ایک رپورٹ کےمطابق ہندوستان میں عدم مساوات دنیا میں بلند ترین سطح پر ہے، جہاں محض ایک فیصد امیر ترین افراد کے پاس ملک کی ۴۰؍ فیصد دولت ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں یہ خلیج برطانوی دور میں موجود عدم مساوات سے بھی زیادہ ہے۔
EPAPER
Updated: December 11, 2025, 10:02 PM IST | New Delhi
ایک رپورٹ کےمطابق ہندوستان میں عدم مساوات دنیا میں بلند ترین سطح پر ہے، جہاں محض ایک فیصد امیر ترین افراد کے پاس ملک کی ۴۰؍ فیصد دولت ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں یہ خلیج برطانوی دور میں موجود عدم مساوات سے بھی زیادہ ہے۔
عالمی عدم مساوات کی ۲۰۲۶ء کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی آبادی کا امیر ترین ایک فیصد حصہ ملک کی ۴۰؍ فیصد سے زیادہ دولت کا مالک ہے، جو ملک کو دنیا کے انتہائی غیر مساوی ممالک میں سے ایک بناتا ہے۔جبکہ امیر ترین۱۰؍ فیصد کے پاس کل دولت کا تقریباً۶۵؍ فیصد ہے۔ آمدنی کے معاملے میںبالائی ۱۰؍ فیصد کمانے والے قومی آمدنی کا۵۷؍ اعشاریہ ۷؍ فیصد حصہ وصول کرتے ہیں، جب کہ نیچے کے۵۰؍ فیصد کو صرف۶؍ اعشاریہ ۴؍ فیصد ملتا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں یہ خلیج برطانوی راج کے دور میں موجود عدم مساوات سے بھی زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: رکن اسمبلی کا نوٹوں کے بنڈل کے ساتھ ویڈیو وائرل
رپورٹ کے مطابق عورتوں کی لیبر (مزدوری) میں شرکت کی شرح۱۵؍ اعشاریہ ۷؍ فیصد ہے جسے ’’بہت کم‘‘ قرار دیا گیا ہے۔عالمی سطح پر، دولت ریکارڈ بلندیوں پر پہنچ چکی ہے لیکن اس کی تقسیم ’’انتہائی غیر مساوی ‘‘ہے۔امیر ترین صفر اعشاریہ صفر صفر ایک فیصد (۶۰؍ ہزار سے بھی کم کروڑ پتی افراد) کے پاس دنیا کی غریب ترین آدھی آبادی (۳؍ اعشاریہ ۸؍ ارب افراد) سے مل کر تین گنا زیادہ دولت ہے۔ دنیا کے تقریباً ہر خطے میں، صرف بالائی ایک فیصد کے پاس نیچے کے۹۰؍ فیصد سے زیادہ دولت ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی: کھلے عام کوڑا جلانے پر ۵؍ ہزار روپئے جرمانہ، کوئلہ، لکڑی کے تندور پرپابندی
رپورٹ کے دیگر اہم نتائج·
آب و ہوا کی تبدیلی میں عدم مساوات: عالمی سطح پر دولت کے مالکان کی طرف سے ہونے والے کاربن اخراج میں سے۷۷؍ فیصد کا ذمہ دار امیر ترین۱۰؍ فیصد طبقہ ہے۔اس کے علاوہ گھریلو اور دیکھ بھال کے بلا معاوضہ کام (Unpaid Labor) کو شمار کیا جائے تو خواتین مردوں کی اجرت کا صرف۳۲؍ فیصد حاصل کرتی ہیں۔ہر سال عالمی جی ڈی پی کا تقریباًایک فیصد غریب ممالک سے امیر ممالک کی طرف منتقل ہوتا ہے، جو عالمی امداد سے تین گنا زیادہ ہے۔رپورٹ کے مرکزی مصنف رکارڈو گومیزکریارا کا کہنا ہے کہ ’’عدم مساوات خاموش رہتی ہے یہاں تک کہ وہ رسوائی کا روپ اختیار کر لے۔ یہ رپورٹ عدم مساوات کو آواز دیتی ہے۔‘‘ نوبل انعام یافتہ جوزف اسٹگلٹز کا کہنا ہے کہ ’’آج کی انتہائی عدم مساوات ناگزیر نہیں ہے۔ ترقی پسند ٹیکسیشن، مضبوط سماجی سرمایہ کاری، منصفانہ لیبر معیارات اور جمہوری ادارے ماضی میں اس خلیج کو کم کر چکے ہیں اور دوبارہ کر سکتے ہیں۔‘‘