پراڈا نے اعتراف کیا کہ کولہاپوری چپل ہندوستانی ثقافت سے متاثر ہیں اور وہ ملک کی ثقافت کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہے۔ فیشن برانڈ نے ہندوستانی کاریگروں کو کریڈٹ دینے کیلئے بات چیت کا بھی عندیہ دیا۔
EPAPER
Updated: June 28, 2025, 10:10 PM IST | New Delhi
پراڈا نے اعتراف کیا کہ کولہاپوری چپل ہندوستانی ثقافت سے متاثر ہیں اور وہ ملک کی ثقافت کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہے۔ فیشن برانڈ نے ہندوستانی کاریگروں کو کریڈٹ دینے کیلئے بات چیت کا بھی عندیہ دیا۔
پراڈا کے ایک فیشن شو میں کولہاپوری چپلوں کے استعمال سے پیدا ہونے والے تنازع کے بعد، اطالوی لگژری فیشن برانڈ نے اس تعلق کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈیزائن ہندوستانی دستکاری کے جوتے سے ’’متاثر‘‘ ہے۔ تاہم، پراڈا نے کہا کہ مردوں کے ۲۰۲۶ء کے فیشن شو میں نمایاں کردہ سینڈل اب بھی ڈیزائن کے مرحلے میں ہیں اور ریمپ پر ماڈلز کے پہنی گئی کسی بھی شے کے تجارتی ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ کمپنی نے کہا کہ ’’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ حالیہ پراڈا مینز ۲۰۲۶ء فیشن شو میں دکھائے گئے چپل صدیوں پرانے ورثے کے ساتھ روایتی ہندوستانی دستکاری کے جوتے سے متاثر ہیں۔ ہم اس طرح کے ہندوستانی دستکاری کی ثقافتی اہمیت کو دل کی گہرائیوں سے پہچانتے ہیں۔‘‘
ایم سی سی آئی اے کے صدر للت گاندھی نے کہا کہ چیمبر نے مقامی کاریگروں اور صنعت کے مفاد میں ویژول دیکھنے کے بعد فیشن ہاؤس کو خط لکھا۔انہوں نے آج کو پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’’کولہاپوری چپل بہت الگ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے فٹ ویئر نئے بازاروں میں جائیں۔ لیکن اسے صحیح پہچان ملنی چاہئے۔‘‘ پراڈا کو لکھے گئے خط میں تنظیم نے ایکسپلوریشن میں تعاون اور کاریگروں کو منصفانہ معاوضہ دینے اور روایتی علم اور ثقافتی حقوق کا احترام کرنے والے اخلاقی فیشن کے طریقوں کی پاسداری کا بھی مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ پراڈا ایک اطالوی لگژری فیشن ہاؤس ہے جس کی بنیاد ۱۹۱۳ء میں میلان میں ماریو پراڈا نے رکھی تھی۔
پراڈا کے گروپ ہیڈ برائے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری لورینزو برٹیلی نے اپنے جواب میں کہا کہ ’’ہم ذمہ دارانہ ڈیزائن کے طریقوں، ثقافتی مشغولیت کو فروغ دینے، اور مقامی ہندوستانی کاریگر برادریوں کے ساتھ بامعنی تبادلے کیلئے بات چیت کیلئے پرعزم ہیں جیسا کہ ہم نے ماضی میں دوسرے مجموعوں میں ان کے دستکاری کی صحیح پہچان کو یقینی بنانے کیلئے کیا ہے۔ ‘‘ پی ٹی آئی کے پاس اس خط کی کاپی موجود ہے۔ برٹیلی نے کہا کہ پراڈا مزید بات چیت کے موقع کا خیرمقدم کرتی ہے، اور متعلقہ ٹیمیں اس معاملے میں مشغول ہوں گی۔ گاندھی نے اپنے خط میں لکھا کہ ’’ہم پراڈا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس ڈیزائن کے پیچھے موجود ثقافت کو عوامی طور پر تسلیم کرے، تعاون یا منصفانہ معاوضے کے امکانات تلاش کرے جس سے اس میں شامل کاریگر برادریوں کو فائدہ ہو اور اخلاقی فیشن کے طریقوں کی حمایت کرنے پر غور کریں جو روایتی علم اور ثقافتی حقوق کا احترام کرتے ہیں۔ اس طرح کا اشارہ عالمی فیشن میں نہ صرف اخلاقی معیارات کو برقرار رکھے گا، بلکہ ورثے کی دستکاری اور عصری ڈیزائن کے درمیان ایک بامعنی تبادلے کو بھی فروغ دے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ پراڈا اس ضمن میں مناسب کارروائی کرے گا۔ ‘‘
جواب میں برٹیلی نے لکھا کہ ’’براہ کرم نوٹ کریں کہ، ابھی کیلئے یہ پورا مجموعہ ڈیزائن کے ابتدائی مرحلے میں ہے۔ ہم ذمہ دارانہ ڈیزائن کے طریقوں، ثقافتی مشغولیت کو فروغ دینے، اور مقامی ہندوستانی کاریگر برادریوں کے ساتھ بامعنی تبادلے کیلئے بات چیت کے آغاز کیلئے پرعزم ہیں جیسا کہ ہم نے ماضی میں دیگر مجموعوں میں کیا ہے تاکہ ان کے دستکاری کی صحیح پہچان کو یقینی بنایا جا سکے۔ پراڈا خراج تحسین پیش کرنے اور ایسے خصوصی دستکاروں کی قدر کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے جو شاندار اور ورثے کے بے مثال معیار کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہم مزید بات چیت کے موقع کا خیرمقدم کریں گے اور متعلقہ پرڈا ٹیموں کے ساتھ فالو اپ کریں گے۔‘‘