EPAPER
Updated: December 20, 2019, 6:00 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon
مالیگائوں میں زبردست احتجاج ، ۵؍ لاکھ افراد سڑکوں پر
دستور ہند بچائو کمیٹی کے زیر اہتمام صنعتی شہر مالیگائوں میں شہریت ترمیمی قانون ، جامعہ ملّیہ اسلامیہ کے طلبہ کیساتھ غیر انسانی سلوک اور ندوۃ العلماء لکھنؤ ،دارالعلوم دیوبند ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ،جواہر لال نہرو یونیورسٹی سمیت ملک کے دینی و عصری اداروں کے طلبہ کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنے کیلئے ’تاریخی قلعہ سے شہیدوں کی یادگار تک ‘احتجاجی جلوس نکالا گیا ۔اس جلوس کی قیادت مالیگائوں میں تمام مسلک کے علمائے کرام ،سیکولر سیاسی پارٹیوں کے ذمہ داران اور برادران وطن نے کی۔طے شدہ وقت سے آدھے گھنٹے قبل نکلنے والے جلوس میں شرکاء کا عالم یہ رہاکہ قلعہ سے شہیدوں کی یادگار تک تقریباً دس کلو میٹر رقبے میں دورویہ قطاریں بنائی گئیں ۔کثرت شرکاء کے سبب تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی ۔قطار کے درمیان سے قائدین کی سواری آگے بڑھتے ہوئے شہیدوں کی یادگار تک آئی ۔یہاں پر وسیع اسٹیج پر مقررین نے اظہارِ خیال کیا ۔سرکاری نمائندہ کے طور پر سب ڈیویژنل مجسٹریٹ وجیا ننداشرما آئے اور انہوں نے دستور ہند بچائو کمیٹی کا میمورنڈم قبول کیا ۔
مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا پُرجوش خطاب
آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سیکریٹری اور دستور ہند بچائو کمیٹی کے کنوینر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے کہا کہ’’ای وی ایم کی برکت سے اقتدار کی دہلیز تک پہنچے ارباب سیاست نوشتہ دیوار پڑھ لیں ۔شہریت ترمیمی قانون کی منسوخی وقت کی ضرورت ہے ۔ اس سیاہ قانون کیخلاف اُٹھنے والی آوازوں کو دبانے کیلئے جیسی حرکتیں کی جارہی ہیں وہ گنگا جمنی تہذیب کوپامال کرنے کے مترادف ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ ۱۹؍ دسمبر ۱۹۲۷ء کو اشفاق اللہ خان اور رام پرساد بسمل کو پھانسی دی گئی تھی اُن شہیدوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ارباب اقتدار کان کھول کر سُن لیں، مسلمان ملک کے غدار نہیں بلکہ وطن پر جان نچھاور کرنے والے ہیں ۔ حکمراں سیاسی جماعت کو للکارتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کی برکت سے اگر آپ کے پاس پا رلیمنٹ میں اکثریت ہے تو یاد رکھنا ہمارے پاس سڑکوں پراکثریت ہے۔
رکن اسمبلی مالیگائوں اور ایوان اسمبلی میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے ناگپور سرمائی اجلاس چھوڑ کر اس احتجاج میں شرکت کی ۔انہوںنے کہا کہ این آر سی کے نام پر ہراساں کرنے کی کوشش ناقابل برداشت ہے ۔صدیوں تک اس ملک پر حکومت کرنے والے مسلم شہنشاہوںکوئی قانون ایسا نہیں بنایا تو پھر مرکزی حکومت یہ غلطی کیسے کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر داخلہ امیت شاہ اور جلیان والا باغ میں فائرنگ کا آرڈردینے والے جنرل ڈائر میں کوئی فرق نہیں ہے ۔جامعہ ملّیہ اسلامیہ کے سیکڑوں طلبہ کے ساتھ سلوک نے جلیان والا باغ کی یاد تازہ کردی ہے ۔شہر کے معروف سرجن ڈاکٹر سعید احمد فارانی نے آغاز خطاب میں واضح کردیا کہ وہ این آر سی کی مخالفت طبّی نکتہ نگاہ سے کررہے ہیں اور انہوں نے مثالوں کے ذریعے اپنی بات واضح کی۔ انہوں نے کہا کہ میرے سامنے موجود انسانی سروں کا یہ سیلاب اس بات کا اعلان کررہا ہےکہ بھارت کی تہذیبی وثقافتی رواداری ہر حال میں زندہ وجاوید ہے۔آل انڈیا سنّی جمیعت الاسلام کے بانی اور کل جماعتی تنظیم کے ترجمان حضرت صوفی غلام رسول قادری نے منفرد انداز میں تقریر کی اور کہا کہ ’’جس ملک میں معین الدین چشتی غریب نواز ؒ اپنی حیات ظاہری میں اونٹ بیٹھادیں تو اُسے راجہ پرتھوی کے سپاہی اٹھانہ سکے ،اُس ملک میں بسنے والے اور غریب نوازؒ سے عقیدت رکھنے والوں کو ملک باہر کیسے کیاجائے گا ؟ کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر شیخ رشید نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ یہ قانون مہاراشٹر میں نافذ نہ ہونے پائے۔ اس احتجاجی جلوس کے اختتام پر خطاب کرنے والوں میں انیل پاٹل (سنبھا جی بریگیڈ )، دنیش ٹھاکرے (مراٹھا سماج )، بھرت مہسدے (بہوجن سماج )، رضوان بھائی بیٹری والا بھی شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ مالیگائوں کے علاوہ مہاراشٹر کے بیشتر شہروں میں، یوپی اور بہار کے تقریباً ہر اہم شہر میں ، مغربی بنگال میں ، تلنگانہ اور حیدرآباد میں اور اسی طرح دیگر شہروں میں بھی زبردست احتجاج کیا گیا۔ پورے ملک میں ہونے والے یہ احتجاجی مظاہرےبڑی حد تک پر امن رہے لیکن کچھ جگہوں پر تشدد پھوٹ پڑا جس کی وجہ سے ۳؍ اموات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے ۲؍ اموات منگلور میں اور ایک یوپی میں ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔بہر حال حکومت کی جانب سے اپیل کی جارہی ہے کہ عوام صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور احتجاج سے گریز کریں۔