مانٹریال کنونشن کے تحت ایئرلائن کومسافر کی موت کے معاملے میں فی مسافر لگ بھگ ایک لاکھ ۷۱؍ہزار ڈالر (ایک لاکھ ۲۸؍ہزار ۸۲۱؍ایس ڈی آر ) کا معاوضہ دینا ضروری ہوتا ہےجس کیلئے وہ انشورنس کمپنیوں سے مسافروں کا بیمہ کرواتی ہے۔
EPAPER
Updated: June 14, 2025, 11:47 AM IST | Agency | New Delhi
مانٹریال کنونشن کے تحت ایئرلائن کومسافر کی موت کے معاملے میں فی مسافر لگ بھگ ایک لاکھ ۷۱؍ہزار ڈالر (ایک لاکھ ۲۸؍ہزار ۸۲۱؍ایس ڈی آر ) کا معاوضہ دینا ضروری ہوتا ہےجس کیلئے وہ انشورنس کمپنیوں سے مسافروں کا بیمہ کرواتی ہے۔
احمد آباد میں ایئر انڈیا کے بوئنگ۷۸۷؍ ڈریم لائنر طیارہ کے حادثے کے بعد ’اِنشورنس کلیم (بیمہ دعوؤں)‘ کی رقم ایک ہزار کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ ہندوستان کے ہوا بازی کے شعبے میں اب تک کا سب سے مہنگا ’اِنشورنس کلیم‘ ہے، جو کہ ملک بھر میں اس شعبے کے مجموعی سالانہ پریمیم سے بھی زیادہ ہے۔
انشورنس کمپنیوں پر ایک ہزار کروڑ روپے کا بوجھ
ایئر انڈیا کی سرپرست کمپنی ٹاٹا گروپ نے احمد آباد طیارہ حادثے میں جان گنوانے والے ہر فرد کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے کی مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس حادثے میں۲۴۱؍ افراد ہلاک ہو گئے۔ اندازہ ہے کہ انشورنس کلیم ایک ہزار کروڑ روپے یا اس سے بھی زیادہ تک پہنچ سکتا ہے، جس سے انشورنس انڈسٹری کو زبردست مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مانٹریال کنونشن کے تحت ملے گا معاوضہ
ماہرین کے مطابق ایئر انڈیا کے اس حادثے میں ہلاک ہونے والے مسافروں کے ورثاء کو معاوضہ ’’مانٹریال کنونشن۱۹۹۹ء‘‘ کے تحت دیا جائے گا۔ اس کے مطابق، کسی مسافر کی موت کی صورت میں ایئرلائن کوایک لاکھ ۲۸؍ہزار ۸۲۱؍ایس ڈی آر(اسپیشل ڈرائنگ رائٹس) کے حساب سےدینا لازمی ہوتا ہے، جو موجودہ شرح تبادلہ کے مطابق تقریباً ۱ء۴؍کروڑ روپے فی مسافر بنتا ہے۔فی الحال ایک ایس ڈی آر کی قیمت تقریباً۱۲۰؍ روپے ہے۔ ایس ڈی آر پانچ بڑی کرنسیوں امریکی ڈالر، یورو، چینی یوآن، جاپانی ین، اور برطانوی پاؤنڈ پر مبنی ایک بین الاقوامی مالیاتی یونٹ ہے۔ حتمی ادائیگی اس پر منحصر ہوگی کہ ایئر انڈیا نے کتنے انشورنس کوریج لئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:دنیا بھر میں ۶۷؍ میں سے ایک شخص جبری طور پر بے گھر ہے: یو این ایچ سی آر
کیا ہے مونٹریال کنونشن؟
مونٹریال کنونشن ایک بین الاقوامی ہوابازی معاہدہ ہے جو فضائی سفر سے متعلق معاملات کیلئے ایک قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے، خاص طور پر مسافروں کے مفاد کے لیے۔ اگر کوئی ایئرلائن کسی نقصان یا حادثے کے لیے ذمہ دار پائی جاتی ہے، تو اسے لازماً مسافروں کو معاوضہ ادا کرنا ہوتا ہے۔ہندوستان نے۲۰۰۹ء میں اس کنونشن کو قبول کیا تھا۔ اس کے تحت، موت کی صورت میں ایئرلائنز کو فی مسافر کم از کم ایک لاکھ ۷۱؍ہزار امریکی ڈالر (یعنی ایک لاکھ ۲۸؍ہزار ۸۲۱؍ ایس ڈی آر) تک کا معاوضہ دینا ہوتا ہے۔
بروکریج فرم ہاؤڈن (انڈیا) کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او، امیت اگروال نے پی ٹی آئی کو بتایا:’’معاوضے کا حساب ایس ڈی آر کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، جو اکتوبر۲۰۲۴ء تک ایک لاکھ ۲۸؍ہزار ۸۲۱؍ایس ڈی آر ۔ اس وقت ایک ایس ڈی آر کی قیمت تقریباً۱ء۳۳؍ امریکی ڈالر تھی۔ حتمی ادائیگی اس بات پر منحصر ہے کہ ایئر انڈیا نے کس حد تک انشورنس کوریج حاصل کیا ہوا تھا۔‘‘
ایئر انڈیا کو تباہ ہونیوالے طیارے کی بیمہ رقم کتنی مل سکتی ہے؟
اس ضمن میں امیت اگروال نے بتایا کہ ’’ اس حادثے میں طیارہ کو ہونے والے نقصان کا کوریج اُس انشورنس سیکشن کے تحت کیا جائے گا، جو طیارے کی موجودہ مالیت کا بیمہ کرتا ہے، جس میں اس کے پرزہ جات اور آلات بھی شامل ہوتے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’بوئنگ ڈریم لائنر طیارے کے لیے، اس کی ساخت، عمر اور دیگر عوامل کی بنیاد پر، یہ مالیت تقریباً۲۱ء۱؍ کروڑ ڈالر سے۲۸؍ کروڑ ڈالر کے درمیان ہو سکتی ہے۔ایئر انڈیا کے طیارے کا انشورنس کب ہوا تھا؟امیت اگروال نے کہا:متعلقہ طیارہ’وی ٹی -اے بی این۔۲۰۱۳ء‘ماڈل کا تھا، اور دستیاب معلومات کی بنیاد پر،۲۰۲۱ء میں اس کا تقریباً۱۱ء۵؍ کروڑ ڈالر کا انشورنس کرایا گیا تھا۔ چاہے نقصان جزوی ہو یا مکمل، بیمہ کی ادائیگی ایئر لائن کی طرف سے اعلان کردہ مالیت کی بنیاد پر کی جائے گی۔‘‘