امریکہ میں ایلون مسک نے نئی سیاسی پارٹی ’’ امریکہ پارٹی‘‘ کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی عوام سے ان کی آزادی واپس دلانے کا وعدہ کیا۔
EPAPER
Updated: July 06, 2025, 6:03 PM IST | Washington
امریکہ میں ایلون مسک نے نئی سیاسی پارٹی ’’ امریکہ پارٹی‘‘ کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی عوام سے ان کی آزادی واپس دلانے کا وعدہ کیا۔
ٹیکنالوجی ارب پتی ایلون مسک نے سنیچر کو اعلان کیا کہ انہوں نے امریکہ میں ایک نئی سیاسی جماعت قائم کی ہے جو ملک کے ’’یک پارٹی نظام‘‘کے خلاف جدوجہد کرے گی۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے سابق اتحادی مسک نے اس اقدام کے ذریعے اپنا الگ سیاسی ڈھانچہ تشکیل دیا ہے۔ امریکہ کے امیر ترین شخص اور۲۰۲۴ء انتخابات میں ٹرمپ کے سب سے بڑے عطیہ دہندہ نے ’’محکمہ حکومتی کارکردگی‘‘ (ڈوج) کے سربراہ کی حیثیت سے وفاقی اخراجات میں کمی اور نوکریوں میں تخفیف کی مہم چلائی، جس کے بعد ٹرمپ سے ان کے تعلقات مکمل طور پر بگڑ گئے۔ مسک نے ٹرمپ کے وسیع داخلی اخراجات کے منصوبے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکی قرضہ خطرناک حد تک بڑھ جائے گا۔ انہوں نے اس بل کی حمایت کرنے والے قانون سازوں کو ہرانے کیلئے ہر ممکن کوشش کا عہد کیا۔ اب انہوں نے اسی مقصد کے لیے ’امریکہ پارٹی‘ کے نام سے اپنا سیاسی پلیٹ فارم قائم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: "بگ، بیوٹی فل بل" پر صدر ٹرمپ نے دستخط کئے
اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے مالک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیاکہ ’’فضول خرچی اور بدعنوانی سے ملک کو دیوالیہ کرنے کے معاملے میں ہم یک پارٹی نظام (جمہوریت نہیں) میں جی رہے ہیں۔ آج، امریکہ پارٹی آپ کی آزادی واپس دلانے کے لیے وجود میں آئی ہے۔‘‘ مسک نے امریکی یومِ آزادی (۴؍ جولائی) پر جاری ایک جائزے کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے پوچھا تھا کہ کیا عوام دو صدیوں سے قائم دو جماعتی (یا یک پارٹی) نظام سے آزادی چاہتے ہیں؟ اس ہاں/نہیں والے سروے کے۱۲؍ لاکھ سے زائد جوابات موصول ہوئے۔ سنیچر کو انہوں نے پوسٹ کیا،’’آپ دو گنا اکثریت سے نئی سیاسی جماعت چاہتے ہیں، اور آپ کو یہ ملے گی۔‘‘ انہوں نے ایک میم بھی شیئر کی جس میں دو سروں والا سانپ دکھایا گیا تھا جس کے نیچے لکھا تھا،’’یک پارٹی نظام کا خاتمہ کرو۔‘‘
ابھی واضح نہیں کہ۲۰۲۶ء کے وسطی مدتی انتخابات یا اس کے دو سال بعد صدارتی ووٹ پر اس نئی جماعت کا کتنا اثر ہوگا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ اور مسک کے درمیان کشمکش گزشتہ ماہ اس وقت بڑھ گئی جب ٹرمپ نے کانگریس میں ریپبلکن پر ’ون بگ بیوٹی فل بل‘ کی صورت میں اپنا وسیع داخلی ایجنڈا فوری منظور کروانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ مسک نے اس بل کی سخت مخالفت کی اور اس کی حمایت کرنے والے ریپبلکن پر ’’قرض کی غلامی‘‘کا لیبل لگاتے ہوئے بے رحم تنقید کی۔ مسک نے گزشتہ ہفتے کہاتھا ’’اگر یہ میری زندگی کا آخری کام ہو، تو اگلے سال پرائمری انتخابات میں یہ لوگ ضرور ہاریں گے۔‘‘ بل پر مسک کی شدید تنقید کے بعد ٹرمپ نے مسک کو ملک بدر کرنے اور ان کے کاروباروں کی وفاقی فنڈنگ روکنے کی دھمکی دی۔ جائزہ جاری کرنے کے بعد جمعے کو مسک نے ایک ممکنہ سیاسی جنگ کا منصوبہ پیش کیا جس میں کمزور ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی سیٹوں پر کامیابی حاصل کر کے اہم قانون سازی میں ’’فیصلہ کن ووٹ‘‘ بننے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یوکرین کےخلاف جنگ میں روس کی شکست قبول نہیں : چین
امریکی ایوانِ نمائندگان کی تمام ۴۳۵؍سیٹیں ہر دو سال بعد انتخاب کیلئے آتی ہیں، جبکہ ۱۰۰؍رکنی سینیٹ (جس کی مدتِ خدمات۶؍ سال ہے) کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہر دو سال بعد منتخب ہوتا ہے۔ کچھ مبصرین نے فوری طور پر نشاندہی کی کہ تاریخی طور پر تیسری جماعتی مہمات ووٹ تقسیم کرتی رہی ہی جیسے۱۹۹۲ء میں کاروباری شخص روس پیراٹ کی صدارتی مہم جس نے جارج ایچ ڈبلیو بش کی دوبارہ انتخاب کی کوشش ناکام بنا کر ڈیموکریٹ بل کلنٹن کی جیت میں مدد دی تھی۔ ایک صارف نے مسک کو لکھا: ’’آپ روس پیراٹ جیسا اقدام کر رہے ہیں، اور مجھے یہ پسند نہیں۔‘‘