• Sat, 27 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستانی کمپنیاں اور سرکاری ملکیتی ادارے غزہ میں جاری نسل کشی میں ملوث: رپورٹ

Updated: September 26, 2025, 2:04 PM IST | New Delhi

ہندوستانی کمپنیاں اور سرکاری ملکیتی ادارے غزہ میں جاری نسل کشی میں ملوث ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستانی ادارے متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کے ذریعے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کی معیشت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔‘‘

Photo: X
تصویر: ایکس

 سینٹر فار فنانشل اکاؤنٹیبلٹی (سی ایف اے) کی جاری کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی کمپنیاں  اور سرکاری ملکیتی ادارے متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کے ذریعے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کی معیشت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔’’پروفٹ اینڈ جینوسائیڈ: انڈین انویسٹمنٹس ان اسرائیل‘‘(منافع اور نسل کشی: اسرائیل میں ہندوستانی سرمایہ کاری) نامی یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ ہندوستانی کمپنیاں اسرائیلی دفاعی پیداوار، نگرانی کی ٹیکنالوجی، زرعی منصوبوں اور انفراسٹرکچر سے جڑی ہوئی ہیں، جو غزہ میں اسرائیل کے جاری فوجی آپریشنز اور ویسٹ بینک اور گولن ہائٹس میں اس کی آباد کاری کے منصوبوں کیلئے کافی اہمیت کی حامل ہیں ۔ رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں ہی ہندوستانی  حکومت نے اسرائیل کے ساتھ ایک دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے پر دستخط کیے ہیں، حالانکہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں اور تباہی کےباعث  بین الاقوامی تنقید زوروں پر ہے ۔

یہ بھی پڑھئے: یواین:فن لینڈ کا اسرائیل سے قبضہ ہٹانے، چلی کی نیتن یاہوکوجوابدہ ٹھہرانے کی مانگ

سی ایف اے کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان ۲۰۱۶ء سے۲۰۲۱ء کے درمیان اسرائیل کی کل ہتھیار برآمدات کا۴۰؍ سے ۴۵؍ فیصد حصہ تھا، جو اسے اسرائیل کے سب سے بڑے دفاعی گاہکوں میں سے ایک بنا ہے ۔ حیدرآباد میں قائم اڈانی-ایلبٹ ایڈوانسڈ سسٹمز انڈیا لمیٹڈ کے مشترکہ منصوبے ہرمیز۹۰۰؍ ڈرون تیار کرتی ہے، جنہیں غزہ میں نگرانی اور ہدف کے مطابق حملوں کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے ۔ اڈانی پورٹس کےایک اعشاریہ ۱۸؍ ارب ڈالر میں حائفہ بندرگاہ کی خریداری ایک اور اہم تعلق ہے، جو اسرائیلی بحریہ کے آبدوز بیڑے کے لیے اڈے کے طور پر کام کرتی ہے ۔بڑی ہندوستانی ٹیکنالوجی فرم جیسے ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (ٹی سی ایس) انفوسس اور ریلائنس جیو اسرائیلی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر منصوبوں سے منسلک ہیں۔ ٹی سی ایس پراجیکٹ نمبس سے وابستہ رہی ہے، جونگرانی اور فلسطینیوں کے خلاف پولیسنگ کو ممکن بنانے پر بین الاقوامی تنقید کا نشانہ بنی ہے ۔ اس کے علاوہ جین اریگیشن کی ذیلی کمپنی نان دان انجین ویسٹ بینک اور گولان ہائٹس میں غیر قانونی اسرائیلی آبادکاریوں کو ڈرپ اریگیشن سسٹم فراہم کرتی ہے . ہندوستان کا اسرائیل کی قومی واٹر کمپنی میکوروت کے ساتھ شراکت کا تعلق بھی ہے، جس پر غزہ میں پانی کی فراہمی محدود کر کے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے .اس کے علاوہ ۲۰۲۳ء میں، فلسطینی ورک پرمٹس معطل کیے جانے کے بعد تقریباً۴۲؍ ہزار ہندوستانی تعمیراتی اور طبی ملازمین کو اسرائیل میں بھرتی کیا گیا، جس سے معیشت میں ایک خلا کو پر کیا گیا .رپورٹ کی مصنفہ حاجرہ پوتھیگی کا کہنا ہے کہ ’’جیسے جیسے اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر حملہ نسل کشی کی شکل اختیار کر رہا ہے،یہ تجارت نہ صرف قائم ہے بلکہ بڑھتی جارہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ: قلب شہر پر شدید حملے، ۸۴؍ جاں بحق

 سی ایف اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جو ایتھیلی کے مطابق، ’’حالیہ تخمینوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد ۶۵؍ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں۲۰؍ ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں۔ ہندوستانی حکومت اور کمپنیاں  اب انسانیت کے خلاف جاری اس جنگ کو نظر انداز نہیں کر سکتیں اور انہیں نسل کشی بند ہونے تک اسرائیل کے ساتھ کسی بھی کاروبار یا تجارت کو روک دینا چاہیے۔‘‘رپورٹ اس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ ہندوستانی کمپنیاںقبضہ اور تنازعہ پر قائم اسرائیلی معیشت میں فعال شراکت دارہیں، اور اس نے پالیسی سازوں اور کاروباری اداروں دونوں پر بین الاقوامی قانون اور انسانی انصاف کے اصولوں کے ساتھ دوبار ہ وابستگی پیدا کرنے پر زور دیا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK