روس نے منگل کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو غزہ کی صورتحال پر کارروائی کرنے میں ناکام ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کی کہ وہ کسی مؤثر اقدام کو روک رہا ہے۔
EPAPER
Updated: August 27, 2025, 6:30 PM IST | New York
روس نے منگل کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو غزہ کی صورتحال پر کارروائی کرنے میں ناکام ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کی کہ وہ کسی مؤثر اقدام کو روک رہا ہے۔
روس نے منگل کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو غزہ کی صورتحال پر کارروائی کرنے میں ناکام ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کی کہ وہ کسی مؤثر اقدام کو روک رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ میں روس کے ناظم الامور دمتری پولیانسکی نے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران غزہ پر کونسل کے مؤقف سے متعلق سوال کے جواب میں کہا:’’سلامتی کونسل یقیناً کافی کچھ نہیں کر رہی، لیکن یہ سلامتی کونسل کے اراکین کی عزم کی کمی کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ یہ ایک رکن ملک کی پوزیشن کی وجہ سے ہے۔ ‘‘پولیانسکی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی صورتحال’’انتہائی تشویشناک‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا: ’’یہ واقعی غیر معمولی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جسے ہمیں سب کو، بحیثیت انسان، بحیثیت سفارتکار، اور سلامتی کونسل کے اراکین کی حیثیت سے برداشت نہیں کرنا چاہیے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: آئس لینڈ کومسلسل ۱۷؍ ویں سال دنیا کا سب سے پُر امن ملک قرار دیا گیا
انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس ہر اس شخص سے بات چیت کیلئے تیار ہے جو اس صورتحال کو بدلنا چاہتا ہے لیکن اس پر پیش رفت نہ ہونے کا الزام واشنگٹن پر عائد کیا۔ انہوں نے کہا:’’بدقسمتی سے، امریکہ اب تک اسرائیل کا بہت زیادہ ساتھ دے رہا ہے اور غزہ میں کسی بھی کارروائی کو ہری جھنڈی دکھا رہا ہے، جو نہایت افسوسناک ہے۔ ‘‘جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ماسکو غزہ کی جنگ کو نسل کشی سمجھتا ہے، تو انہوں نے کہا:’’یہ روس کا کام نہیں ہے کہ وہ اس طرح کا کوئی نتیجہ نکالے، کیونکہ نسل کشی ایک قانونی اصطلاح ہے اور اسے صرف وہی استعمال کر سکتے ہیں جن کے پاس اسے اس طرح بیان کرنے کے قانونی ذرائع موجود ہیں۔ لیکن جو کچھ وہاں ہو رہا ہے وہ بالکل ناقابلِ قبول ہے، اور یہ ہمارے سب کیلئے نہایت شرمناک ہے کہ ہم یہ سب ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ ‘‘