مغربی کنارے کی غیر قانونی بستیوں کی توسیع کے اسرائیلی منصوبے کی ۱۴؍ ممالک نے مذمت کی ہے، بشمول برطانیہ، کنیڈا اور فرانس جیسے اسرائیل کے مضبوط اتحادی ، نے اس اقدام کو غیر قانونی اور غزہ جنگ بندی اور خطے میں طویل مدتی امن کیلئے خطرہ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: December 25, 2025, 8:20 PM IST | Tel Aviv
مغربی کنارے کی غیر قانونی بستیوں کی توسیع کے اسرائیلی منصوبے کی ۱۴؍ ممالک نے مذمت کی ہے، بشمول برطانیہ، کنیڈا اور فرانس جیسے اسرائیل کے مضبوط اتحادی ، نے اس اقدام کو غیر قانونی اور غزہ جنگ بندی اور خطے میں طویل مدتی امن کیلئے خطرہ قرار دیا۔
ایک مشترکہ بیان میں، چودہ ممالک، جن میں برطانیہ،کنیڈا اور فرانس جیسے اسرائیل کے مضبوط اتحادی بھی شامل ہیں، نے مغربی کنارے میں۱۹؍ نئی بستیاں قائم کرنے کی اسرائیلی منظوری کی مذمت کی ہے، اور کہا ہے کہ یہ اقدام غیر قانونی ہے اور غزہ کی جنگ بندی اور ’’خطے میں طویل مدتی امن و سلامتی‘‘ کو خطرے میں ڈال دے گا۔بیان میں کہا گیا، ’’بیلجیئم، کنیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، اٹلی، آئس لینڈ، آئرلینڈ، جاپان، مالٹا، نیدرلینڈز، ناروے، اسپین اور برطانیہ کی ریاستیں مغربی کنارے میں۱۹؍ نئی آبادیوں کی اسرائیلی سیکورٹی کابینہ کی منظوری کی مذمت کرتی ہیں۔‘‘اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ، بیزالیل ا سموترچ نے اعلان کیا کہ بستیوں کے منصوبے کا مقصد مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا غزہ سے کبھی نہ نکلنے کا اعلان
دریں اثناء ہندوستان میں فلسطینی سفارت خانے نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے میں اضافی آبادیوں کی اسرائیلی منظوری کی مذمت کی ہے، اور اسرائیلی حکومت پر فلسطینی ریاست کے امکانات کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔سفارت خانے نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ نے ۱۹؍ نئی بستیوں کے اعلان اور ’’ریگولیشن‘‘ کی منظوری دی ہے، جس کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل ا سموترچ نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں۶۹؍ بستیاں قانونی بنائی گئی ہیں۔ بیان کے مطابق، اسموترچ نے یہ بھی اعلان کیا کہ’’ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کو عملی طور پر روک رہا ہے۔‘‘
تاہم مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’’اس قسم کے یکطرفہ اقدامات، جو مغربی کنارے میں آبادیوں کی پالیسی کے وسیع تر نفاذ کا حصہ ہیں، نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ عدم استحکام کی وجہ بھی بنتے ہیں۔یہ اقدامات دوسرے مرحلے کی طرف پیشرفت کی کوششوں کے دوران غزہ کے جامع منصوبے کے نفاذ کو نقصان پہنچانے اور خطے میں طویل مدتی امن و سلامتی کے امکانات کیلئے خطرہ ہیں۔ ہم کسی بھی قسم کے الحاق اور بستیوں کی توسیعی پالیسیوں، بشمول بستی کی منظوری اور ہزاروں نئی رہائشی اکائیوں، کے خلاف اپنی واضح مخالفت درج کراتے ہیں۔ہم خود ارادیت کے فلسطینی حق کی حمایت میں پرعزم ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کرسمس ۲۰۲۵ء: اسرائیلی پابندی، مسلسل تیسرے سال عیسائی خوشیاں منانے سے محروم
واضح رہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیلی بستیاں غیر قانونی سمجھی جاتی ہیں۔ بیان میں۱۹؍ جولائی۲۰۲۴ء کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے ایڈوائزری رائے کا حوالہ دیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی موجودگی غیر قانونی ہے اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔