Inquilab Logo

’’۱۰؍برسوں میں ملک کا بینکنگ نظام مضبوط ہوا‘‘

Updated: April 02, 2024, 11:18 AM IST | Agency | Mumbai

آر بی آئی کے ۹۰؍ویں یوم تاسیس پر وزیر اعظم مودی نے کہا: جب ارادے، پالیسی اور فیصلے درست ہوں تو نتائج صحیح برآمد ہوتے ہیں۔

Shaktikanta Das and Narendra Modi. Photo: PTI
شکتی کانت داس اور نریندر مودی۔ تصویر :پی ٹی آئی

وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو کہا کہ گزشتہ ۱۰؍ برسوں میں جو تبدیلی ہوئی ہے اس کی وجہ سے آج ہندوستان کے بینکنگ نظام کو دنیا میں ایک مضبوط اور پائیدار نظام کے طورپر تصور کیا جا رہا ہے اور جو بینکنگ نظام کبھی تباہی کے دہلیز پر تھا وہ بینکنگ سسٹم اب منافع میں بدل گیا ہے اور کریڈٹ میں ریکارڈ اضافہ دکھا رہا ہے۔ 
  ممبئی میں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی)کے۹۰؍ ویں یوم تاسیس کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب ارادے صحیح ہوں تو پالیسی صحیح ہوتی ہے، جب پالیسی صحیح ہوتی ہے تو فیصلے درست ہوتے ہیں اور جب فیصلے درست ہوں تو نتائج صحیح برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’جب میں ۲۰۱۴ء میں ریزرو بینک کے۸۰؍ سالہ پروگرام پر آیا تو صورتحال بالکل مختلف تھی۔ ہندوستان کا پورا بینکنگ سیکٹر مسائل اور چیلنجوں کا سامنا کر رہا تھا۔ ہر کوئی این پی اے کے حوالے سے ہندوستان کے بینکنگ نظام کے استحکام اور مستقبل کے بارے میں خدشات سے بھرا ہوا تھا لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: فروری کے آخر تک مرکزی حکومت کا مالیاتی خسارہ بڑھ کر ۵ء۶۸ فیصد رہا

مودی نے کہا کہ ملک کا بینکنگ نظام کس طرح بدلا یہ اپنے آپ میں ایک مطالعہ کا موضوع ہے۔ حکومت نے پبلک سیکٹر کے بینکوں میں اصلاحات کی سمت بڑے قدم اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے ۱۰؍سال میں جو کچھ بھی ہوا ہے وہ صرف ایک ٹریلر ہے، ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ابھی ہمیں ملک کو بہت آگے لے جانا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے پاس اگلے ۱۰؍ برسوں کا واضح ہدف ہو۔ اگلے۱۰؍ برسوں کا ہدف طے کرتے وقت ہمیں ایک اور چیز کو ذہن میں رکھنا ہوگا، وہ ہے ہندوستان کے نوجوانوں کی خواہشات۔ ہندوستان آج دنیا کے سب سے نوجوان ممالک میں سے ایک ہے اور ان نوجوانوں کی امنگوں کو پورا کرنے میں ریزرو بینک کا اہم رول ہے۔ 
 انہوں نے کہا کہ ۲۱؍ویں صدی میں اختراع کو بہت اہمیت حاصل ہونے والی ہے۔ حکومت اختراع میں ریکارڈ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کیش لیس معیشت سے آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنی ہوگی۔ اتنی بڑی آبادی کی بینکنگ ضروریات بھی مختلف ہو سکتی ہیں۔ بہت سے لوگ فزیکل بینکنگ کو پسند کرتے ہیں جبکہ دیگر افرادکو ڈجیٹل بینکنگ نظام پسند ہے۔ ملک کو ایسی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے جو عوام کو سہولت فراہم کرے۔ جس ملک کی ترجیحات واضح ہوں اسے ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم نے کورونا کے ساتھ عام شہری کی زندگی پر بھی توجہ دی۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کا عام شہری بھی ہندوستانی معیشت کو رفتار دے رہا ہے جب کہ دنیا کے کئی ممالک اب بھی اس سے ابھرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
 انہوں نے کہا کہ۵۲؍ کروڑ جن دھن بینک کھاتےہیں اور ان میں ۵۵؍ فیصد سے زیادہ خواتین کے ہیں۔ ۷؍ کروڑ سے زیادہ کسانوں، ماہی گیروں اور مویشی پالنے والوں کے پاس کسان کریڈٹ کارڈ ہیں۔ ہماری دیہی معیشت کو زبردست فروغ ملا ہے۔ کوآپریٹیو سیکٹر کو بھی پچھلے۱۰؍برس میں بہت زیادہ فروغ ملا ہے۔ یو پی آئی اب عالمی سطح پر تسلیم شدہ پلیٹ فارم ہے۔ ہر ماہ۱۲۰۰؍ کروڑ سے زیادہ یو پی آئی کے ذریعہ لین دین ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نرملا سیتارامن، وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری اور ریاستی وزیر خزانہ بھاگوت کشن راؤ کراڑ بھی موجود تھے۔ 
مستحکم، مضبوط مالیاتی نظام اقتصادی ترقی کی بنیاد : آر بی آئی گورنر
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر شکتی کانت داس نے پیر کو کہا کہ اگلی دہائی میں مرکزی بینک کی کوشش ایک مستحکم اور مضبوط مالیاتی نظام فراہم کرنے کی ہوگی، جو ملک کی اقتصادی ترقی کی بنیاد کے طور پر کام کرے گا۔ آر بی آئی کے۹۰؍ ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ برسوں میں آر بی آئی ہمارے شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے استحکام، لچک اور عزم کی علامت کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم آر بی آئی ایٹ ۱۰۰؍ کی طرف بڑھ رہے ہیں، ریزرو بینک ایک مستحکم اور مضبوط مالیاتی نظام پر مرکوز ہے جو ہمارے ملک کی اقتصادی ترقی کی بنیاد کے طور پر کام کرے گا۔ داس نے کہا کہ ریزرو بینک ابھرتے ہوئے رجحانات کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے اور بدلتے وقت کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کیلئے ضروری پالیسی اقدامات کر رہا ہے۔ مرکزی بینک کی کوشش ہے کہ صورتحال کا اندازہ لگایا جائے اور فعال اقدامات کئے جائیں۔ گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ادارے کے طور پر ریزرو بینک کی ترقی کا ہندوستانی معیشت کی ترقی سے گہرا تعلق ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم ایک مکمل خدمت کرنے والا مرکزی بینک ہیں، جس کے افعال کئی جہتوں پر محیط ہیں۔ ہماری کوشش ایک ایسے مالیاتی شعبے کو فروغ دینا ہے جو مضبوط، لچکدار اور مستقبل کیلئے تیار ہو۔ ‘‘ساختی اصلاحات کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ دیوالیہ پن اور دیوالیہ پن کوڈ کے نفاذ اور حالیہ برسوں میں افراط زر کے ہدف کو اپنانے سے بینکاری نظام میں چیلنجوں سے نمٹنے اور قیمتوں کے استحکام کو زیادہ مؤثر طریقے سے برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK