مغویوں کو رہا کرانے اور جنگ بندی کرنے کے مطالبے کے تحت یروشلم میں اسرائیلیوں کا احتجاج۔
EPAPER
Updated: September 04, 2025, 1:41 PM IST | Agency | Jerusalem
مغویوں کو رہا کرانے اور جنگ بندی کرنے کے مطالبے کے تحت یروشلم میں اسرائیلیوں کا احتجاج۔
: یروشلم میں بدھ کے روز غیض و غضب کا شکار اسرائیلی مظاہرین نے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کے گھر کے قریب کوڑے کے کنٹینروں اور ٹائروں کو آگ لگا دی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ غزہ کے محصور فلسطینی علاقوں میں قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی سمجھوتا کیا جائے، کیونکہ شہر پر حملہ قریب ہے۔ اسرائیلی پولیس نے بیان میں کہا کہ آگ لگانے کی کارروائی سے رحافیا اور جفعات رام کے علاقوں میں کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا، اور کچھ باشندوں کو قریبی عمارتوں سے نکالنا پڑا، لیکن کوئی زخمی نہیں ہوا۔ پولیس نے آگ لگانے کے غیر قانونی فعل کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ عوام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسی دوران کچھ مظاہرین نے شہر میں نیشنل لائبریری کی چھت پر بھی دھرنا دیا تاکہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیاجاسکے، پولیس نے انھیں ہٹانے کے لیے کارروائی کی۔ یہ بات اسرائیلی ٹی وی چینل ۱۲؍نے بتائی۔
یہ بھی پڑھئے:بلجیم: فنکاروں نے اسرائیلی حملوں میں شہید ۱۸؍ ہزار ۷۰۰؍ فلسطینی بچوں کے نام پڑھے
مظاہرین نے اس طرح کے پوسٹر اٹھارکھے تھے۔
مزید یہ کہ مظاہرین کی گاڑیوں کا قافلہ لطرون کے چوراہے پر جمع ہوا اور وہ بیت المقدس کی جانب روانہ ہوئے۔ اس دوران جنگ بند کرنے اور قیدیوں کی واپسی کے لیے نعرے لگائے گئے۔ یہ احتجاج غزہ میں قیدیوں کے حقوق کے مدافعین کی جانب سے منظم کیا گیا تھا، جسے ’یوم اضطراب‘ کہا جاتا ہے۔
اس کا مقصد قیدیوں کی حالت زار سے آگاہی بڑھانا اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے تاکہ ایک ایسا معاہدہ طے پائے جو تمام قیدیوں کی واپسی یقینی بنائے۔ یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے جب نیتن یاہو کی حکومت غزہ شہر پر قبضے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور بہت سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں، جن میں سے بعض قیدی ممکنہ طور پر اس شہر میں موجود ہیں۔ قطری ثالث کے مطابق نتن یاہو نے حالیہ ثالثی پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا، جس کا مقصد جنگ روکنا اور قیدیوں کا تبادلہ تھا، جبکہ حماس نے اس پیشکش کو قبول کر لیا۔