Inquilab Logo

غزہ جنگ کی طوالت سے مایوس معروف اسرائیلی قانون ساز گیڈون سار مستعفی

Updated: March 27, 2024, 9:41 PM IST | Tel Aviv

اسرائیل کے ممتاز قانون ساز اور نیو ہوپ دی یونائیٹڈ رائٹ پارٹی کے سربراہ گیڈون سار نے غزہ جنگ کی طوالت سے مایوس ہوکر استعفیٰ کا اعلان کیا۔ انہوں نے جنگ کے سبب اسرائیل کی دنیا بھر میں گرتی ساکھ پر بھی اظہار تشویش کیا۔ نیتن یاہو کی جنگی حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگایا۔

Gideon Saar. Photo: X
گیڈون سار۔ تصویر: ایکس

اسرائیل کے ممتاز قانون ساز اور نیو ہوپ دی یونائیٹڈ رائٹ پارٹی کے سربراہ گیڈون سار نے غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی جنگ کی طوالت اور ملک کی بین الاقوامی حیثیت پراس کے اثرات پر تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ سار کا یہ فیصلہ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی جانب سے فوجی آپریشن سے نمٹنے اور جنگ کی کابینہ سے سار کو خارج کرنے کے حوالے سے بڑھتی ہوئی مایوسی کے درمیان آیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: یواین: فرانسسکا البانیز کی رپورٹ کی ممبران ممالک نے پُرزور حمایت کی

غزہ پر بمباری میں اسرائیل کے ہاتھوں ۳۲؍ ہزار ۴۰۰؍ سے زائد فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جاں بحق ہو چکے ہیں، جسے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے ممکنہ نسل کشی کے مترادف قرار دیا ہے۔ غزہ میں ہلاکتوں کی شرح حالیہ تاریخ میں کسی بھی جنگ میں سب سے زیادہ ہے۔ میڈیا کو دیئے گئے ایک بیان میں، سار نے اپنےخیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ فوجی حکمت عملی مؤثر طریقے سے اسرائیل کے اہداف کو آگے نہیں بڑھا رہی اور اس کے بجائے مہم کو طول دے رہی ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ حماس کی فوجی طاقت کو تباہ کرنے کیلئے تیز ترین نظام الاوقات پر عمل درآمد کیا جانا چاہئے تھا۔ 
مزید برآں، سار نے اس بات پر زور دیا کہ طویل جنگ نے بین الاقوامی سفارتی میدان میں اسرائیل کی حیثیت پر منفی اثر ڈالا ہے۔ حفاظتی کابینہ میں بار بار اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے باوجود سار نے محسوس کیا کہ اس کا اثر و رسوخ محدود ہے کیونکہ فورم محض بات چیت کی دکان بن گیا ہے جس میں اہم فیصلے خصوصی طور پر جنگی کابینہ کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ: بچوں کی مسکراہٹ لوٹانے کیلئے ’’منی سرکس‘‘ لگایا گیا

سار کی جنگی کابینہ میں شامل ہونے کی کوشش کو بینی گانٹز کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ نیشنل یونٹی پارٹی کے سربراہ نے دو ہفتے قبل سار کو گانٹز کی پارٹی کے ساتھ اپنی پارٹی کا انتخابی اتحاد توڑنے کا اشارہ کیا تھا۔ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے مبینہ طور پر جنگی کابینہ میں سار کی شمولیت پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: اردن میں اسرائیل کی مخالفت میں احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج ، متعدد زخمی

قومی سلامتی کے وزیر اور انتہائی دائیں بازو کے سیاستداں اتامار بین گویرنے بھی اجازت دینے پر اصرار کیا جس کی نیتن یاہو نے مخالفت کی۔ چونکہ اسرائیل غزہ پر اپنے حملے کے بین الاقوامی اثرات سے دوچار ہے، سار کی حکومت سے علاحدگی اسرائیلی سیاسی منظر نامے میں بڑھتی ہوئی تقسیم کو نمایاں کرتی ہے۔ فتح کا کوئی واضح راستہ نظر نہ آنے اور عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف بڑھتی مذمت کے سبب مزید استعفوں کی توقع ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK