Inquilab Logo Happiest Places to Work

پرکاش راج کا فلم ’عبیر گلال‘ کی ہندوستان میں ریلیز روکنے پر اظہار تشویش

Updated: May 05, 2025, 5:41 PM IST | Mumbai

اداکار پرکاش راج نےپاکستانی اداکار فواد خان اور وانی کپور کی اداکاری سے مزین فلم ’’عبیر گلال‘‘ کی ہندوستان میں ریلیز روکنے کی مذمت کی اور کہا کہ ’’ان فلموں کی ریلیز تب تک نہیں روکی جانی چاہئے جب تک ان میں کوئی سنگین مواد نہ ہو۔‘‘ یاد رہے کہ ۲۲؍ اپریل ۲۰۲۵ء کو ’’پہلگام دہشت گردانہ حملے‘‘ کے بعد ’’عبیر گلال‘‘ کی ریلیز روک دی گئی تھی۔

Prakash Raj. Photo: INN
ہندوستنانی اداکار پرکاش راج۔ تصویر: آئی این این

اداکار پرکاش راج نے فلم ’’عبیر گلال‘‘ کی ریلیز کو روکنے کے تعلق سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں فواد خان اور وانی کپور نظر آئیں گے۔ یاد رہےکہ ۲۲؍ اپریل۲۰۲۵ء کو ’’پہلگام دہشت گردانہ حملے‘‘ کے بعد اس فلم کی ریلیز روک دی گئی تھی۔ یہ فلم ۹؍مئی ۲۰۲۵ء کو ریلیز ہونے والی تھی۔  اس مسئلے پر بات چیت کرتے ہوئے پرکاش راج نے زور دیا ہے کہ جب تک اس طرح کی فلموں میں کوئی شدید سنگین موادنہ ہو ان پر پابندی عائد کرنے کا کوئی جوازنہیں۔

یہ بھی پڑھئے: شاہ رخ خان کی سبیا ساچی کے لباس میں میٹ گالا میں شرکت کی تصدیق

انہوں نے کہا کہ ’’ میں کسی فلم پر پابندی عائد نہیں کر رہا ہوں چاہے وہ پروپیگنڈہ ہوں یا نہ ہو۔ اس طرح کی فلموں پر تب تک پابندی عائد نہیں کی جانی چاہئے جب تک وہ کسی پروپیگنڈہ جیسے بچوں کے استحصال یا فحاشی کو فروغ نہ دے رہی ہوں۔ فلموں پر پابندی عائد کیوں کی جائے؟ یہ فیصلہ لوگوں کو کرنے دیجئے۔‘‘ 

انہوں نے لوگوں کے ردعمل میں بڑھتی ہوئی حساسیت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’’ عوام کے جذبات مجروح ہورہے ہیں۔‘‘ انہوں نےحالیہ مثالیں دیں اور کہا کہ چند فلموں جیسے ’’پدماوت‘‘، ’’پنچایت‘‘، ’’پٹھان‘‘ اور ’’ایل ۲: امپوران‘‘ سب عوامی غصے کا نشانہ بنیں جس کی وجہ سے سینسرشپ اورفلمو ں پر پابندی عائد کرنے کا ٹرینڈ سامنے آیا۔  

یہ بھی پڑھئے: کریتی سینن ، فرحان اختر کی ’’ڈان ۳‘‘ میں رنویر سنگھ کے ساتھ نظر آئیں گی: رپورٹ

انہوں نے ماضی میں دپیکا پڈوکون کے تنازع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ لوگ یہاں تک یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ان کی ناک کاٹ دی جائے صرف ان کے کپڑے اور رنگ کی وجہ سے۔‘‘ انہوں نے دپیکا پڈوکون کے تعلق سے کہا کہ ’’یہ واقعات ظلم کا بے ساختہ اظہار نہیں لیکن یہ انڈسٹری میں خوف پھیلانے کا منصوبہ بند عمل معلوم ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ ’’یہ لوگ خوف پھیلانا چاہتے ہیں۔ فلمیں بنائی نہیں جارہی ہیں۔ سینسرشپ کی جارہی ہے۔ اب یہ صرف ایک دباؤ نہیں ہے لیکن منظم طریقے سے کیا جانے والا عمل ہے۔‘‘ انہوں نے ’’تخلیقی آزادی‘‘ کے مستقبل پرتشویش کا اظہار کیا۔ انہوںنے خبردار بھی کیا کہ ’’اس ماحول میں نوجوان تخلیق کار اپنے خیالات کو مکمل طورپر ابھرنے سے پہلےہی محدود کر دیں گے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: شاہ رخ خان کی سبیا ساچی کے لباس میں میٹ گالا میں شرکت کی تصدیق

موہن لال کی فلم ’’ایل ۲: امپوران‘‘ کا تنازع
موہن لال کی فلم ’’ایل ۲: امپوران‘‘ کے تنازع پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کے منتخب ردعمل پر سوال قائم کیا کہ ’’کشمیر فائلس‘‘کو بغیر کسی تنازع کے ریلیز کر دیا گیا۔ دیگر فلمیں خوش قسمت نہیں تھیں۔‘‘ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے اسے ’’طاقت کا خطرناک استحکام‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ’’جب کسی کو بہت زیادہ طاقت دے دی جاتی ہے تو وہ ’’ ناقابل برداشت‘‘ ہوجاتا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ حالیہ فلموں جیسے ’’ایل ۲: امپوران‘‘، ’’ چھاوا‘‘، ’’پھولے‘‘ اور ’’عبیر گلال‘‘ کی جانچ پڑتال کی گئی اور ان فلموں کو اپنے سماجی سیاسی موضوعات اور تاریخی مواد کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد ہندوستانی سنیما میں تخلیقی آزادی اور سینسرشپ کے تعلق سے بحث و مباحثہ جاری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK