Inquilab Logo

’’پولیس رام نومی کے جلوس کی غیرجانبداری سے نگرانی کرے‘‘

Updated: April 17, 2024, 9:03 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

مالونی میں ایک سال قبل تشدد کے واقعہ کے پیش نظر ڈی سی پی اورسینئرانسپکٹر کے ہمراہ ملی تنظیموں اور جلوس نکالنے والوں کی الگ الگ میٹنگوں میں مطالبہ۔آج رام نومی پرپولیس الرٹ۔

Officials of organizations holding a meeting with DCP. Photo: Inquilab
ڈی سی پی کے ہمراہ تنظیموں کے ذمہ داران میٹنگ کرتے ہوئے۔ تصویر:انقلاب

’’رام نومی کے جلوس کی پولیس غیرجانبداری سے نگرانی کرے اورشرپسندوں کے خلاف ایکشن لے ۔‘‘ مالونی میںایک سال قبل ہونے والے تشددکے واقعہ کے پیش نظر ڈی سی پی زون ۱۱؍ آنند بھوئیٹے اورمالونی کے سینئر انسپکٹر چیماجی اڑھاؤکے ہمراہ ملی تنظیموں اور جلوس نکالنے والوں کی منگل کو الگ الگ میٹنگیں ہوئیں جس میں یہ مطالبہ کیا گیا۔میٹنگ میں عدالت کے حکم کا حوالہ بھی دیا گیا ۔
ملّی تنظیموں کے لیٹر میں۳؍ مطالبات 
 اس کے ساتھ ہی مالونی کی ۱۰؍ سے زائد ملّی تنظیموں اور انجمن جامع مسجد کی جانب سے پولیس کو لیٹر بھی دیا گیا ہے جس میں لکھا گیاہے کہ مساجد کے سامنے ڈی جے نہ بجایا جائے ، اشتعال انگیز نعروں سے گریز کیا جائے اور پولیس غیر جانبداری برتتے ہوئے صحیح طریقے سے اپنی ذمہ داری ادا کرے کیونکہ اس تعلق سے۲؍سال کاپولیس کا ریکارڈ بہت خراب ہے۔ اس کے ساتھ ہی جلوس کا روٹ بدلنے کا بھی مطالبہ کیا گیاہےتاکہ جلوس مسجد کے سامنے سے گزرے ہی نہ۔

یہ بھی پڑھئے:ممبئی اور تھانے میں شدید گرمی،گرم لہروں سے عوام بےحال،زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت میں غیر معمول اضافہ

ڈی سی پی بھوئیٹےنے فریقین کو سمجھایا اورانہیں بتایا کہ جلوس نکالنے والوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ نماز کے دوران ڈی جے نہیں بجائیں گے،اس پر ملّی تنظیموں کے ذمہ داروں  نے کہاکہ مسجد کے سامنے بجایاہی نہ جائے توڈی سی پی خاموش ہوگئے۔ جہاںتک جلوس کا روٹ بدلنے کی بات ہے توڈی سی پی کا کہناتھا کہ مالونی میں ایک ہی راستہ ہے اس لئے یہ ممکن نہیں ہے۔ ا س کا حل یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کا خیال رکھیں اورایک دوسرے سے تعاون کریں تاکہ کسی کو شکایت کا موقع نہ ملے۔
 پولیس کو دیئےگئے لیٹر میںیہ بھی لکھا گیا ہے اور عدالت میںداخل کردہ پٹیشن میںبھی نتیش رانے کی دھمکی کو نقل کیا گیا ہے کہ’’میں رام نو می میں پھر آؤں گا ،دیکھتا ہوں کون کیا کرتا ہے۔‘‘پولیس اس پر بھی توجہ دے کیونکہ اس طرح کی دھمکی یا چیلنج کرنے کا مقصد صرف اوچھی سیاست اور سستی شہرت حاصل کرنا ہوتا ہے مگراس سے پُرامن ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔
مسلمانوں کواشتعال دلانے کی کوشش 
ملّی تنظیموں کی جانب سے اس موقع پرزور دے کریہ بتایا گیا کہ جیسے ہی جلوس نکالنے والے مسجد کے قریب پہنچتے ہیں، وہ ایسے ایسے دل آزارنعرے لگاتے ہیںکہ اسے دہرانا بھی مناسب نہیں لگتا اورجان بوجھ کرڈی جے کی آواز تیز کردی جاتی ہے ،گویا اس طرح سے مسلمانوںکوچڑانے اور ان کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کچھ عناصر ایسے ہیں جواس موقع پراپنی سیاست چمکانے کیلئے پورا زور لگاتے ہیں اور وہ نوجوانوں کو ورغلاتے ہیں، پولیس کو اس جانب بھی توجہ دینی چاہئے۔ 
 تنظیموں کے ذمہ داران نےجہاں پولیس کواپنی جانب  سے تعاون کا یقین دلایا وہیں پولیس کواپنی ذمہ داری اورقانون کی پاسداری بہترانداز میں نبھانے کا بھی مطالبہ دہرایا۔ 
 ڈپٹی پولیس کمشنر (ڈی سی پی) اورسینئر انسپکٹر کے ہمراہ میٹنگ اورا ن کو لیٹر دینے کے دوران انور شیخ (جماعت اسلامی )،شانل سید، اجمل خان (صدر انجمن جامع مسجد) سراج شیخ(سابق کارپوریٹر  اورمہاڈا مسجد کے ذمہ دار)، آصف اسلم خان، نثار قریشی ، شادان صدیقی ، امجد شیخ اور محمدفاروق وغیرہ موجود تھے۔ 
یادر ہےکہ ایک سال قبل مارچ میںرام نومی کے جلوس کے دوران جامع مسجد اورخاص طور پر مسجد حضرت علی کے پاس اشتعال انگیزی کی گئی تھی ،پتھر اورچپل بھی پھینکے گئے تھے مگر پولیس نے یکطرفہ کارروائی کی تھی اور۲۳؍مسلم نوجوانوں کو حراست میں لیا تھا۔ اس یکطرفہ کارروائی اور نتیش رانے کی اشتعال انگیزی کے خلاف جمیل مرچنٹ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے جہاں سماعت جاری ہے۔ اسی کے ساتھ دیگر تنظیموں کی جانب سے مشترکہ طور پربامبے ہائی کورٹ میں بھی نتیش رانے اورٹی راجا کے خلاف پٹیشن داخل کی گئی ہے جس پرعدالت نےبرہمی کا اظہارکرتے ہوئےممبئی اور میرا بھائندر پولیس کمشنرکوخود شواہد کی جانچ کرنے اور جواب داخل کرنےکی ہدایت دی ہے۔ اس کیلئے پولیس نے مزید ایک ہفتے کی مہلت مانگی ہے۔
یہی وجہ ہےکہ حالات کے پیش نظرمالونی میں پولیس الرٹ ہے اور یہ یقین دلایا ہےکہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK