Updated: November 12, 2025, 4:58 PM IST
| New Delhi
پریس کلب آف انڈیا نے بنگلہ دیشی اہلکار سے صحافیوں کو’’ چاپلوس‘‘ کہنے پر معافی کا مطالبہ کیا ہے، بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے ترجمان شفیق العالم نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے انٹرویو شائع کرنے والے ہندوستانی میڈیا کومغربی صحافی اور ان کے ہندوستانی چاپلوس (bootlicking) کہا تھا۔
بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم سیخ حسینہ۔ تصویر: آئی این این
پریس کلب آف انڈیا نے منگل کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے ترجمان شفیق العالم سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ عالم نے ملک کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے انٹرویو لینے والے ہندوستانی میڈیا اداروں کو ’’مغربی صحافی اور ان کے ہندوستانی چاپلوس (bootlicking) ہم منصب‘‘ قرار دیا تھا۔ایک بیان میں، پریس باڈی نے کہا کہ عالم کے تبصرے ’’قابل مذمت‘‘ ہیں، خاص طور پر چونکہ وہ خود بھی سابق صحافی ہیں۔اس میں مزید کہا گیا، ’’ذمہ دار میڈیا اداروں کے پیشہ ور افراد کو `چاپلوس صحافی قرار دینا یقینی طور پر کسی ذمہ دار عہدے پر فائز شخص سے متوقع نہیں ہے۔‘‘واضح رہے کہ عالم نے منگل کو ایک فیس بک پوسٹ میں یہ تبصرے کیے، جس میں حال ہی میں حسینہ کے ہندوستان اور بیرون ملک کے کئی میڈیا اداروں کو دیے گئے ای میل انٹرویوز کا حوالہ دیا گیا۔ حسینہ نے اگست۲۰۲۴ء میں وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اورہندوستان فرار ہو گئی تھیں۔
اپنی پوسٹ میں، عالم نے دعویٰ کیا کہ’’ حسینہ کے ساتھیوں نے دنیا کی مہنگی ترین قانونی فرم میں سے ایک کو یہ کام سونپااور ان کی عوامی رابطہ ایجنسیوں نے اکٹھے انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جنہیں ای میل کے ذریعے آسانی سے لیا گیا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ ’’مغربی صحافی اور ان کےہندوستانی چاپلوس ساتھی ان انٹرویو کو اس بات کا یقین کیے بغیر شائع کر رہے ہیں کہ آیا جوابات واقعی حسینہ کی طرف سے ہیں یا ان کے عوامی رابطہ اہلکاروں کی طرف سے۔ عالم نے مزید کہا کہ اسی قسم کے مزید ’’ای میل انٹرویو‘‘ آنے والے ہفتوں میں مغربی میڈیا اورہندوستانی اتحادیوں کی طرف سے جاری کیے جائیں گے، لیکن انہیں سنجیدگی سے لینے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
یاد رہے کہ شیخ حسینہ اگست۲۰۲۴ء میں بنگلہ دیش میں عوامی بغاوت کے بعد فرار ہو گئی تھیں، اس سے قبل ان کی عوامی لیگ حکومت جو ۱۶؍ سال تک اقتدار میں تھی ،کے خلاف طلبہ کی قیادت میں کئی ہفتوں تک احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔حسینہ کے خلاف ہونے والے احتجاج کو روکنے کیلئے کی گئی پولیس فائرنگ میں ۱۴۰۰؍ افراد ہلاک اور دیگر کئی ہزار افراد زخمی ہوئے تھے۔ اور آخر حسینہ کو ملک سے فرار ہونا پڑا۔ ان کی معزولی کے بعد نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس نے۸؍ اگست ۲۰۲۴ء کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر ذمہ داری سنبھالی۔ جنہوں نے فروری میں عام انتخاب منعقدکرانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: آر ایس ایف کے مظالم کی مذمت،۲۰؍ سے زائد ممالک کا مشترکہ بیان
عبوری حکومت نے عوامی بغاوت کے دوران ہونے والی جبری گمشدگی، پولیس فائرنگ اور مظاہرین کے قتل کی مکمل تحقیق کا اعلان کیا ہے۔جس کے تحت حسینہ کے خلاف کل ۵۱؍مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں سے۴۲؍ قتل کے ہیں۔ ان کی گرفتاری کے دو وارنٹ بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ جولائی میں، ان پر حکومت مخالف احتجاجات کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزام میں ملک کے انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل (International Crimes Tribunal) نے فرد جرم عائد کی تھی۔اس معاملے پر عدالت کا فیصلہ جمعرات کو متوقع ہے۔جبکہ حسینہ نے تمام الزامات سے انکار کیا ہے اور بار بار دعویٰ کیا ہے کہ یہ سب سیاسی انتقام کے طور پر کیا جا رہا ہے۔