اس موقع پر فلسطین حامی کارکنوں نے ’فری ڈی سی! فری فلسطین!‘ کے نعرے لگائے اور ٹرمپ پر ”غزہ کو دہشت زدہ کرنے“ کا الزام لگایا۔
EPAPER
Updated: September 10, 2025, 7:04 PM IST | Washington
اس موقع پر فلسطین حامی کارکنوں نے ’فری ڈی سی! فری فلسطین!‘ کے نعرے لگائے اور ٹرمپ پر ”غزہ کو دہشت زدہ کرنے“ کا الزام لگایا۔
فلسطین حامی کارکنوں نے منگل کی رات کو واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے قریب واقع ایک ریستوراں میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی کابینہ کے اراکین کے ایک اعلیٰ سطحی عشائیے میں خلل ڈالا۔ نائب صدر جے ڈی وینس، پنٹاگون کے سربراہ پیٹ ہیگستھ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے دیئے گئے عشائیے کا مقصد انتظامیہ کی جرائم کے خلاف کارروائی کو اجاگر کرنا اور دارالحکومت میں حفاظت کا تاثر دینا تھا۔ لیکن اس تقریب کو امن پسند گروپ، کوڈ پنک کے کارکنوں نے درہم برہم کر دیا، جنہوں نے موقع کا فایدہ اٹھاتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کی۔
ریستوراں کے باہر جمع ہوکر فلسطین حامی مظاہرین نے ’فری ڈی سی! فری فلسطین!‘ کے نعرے لگائے اور ٹرمپ پر ”غزہ کو دہشت زدہ کرنے“ کا الزام لگایا۔ کارکنوں نے وفاقی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں فوجی مداخلت کو اسرائیل کی فلسطینیوں پر تباہ کن جنگ کیلئے امریکی حمایت سے جوڑا۔ مظاہرین نے ٹرمپ کو ”موجودہ دور کا ہٹلر“ قرار دیا۔ کارکنوں کے مظاہرے پر وہاں کھڑے لوگوں نے تالیاں بجائیں اور ریستوراں کے باہر ان کے ساتھ شامل ہو کر نعرے بلند کئے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ پرقبضے کیلئے اسرائیل کے بہیمانہ حملوں میں شدت
ریستوراں میں داخل ہونے سے قبل، ٹرمپ نے فخریہ انداز میں بیان دیا کہ وفاقی حکومت کے ذریعے تعینات کئے گئے نیشنل گارڈ کے دستوں نے واشنگٹن میں جرائم کی شرح میں کمی لائی ہے۔ انہوں نے اس طرح کی کارروائیوں کو دوسرے شہروں تک بڑھانے کا اشارہ بھی دیا اور کہا کہ اس کا اعلان ”شاید کل“ کیا جائے گا۔
ٹرمپ کابینہ کا عشائیہ غیر معمولی تھا کیونکہ صدر نے اپنی صدارت کی دوسری مدت کے آغاز سے اب تک عوامی ریستوراں میں جانے سے گریز کیا ہے۔ مظاہرین نے اس نادر موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیلی حملوں میں امریکہ کی ملی بھگت کو اجاگر کیا اور انتظامیہ کو یاد دلایا کہ وہ فلسطین کیلئے آزادی کا مطالبہ کرنے والی آوازوں سے بچ نہیں سکتے۔