Inquilab Logo Happiest Places to Work

کشمیر: شراب مخالف مظاہروں میں شدت، تاجروں کا نئی لائسنسی دکان بند کرنے کا مطالبہ

Updated: July 05, 2025, 6:01 PM IST | Sri Nagar

سری نگر میں شراب مخالف مظاہرے شدت اختیار کر گئے، تاجروں نے نئی لائسنس دکان بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہماری شناخت پر براہ راست حملہ ہے، جس کا مقصد امن کو خراب کرنا اور نوجوان ذہنوں کو آلودہ کرنا ہے۔

Mirwaize Umar Farooq. Photo: INN
میر واعظ عمر فاروق۔ تصویر: آئی این این

سری نگر میں شراب مخالف مظاہرے زور پکڑ گئے ہیں، جہاں شہر کے اہم تجارتی مرکز بٹہ مالو کے تاجروں نے جمعہ سے تین روزہ ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے علاقے میں شراب کی دکان کھولنے کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ کشمیر کے سربراہ مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق نے مظاہروں کی حمایت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو سڑکوں پر مظاہرے ہوں گے۔  بٹہ مالو کے تاجروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے احتجاج کا فیصلہ اس وقت کیا جب حکام نے دکان بند کرنے کا وعدہ کیا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہ شراب کی دکان حال ہی میں کھولی گئی تھی۔ ایک تاجر نے کہاکہ ’’صبح ہمارا علاقہ شراب کی بوتلوں سے اٹا پڑا ہوتا ہے، جو ہمارے لیے دل دہلا دینے والا منظر ہوتا ہے۔ اگر گجرات جیسی ریاستوں میں شراب پر پابندی ہے، تو جموں و کشمیر میں کیوں نہیں، جو مسلم اکثریتی ریاست ہے؟ ہر روز لاکھوں لوگ یہاں آتے ہیں۔ کیا وہ یہ سب دیکھنے یہاں آتے ہیں؟اسلام میں شراب کی خرید و فروخت اور استعمال حرام ہے، اور کشمیریوں کے مختلف طبقات بشمول علمائے کرام، اس پر پابندی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ تاہم لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی انتظامیہ اور عمر عبداللہ حکومت نے اس مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، حالانکہ انہوں نے شراب کی حمایت میں کوئی عوامی موقف اختیار نہیں کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’متھرا کی شاہی عیدگاہ متنازع نہیں ہے‘‘

حکمران نیشنل کانفرنس اور حزب اختلاف پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے دو اراکین اسمبلی نے اس سال کے آغاز میں نجی بل پیش کیے تھے جن میں شراب پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بٹہ مالو ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر پیر امتیاز الحسن نے کہا کہ ان کا علاقہ روحانی روایات، اخلاقی نظم و ضبط اور ثقافتی وقار سے مالامال مقام ہے اور وہاں شراب کی دکان کھولنا شرمناک عمل ہے۔ انہوں نے کہا’’بٹہ مالو نہ تو کوئی سیاحتی مرکز ہے، نہ ہی یہ اخلاقی تباہی کے منصوبوں کے لیے کھلی جگہ ہے۔ ایسے حساس علاقے میں شراب کی دکان مسلط کرنا انتہائی جارحانہ، اشتعال انگیز اور عوام کے اجتماعی ضمیر کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بٹہ مالو کے دل میں اس برائی کو نافذ کرنے کی کوشش دانستہ اشتعال ہے۔ یہ ہماری شناخت پر براہ راست حملہ ہے، جس کا مقصد امن کو خراب کرنا اور نوجوان ذہنوں کو آلودہ کرنا ہے۔‘‘  ایسوسی ایشن نے کہا کہ فوری کارروائی نہ کرنے کی صورت میں عوامی بے چینی اور بڑے پیمانے پر مزاحمت ہو سکتی ہے جس کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ 

یہ بھی پڑھئے: سڑک کیلئے انوکھا احتجاج،کیدارکھیڑا میں کسانوں کا ’جل سمادھی آندولن‘

میر واعظ عمر فاروق نے علیحدہ طور پر سری نگر کی جامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ شراب کی دکان کھولنا ہمارے مذہبی، ثقافتی اور معاشرتی اقدار پر حملہ اور ان کی مکمل بے حرمتی ہے۔‘‘  انہوں نے کہا’’یہ ہمارے لوگوں اور ہماری آنے والی نسلوں کو تباہ کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ ہم پہلے ہی منشیات کی لعنت سے نمٹ رہے ہیں، اور اب حکام لوگوں کو مزید تباہ کرنے اور ہمارے معاشرتی و ثقافتی تانے بانے کو برباد کرنے کے لیے شراب کو فروغ دے رہے ہیں۔‘‘ میر واعظ عمر فاروق نے خبردار کیا کہ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو سڑکوں پر مظاہرے کیے جائیں گے۔  انہوں نے کہا کہ حکام کوخوب علم ہے کہ جموں و کشمیر مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے ناطے شراب کا استعمال اسلام کے احکامات اور ثقافتی و معاشرتی اقدار کے خلاف ہے، پھر بھی اسے فروغ دیا جا رہا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK