Inquilab Logo

’’عوام کو رام مندر کے بارے میں نہیں بلکہ اپنے معیار زندگی کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے‘‘

Updated: February 06, 2024, 4:46 AM IST | Agency | Jaipur

جے پور لٹریری فیسٹیول میں ششی تھرو ر کا خطاب،عوام کوحکومت سے سوال کرنے کی ترغیب دلائی،کہا:ای ڈی جیسی ایجنسیوں کے ذریعہ سیاستدانوں کے یہاں چھاپوں اور گرفتاریوں کے بارے میں پوچھیں۔

Senior Congress leader and MP Shashi Tharoor. Photo: INN
کانگریس کے سینئر لیڈر اور ایم پی ششی تھرور۔ تصویر : آئی این این

کانگریس لیڈرششی تھرور کی صاف گوئی ان کی ایک خاص پہچان ہے۔ راجستھان میںمنعقدہ لٹریری فیسٹیول میں ایک بار پھر انہوں نے اس کا مظاہر ہ کیا۔ ایک ایسے ماحول میں جبکہ کانگریس پارٹی ’ مندر‘ کے موضوع پر براہ راست کچھ کہنے سے بچنے کی کوشش کرتی رہی ہو، ششی تھرور نے نوجوانوں کے روبرو اپنی بات کہہ دی۔  انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوان رام مندر کے بجائے  اپنے معیار زندگی کے بارے میں سوچیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا بی جے پی کے حق میں قلیل مدتی اثر پڑے گا اور آئندہ لوک سبھا انتخابات میں اس موضوع سے حکمراں جماعت کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
کیرالا کے ترواننت پورم سےرکن پارلیمان ششی تھرور نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو رام مندر کے بارے میں نہیں بلکہ اپنے معیار زندگی کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ’’اب وقت آگیا ہے کہ لوگ اپنی معاشی حالت پر زور دیں۔ کیا اس حکومت میں وہ بہتر ہے؟ کیا وہ اپنی زندگی سے خوش ہیں؟ بنیادی اشیاء کی قیمتوں کو دیکھیں؟ کیا اس حکومت کے تحت کسی بھی پیرا میٹرز پر ان پوزیشن میں بہتری آئی ہے؟‘‘ششی تھرور نے کہا کہ’’ موجودہ حکومت نے نچلی سطح کے لوگوں کو با اختیار بنانے کیلئے بہت کم کام کیا ہے۔ غریب مزید غریب تر ہوتے جا رہے ہیں اور ان کیلئے کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔ کانگریس آزاد معیشت کیلئے پرعزم ہے اور اقتصادی طور پر کمزور لوگوں کی معیشت میں شرکت دیکھنا چاہتی ہے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں کامیاب ہو سکیں۔‘‘
کانگریس لیڈر نے نوجوانوں کو حکومت سے سوال پوچھنے کی ترغیب بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ان سےای ڈی جیسی مرکزی ایجنسیوں کے ذریعہ سیاستدانوں کے متعدد چھاپوں اور گرفتاریوں کے بارے میں پوچھیں۔‘‘ تھرور نے کہا کہ ’’ایجنسیوں کو اپنا کام کرنا چاہئے لیکن یہ ضروری ہے کہ یہ غیر جانبداری سے کیا جائے۔ ایسا کیوں ہے کہ صرف اپوزیشن لیڈروں کو ہی گرفتار کیا جاتا ہے؟ یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ حکومت ان ایجنسیوں کو بے شرمی سے استعمال کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’چند سال پہلے تک ملک کی خدمت کیلئے سیاست سمیت اختلافات سے بالاتر ہو کر تعاون کا کلچر تھا لیکن اب وہ روایت برقرار نہیں رہی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جو کوئی بھی مرکزی حکومت سے اختلاف کرتا ہے، اسے ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔ صرف اس وجہ سے کہ ہمارا نقطہ نظر مختلف  ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے ملک کی عزت اور اس سے محبت نہیں کرتے؟ ہر ملک، ریاست اور حلقہ انتخاب کو ایک مختلف نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK