اسپین نے اسرائیل پر بہتان تراشی کا الزام لگا کر اپنا سفیر واپس بلا لیا، جبکہ اسرائیل نے اسپین پر یہود مخالف ہونے کا الزام عائد کرکے اس کے دو وزراء پر اسرائیل میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔
EPAPER
Updated: September 09, 2025, 6:00 PM IST | Madrid
اسپین نے اسرائیل پر بہتان تراشی کا الزام لگا کر اپنا سفیر واپس بلا لیا، جبکہ اسرائیل نے اسپین پر یہود مخالف ہونے کا الزام عائد کرکے اس کے دو وزراء پر اسرائیل میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے اسپین پر یہود مخالف ہونے کا الزام عائد کرکے دو اسپینی وزراء پر اسرائیل میں داخلے پر پابندی لگادی، جس کے جواب میں اسپین نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔ اس سے قبل پیر کو وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے نو اقدامات کا اعلان کیا تھا جن میں ہتھیاروں پر مستقل پابندی، مقبوضہ علاقوں سے درآمدات پر پابندی اور غزہ کی جنگ میں شامل افراد کے اسپین میں داخلے پر پابندی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیل کی بمباری جاری، برج الرؤیا کو بھی تباہ کردیا
اسرائیلی وزیر خارجہ گڈیون سار نے سوشل میڈیا ایکس پر جواب دیا اور سانچیز کی حکومت پر `یہود مخالف ،ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اعلان کیا کہ نائب وزیر اعظم یولانڈا ڈائیاز اور وزیر برائے امور نوجوانان سیرا ریگو کے اسرائیل میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ ڈائیاز نے جواباً کہا، ’’یہ اعزاز کی بات ہے کہ ایک نسل کشی میں ملوث ریاست مجھ پر پابندی عائد کر رہی ہے۔ سار نے یہ بھی کہا کہ’’ اسرائیل اپنی اتحادی حکومتوں کو اسپینی حکومت کے جارحانہ رویے اور اس کے وزرا کے یہود مخالف اور اشتعال انگیز بیانات سے باخبر کرے گا۔‘‘بعد ازاں پیر کو ہی اسپین نے یروشلم میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی جس میں ایک اسپینی شہری سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ بہر حال دونوں ملکوں کے مابین تنازع مسلسل بڑھتا گیا، اسپین نے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا جس کے بعد سار نے لکھا ، ’’سانچیز نے غلط ملک سے چھیڑ چھاڑ کی ہے۔ اب عدم مساوات، ظلم و ستم اور بے دخلی کے دن ختم ہو گئے ہیں۔اب اسرائیل ایک مضبوط اور خود مختار ملک ہے۔‘‘