت کی کہ جب تک ہندوستان جموں کشمیر میں اپنے مبینہ غیر قانونی اقدامات جاری رکھے گا تب تک پاکستان کا ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ہندوستان نے جواب میں جموں کشمیر اور لداخ کو ملک کاناقابل تقسیم حصہ قرار دیا۔

Pakistani Foreign Minister Ishaq Dar. Photo: INN
پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار۔ تصویر: آئی این این

پاکستان نے جمعرات کو واضح کیا کہ اس کا ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے جو ۲۰۱۹ء سے آرٹیکل ۳۷۰؍ کی منسوخی کے بعد تعطل کا شکار ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے یہ وضاحت نئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے لندن میں دیئے گئے اس بیان کے چند دن بعد سامنے آئی ہے کہ پاکستان ہندوستان کے ساتھ ان تجارتی تعلقات کو بحال کرنے پر سنجیدگی سے غور کرے گا جو اگست ۲۰۱۹ءسے معطل ہیں۔ 
اگست ۲۰۱۹ءمیں، ہندوستان نے جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل ۳۷۰؍ کو منسوخ کر دیا تھا اور اسے جموں، کشمیر اور لداخ کے مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ یہاں ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ سے ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی کے امکان سے متعلق خبروں پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا۔ بلوچ نے کہا کہ ’’پاکستان اور ہندوستان کے تجارتی تعلقات ۲۰۱۹ءسےمعطل ہیں، جب ہندوستان نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کئے۔ اس پر پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ‘‘ 
وزیر خارجہ ڈار نے ۲۳؍مارچ کو لندن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ہندوستان کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کیلئے پاکستان کی کاروباری برادری کی بے تابی پر روشنی ڈالی، جو اس کے پڑوسی ملک کیلئے سفارتی موقف میں ممکنہ تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ ۵؍ اگست ۲۰۱۹ءکو ہندوستانی پارلیمنٹ کی جانب سے آرٹیکل ۳۷۰؍کو معطل کرنے کے بعد پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو محدود کردیا، ایک ایسا فیصلہ جس کے بارے میں اسلام آباد کا خیال تھا کہ اس سے پڑوسیوں کے درمیان بات چیت کے ماحول کو نقصان پہنچا ہے۔ 
پاکستان کا اصرار رہا ہے کہ تعلقات میں بہتری کی ذمہ داری ہندوستان پر ہے۔ اس کے علا وہ پاکستان بات چیت شروع کرنے کی پیشگی شرط کے طور پرہندوستان کو کشمیر میں اپنے یکطرفہ اقدامات کو کالعدم کرنے پر زور دیتا آیا ہے۔ ہندوستان نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان پر واضح کر دیا ہے کہ جموں کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقےہندوستان کے اٹوٹ اور ناقابل تقسیم حصے ہیں۔ نئی دہلی نے یہ بھی زور دے کر کہا ہے کہ جموں کشمیر کے مرکزی علاقے میں سماجی و اقتصادی ترقی اور گڈ گورننس کو یقینی بنانے کیلئے ہندوستانی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے آئینی اقدامات ہندوستان کے اندرونی معاملات ہیں۔ 
 ہندوستان کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے اور اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ اسلام آباد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا ماحول پیدا کرے جو دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK