اسرائیل نے ایک ہفتے میں غزہ کے۱۰؍ اسپتالوں اور شفاخانوں پر حملے کیے، یہ رپورٹ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے بعد سامنے آئی ہے، جو نسل کشی کے آغاز سے اب تک اسپتالوں پر ہونے والے تمام حملوں کا۴؍ فیصد ہیں۔
EPAPER
Updated: May 25, 2025, 7:05 PM IST | Gaza
اسرائیل نے ایک ہفتے میں غزہ کے۱۰؍ اسپتالوں اور شفاخانوں پر حملے کیے، یہ رپورٹ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے بعد سامنے آئی ہے، جو نسل کشی کے آغاز سے اب تک اسپتالوں پر ہونے والے تمام حملوں کا۴؍ فیصد ہیں۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق، محاصرے میں گھرے غزہ میں اسرائیل نے گزشتہ ہفتے کم از کم ۱۰؍ اسپتالوں اور شفاخانوں پر حملے کیے، جس کی وجہ سے ان کی خدمات مکمل یا جزوی طور پر معطل ہوگئیں اور باقی صحت کی سہولیات پر دباؤ بڑھ گیا۔ اسرائیلی روزنامے کے مطابق، خان یونس میں یورپی اسپتال پر حملہ اسرائیل کے زمینی حملے کی شدت میں اضافے کا آغاز تھا، جسے’’گیڈین چیریٹ آپریشن‘‘کا نام دیا گیا۔ اسرائیلی جنگی کابینہ نے اس آپریشن کو۴؍ مئی کو منظوری دی تھی اور ۱۸؍ مئی کو اس کا آغاز کیا گیا۔ رپورٹ میں غزہ کے وزارت صحت کے حوالے سے کہا گیا کہ ’’ان حملوں نے غزہ کے صحت کے نظام، جو پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے، پر شدید دباؤ ڈالا ہے۔‘‘ وزارت صحت کے مطابق، اب ۴؍ لاکھ افراد طبی سہولیات تک رسائی سے محروم ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی غزہ کے بے گھرافراد پر بمباری
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے گزشتہ ہفتے غزہ کےاسپتالوں پر۲۸؍ حملوں کی تصدیق کی ہے، جو نسل کشی کے آغاز سے اب تک اسپتالوں پر ہونے والے تمام حملوں کا۴؍ فیصد ہیں۔ آرگنائزیشن نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر انتباہ دیا کہ ’’غزہ میں فوجی حملے صحت کے نظام کو مکمل تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ۹۴؍ فیصد اسپتالوں کو شدید نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے۳۶؍ اسپتالوں میں سے صرف۱۹؍ جزوی طور پر کام کر رہے ہیں، اور زور دیا کہ ’’ اسپتالوں کو کبھی بھی فوجی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور نہ ہی انہیں نشانہ بنایا جانا چاہیے۔‘‘ گزشتہ ہفتے، بار بار حملوں، انخلا کے احکامات اور شدید فوجی کارروائیوں کی وجہ سے چار اہم اسپتال بند ہو گئے۔
یہ بھی پڑھئے: پیرو: ہند رجب فاؤنڈیشن کی شکایت پر اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف فوجداری تفتیش
اقوام متحدہ اور فلسطینی ذرائع کے مطابق،۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو غزہ میں نسل کشی کے آغاز کے بعد سے، اسرائیل نےجان بوجھ کر بار بار طبی سہولیات کو نشانہ بنایا ہے، جس سے صحت کا نظام شدید متاثر ہوا ہے اور ہزاروں مریضوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی، اسرائیل نے۲؍ مارچ سے امدادی سامان کی ترسیل پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے، جسے مبصرین ’’منظم بھوک کی پالیسی‘‘قرار دے رہے ہیں۔ اس پالیسی کی وجہ سے قحط جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں اور متعدد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ محاصرے میں گھرے غزہ میں اسرائیل نے ۵۴؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کے بیشتر حصوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے، جبکہ تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ گذشتہ نومبر میں، انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآ گیلانٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں بھی غزہ کے خلاف جنگ کے دوران نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے۔