سپریم کورٹ نے مرکز کو خط لکھ کر بتایا کہ سابق چیف جسٹس سبکدوشی کے بعد بھی غیر قانونی طور پر سرکاری رہائش گاہ پر قیام کیا ہے۔کورٹ نےمرکزی حکومت کو کرشنا مینن مارگ پر واقع بنگلہ خالی کروانے اور عدالتی رہائش پول میں واپس لانے کی فوری ہدایت دی ہے۔
EPAPER
Updated: July 06, 2025, 7:06 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ نے مرکز کو خط لکھ کر بتایا کہ سابق چیف جسٹس سبکدوشی کے بعد بھی غیر قانونی طور پر سرکاری رہائش گاہ پر قیام کیا ہے۔کورٹ نےمرکزی حکومت کو کرشنا مینن مارگ پر واقع بنگلہ خالی کروانے اور عدالتی رہائش پول میں واپس لانے کی فوری ہدایت دی ہے۔
سپریم کورٹ انتظامیہ نے مشاہدہ کیا کہ سابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندراچوڈچیف جسٹس کی سرکاری رہائش گاہ پر طے شدہ مدت سے زائد عرصے سے مقیم ہیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو خط لکھ کر کرشنا مینن مارگ واقع بنگلہ خالی کروانے اور عدالتی رہائشی پول میں واپس لانے کی فوری ہدایت دی ہے۔ سپریم کورٹ میں فی الحال ۳۳؍ جج موجود ہیں، جن میں سے چار جج ابھی تک سرکاری رہائش سے محروم ہیں۔جبکہ ۳؍ جج ٹرانزٹ اپارٹمینٹ میں مقیم ہیں، جبکہ ایک جج کا قیام رہائشی گیسٹ ہاؤس میں ہے۔چیف جسٹس کا بنگلہ فوری طور پر درکار ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’متھرا کی شاہی عیدگاہ متنازع نہیں ہے‘‘
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس چندرچوڈ ۱۰؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو سبکدوش ہوئے۔ حکومتی اصولوں کے مطابق سبکدوشی کے بعد کوئی بھی چیف جسٹس زیادہ سے زیادہ ۶؍ ماہ تک سرکاری رہائش گاہ میں قیام کر سکتا ہے۔جبکہ چندرچوڈ کو سبکدوش ہوئے ۸؍ ماہ گزرچکے ہیں۔جبکہ ان کے دو جانشینوں سابق چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور موجودہ چیف جسٹس بی آر گوئی نے اس بنگلے میں منتقل ہونے سے انکار کر دیا۔ اگرچہ چندرچوڈ کی مفت رہائش کی مدت ۳۱؍ مئی کو ختم ہو چکی ہے۔اس بابت چندرچوڈ کا موقف ہے کہ ان کی بیٹیوں کی خاص ضروریات ہیں۔اور وہ فروری سے مناسب رہائش کی تلاش میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے سابق چیف جسٹس کو خط لکھ کر ۳۰؍ جون تک رہنے کی اجازت طلب کی تھی لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔حکومت نے انہیں کرایہ پر رہائش مختص کی ہے، جس کی مرمت کا کام جاری ہے، اورجلد ہی وہاں منتقل ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: اوڈوپی، کرناٹک: انسانی زنجیر بنا کر وقف ترمیمی ایکٹ ۲۵ء کے خلاف مظاہرہ
اس سے قبل چندرچوڈ نے وزارت کو خط لکھ کر ۱۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء سے ۳۰؍ اپریل ۲۰۲۵ء تک رہائش کی جازت مانگی تھی، جس کے جواب میں وزارت نے ماہانہ ۵۴۳۰؍ روپئے کرایہ کی بنیاد پر انہیں اجازت دے دی تھی۔جس کےبعد چندرچوڈ نے اس وقت کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ سے زبانی درخواست کرکے ۳۱؍ مئی تک قیام کی درخواست کی تھی، جسے، مزید توسیع نہ کرنے کی شرط پر منظور کر لیا گیاتھا۔ جب توسیع شدہ مدت بھی ختم ہو گئی تو سپریم کورٹ انتظامیہ نے وزارت کو مزید تاخیر کئے بغیر بنگلہ خالی کرانے کی ہدایت دی ہے۔