• Thu, 20 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کے روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے ۲۸؍ نکاتی امن منصوبے پر دستخط

Updated: November 20, 2025, 6:02 PM IST | Washington

ایک سینئر امریکی اہلکار کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کرنے کیلئے ۲۸؍ نکاتی امن منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ تاہم اس کی تفصیلات ابھی تک ظاہر نہیں کی گئیں۔ منصوبہ متعلقہ فریقوں کے ساتھ مذاکرات میں ہے اور اسے کیف کو بھی مکمل طور پر پیش نہیں کیا گیا۔ یوکرین کے ذرائع کے مطابق امن منصوبہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر تیار کیا جارہا ہے جبکہ اسے سیاسی طور پر حساس وقت میں پیش کیا گیا ہے۔

Photo: INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ( دائیں) روسی صدرولادیمیر پوتن (بائیں)۔ تصویر: آئی این این

امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس ہفتے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرنے کیلئے ۲۸؍ نکاتی امن منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ اہلکار کے مطابق ’’منصوبہ دونوں فریقوں کیلئے ایسے اقدامات پر مبنی ہے جو دیرپا امن کی ضمانت دے سکیں۔ اس میں وہ نکات بھی شامل ہیں جن کی یوکرین کو ضرورت ہے اور جو پائیدار امن کیلئے اہم ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کی تفصیلات فی الحال ظاہر نہیں کی جا سکتیں کیونکہ یہ ابھی بھی متعلقہ اہم فریقوں کے ساتھ مذاکرات کے مراحل میں ہے۔ تین امریکی حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ امن معاہدے کا فریم ورک ابھی تک کیف حکومت کو پیش نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کی ٹیم ماسکو کے ساتھ خفیہ یوکرین امن منصوبے کا نیا مسودہ تیار کر رہی: رپورٹ

دو امریکی حکام، ایک یورپی اہلکار اور یوکرین حکومت کے قریبی ذرائع کے مطابق، امریکی آرمی سیکرٹری ڈینیئل ڈریسکول کی قیادت میں ایک وفد نے بدھ کے روز کیف کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دو بنیادی مقاصد تھے:فوجی حکمت عملی اور ٹیکنالوجی پر بات چیت، اور امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کیلئےامریکی انتظامیہ کی کوششوں کی حمایت۔ ایک امریکی اہلکار نے دورے کو وہائٹ ہاؤس کی ’’امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے‘‘ کے اقدام کا حصہ قرار دیا۔
دوسری جانب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس کا ڈریسکول سے کسی ملاقات کا ’’کوئی منصوبہ نہیں‘‘، جس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ اگست میں الاسکا کے شہر اینکریج میں ٹرمپ اور ولادیمیر پوتن کی اعلیٰ سطحی ملاقات کے بعد اس معاملے پر کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ یوکرین حکومت کے ایک قریبی ذریعے اور ایک یورپی اہلکار نے بتایا کہ مجوزہ امن منصوبہ یوکرین کی براہ راست شمولیت کے بغیر تشکیل دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کیف کو صرف منصوبے کی عمومی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ تفصیلی بریفنگ یا رائے دینے کا موقع نہیں دیا گیا۔ اسی دوران یوکرین کے حکام اس منصوبے کے وقت کو سیاسی طور پر متاثر کرنے والا سمجھتے ہیں کیونکہ یہ صدر ولادیمیر زیلنسکی کی حکومت کو درپیش حالیہ بدعنوانی کے اسکینڈل کے دوران سامنے آیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ممکن ہے کہ کریملن اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہو۔

یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب کا آزاد فلسطین کے قیام کیلئے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ ابراہیمی

روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی کہا ہے کہ روس کو امریکہ کی جانب سے ایسے کسی ممکنہ ’’معاہدے‘‘ کے بارے میں باضابطہ معلومات نہیں ملی ہیں جن کا ذکر میڈیا رپورٹس میں کیا گیا ہے۔ کریملن پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ پوتن اور ٹرمپ کی الاسکا ملاقات کے بعد سے اس کا ممکنہ امن معاہدے پر مؤقف تبدیل نہیں ہوا۔ ایکسی اوس کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف اور روسی صدر پوتن کے نمائندہ کرِل دیمتریو نے گزشتہ ماہ کے آخر میں میامی میں ملاقات کی، جہاں انہوں نے یوکرین جنگ ختم کرنے کے ممکنہ فریم ورک پر بات چیت کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۸؍ نکاتی امن منصوبہ غزہ میں معاہدہ کرانے میں ٹرمپ کی کامیاب سفارتی کوششوں سے متاثر ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK