اے آئی کو اپنانے کی شرح ہندوستان میں سب سے زیادہ، ۹۲؍ فیصد درج کی گئی ہے، ایک رپورٹ کے مطابق لوگ ملازمتوں کے تحفظ کے خدشات کے باوجود اے آئی کی صلاحیتوں کے تعلق سے پر امید ہیں۔
EPAPER
Updated: November 05, 2025, 7:02 PM IST | New Delhi
اے آئی کو اپنانے کی شرح ہندوستان میں سب سے زیادہ، ۹۲؍ فیصد درج کی گئی ہے، ایک رپورٹ کے مطابق لوگ ملازمتوں کے تحفظ کے خدشات کے باوجود اے آئی کی صلاحیتوں کے تعلق سے پر امید ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے شہری نہ صرف مصنوعی ذہانت کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ اپنا رہے ہیں بلکہ ملازمتوں کے تحفظ کے خدشات کے باوجود اس کی صلاحیتوں کے بارے میں زیادہ پرامید بھی ہیں۔جس وقت پوری دنیا جنریٹو مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ملازمتوں کے ممکنہ نقصان سے نمٹ رہی ہے، ہندوستان اس نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں سب سے آگے نکل گیا ہے، جہاں۹۲؍ فیصد ملازمین مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹولز استعمال کر رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق، مصنوعی ذہانت کو اپنانے کے معاملے میں ہندوستان ایشیا پیسفک خطے سے آگے ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: بچوں میں اے آئی چیٹ بوٹس کا بڑھتا استعمال، والدین تشویش میں مبتلا
بوسٹن کنسلٹنگ گروپ (بی سی جی) کی مصنوعی ذہانت کے حوالے سے تازہ رپورٹ کے مطابق ۷۸؍ فیصد افراد باقاعدگی سے مصنوعی ذہانت استعمال کررہے ہیں۔ عالمی سطح پر۷۲؍ فیصد کارکنوں نے مصنوعی ذہانت کو اپنے کام میں شامل کر لیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسفک خطے میں۶۰؍ فیصد افراد مصنوعی ذہانت کو اپنانے کے حوالے سے مثبت نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ جبکہ صرف۵۲؍ فیصد افراد اپنے مستقبل کے روزگار کے مواقع کے بارے میں فکرمند ہیں۔واضح رہے کہ بی سی جی ایکس کے ہندوستان سربراہ نیپن کالرا نے کہا کہ ہندوستان میں مصنوعی ذہانت کی شرح اپنائیت ایشیا پیسفک خطے میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف جوش و جذبے بلکہ تبدیلی کے اگلے مرحلے کے لیے تیاری کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ۵۸؍ فیصد فرنٹ لائن کارکنوں کو مصنوعی ذہانت استعمال کرنے کو کہا گیا ہے، جو خطے کے اعداد و شمار سے تقریباً دوگنا ہے۔رپورٹ کے مطابق خطے میں ستر فیصد فرنٹ لائن ملازمین اب ہفتہ وار یا اس سے زیادہ مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہیں، جبکہ عالمی سطح پر یہ شرح صرف۵۱؍ فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یوپی: انصاف تک آسان رسائی کی نئی پہل، ’’نیائے مارگ‘‘ اے آئی چیٹ بوٹ لانچ
دریں اثناء کالرا کے مطابق ۷۳؍ فیصد ملازمین کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت اگلے تین سے پانچ سالوں میں مختلف شعبوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ۵۸؍ فیصد کارکن کمپنی کی منظوری کے بغیر مصنوعی ذہانت کے ٹولز استعمال کرتے ہیں۔ کالرا نے مزید کہا، ’’یہ رپورٹ واضح طور پر بتاتی ہے کہ تنظیمیں مصنوعی ذہانت کے تجربات سے آگے بڑھ کر اپنےطریقہ کارگزاری کو کیسے تبدیل کر سکتی ہیں۔‘‘