پوتن نے یوکرین بحران کو روسی جارحیت کے بجائے مغربی مداخلت کا نتیجہ قرار دیا اور نیٹو کی توسیع کی کوششوں کو جنگ بھڑکانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
EPAPER
Updated: September 01, 2025, 9:02 PM IST | Beijing
پوتن نے یوکرین بحران کو روسی جارحیت کے بجائے مغربی مداخلت کا نتیجہ قرار دیا اور نیٹو کی توسیع کی کوششوں کو جنگ بھڑکانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پیر کو ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ ماسکو، یوکرین تنازع کا ایک ”طویل مدتی اور پائیدار“ حل چاہتا ہے۔ انہوں نے اس بحران کو روسی جارحیت کے بجائے مغربی مداخلت کا نتیجہ قرار دیا۔ چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ۲۵ ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے مغربی فوجی اتحاد نیٹو کی توسیع کی کوششوں کو یوکرین جنگ بھڑکانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ پوتن نے کہا کہ ”مغرب کی یہ کوششیں روسی سلامتی کیلئے ایک براہ راست خطرہ ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کا بحران ”حملے کی وجہ سے نہیں بلکہ کیف میں ہونے والی بغاوت کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔“ جس کا الزام انہوں نے مغربی طاقتوں پر عائد کیا۔
یہ بھی پڑھئے: ایس سی او اجلاس سے قبل پوتن کی مغربی اقتصادی دباؤ کے مقابلے کیلئے برکس کی حمایت
پوتن نے سربراہی اجلاس میں موجود ہندوستان، چین اور پاکستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کے لیڈران سے خطاب کرتے ہوئے کہ ”ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ یوکرین کے بحران کی بنیادی وجوہات کو حل کرکے اسے طویل مدتی اور پائیدار بنیادوں پر حل کیا جائے۔“ انہوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ الاسکا میں ہونے والی اپنی حالیہ گفتگو کا بھی حوالہ دیا اور اس ملاقات کو ”یوکرین میں امن قائم کرنے کی راہ کھولنے“ کی کوشش قرار دیا۔ پوتن نے کہا کہ وہ اس بارے میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ گفتگو کر چکے ہیں اور چین اور ہندوستان کی تجاویز کا مزید جائزہ لیں گے۔