ٹرمپ نے کہا کہ اسنیپ کے تحت خوراک کی امداد کے فوائد دوبارہ تب ہی شروع ہوں گے جب ڈیموکریٹس شٹ ڈاؤن ختم کرنے پر راضی ہو جائیں گے۔
EPAPER
Updated: November 05, 2025, 8:05 PM IST | Washington
ٹرمپ نے کہا کہ اسنیپ کے تحت خوراک کی امداد کے فوائد دوبارہ تب ہی شروع ہوں گے جب ڈیموکریٹس شٹ ڈاؤن ختم کرنے پر راضی ہو جائیں گے۔
بدھ کو امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن ۳۶ دن میں داخل ہوگیا اور ملک کی تاریخ کا ’طویل ترین شٹ ڈاؤن‘ بن گیا۔ یکم اکتوبر کو شروع ہوئے شٹ ڈاؤن کو ۳۵ دن مکمل ہوگئے ہیں۔ اس طرح حالیہ شٹ ڈاؤن نے ۲۰۱۸ء کے اواخر اور ۲۰۱۹ء کے اوائل کے ۳۵ دنوں تک چلنے والے سب سے طویل شٹ ڈاؤن کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جب ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کے سرحدی دیوار کے منصوبے کیلئے فنڈز دینے سے انکار کر دیا تھا۔ حالیہ شٹ ڈاؤن کی وجہ سے امریکی عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان سمجھوتے کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ شٹ ڈاؤن نے لاکھوں امریکیوں کو متاثر کیا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان کینیڈی نے کہا کہ شٹ ڈاؤن نے انہیں مایوس کردیا ہے۔ اس کے ”برے اثرات واضح“ ہیں، جہاں لاکھوں وفاقی ملازمین کو تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔ بہت سے متاثرین اپنے خاندانوں کو کھلانے کیلئے فوڈ بینکوں کا سہارا لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ، الیکشن: ہند نژاد امریکیوں کی نمایاں کامیابی
اسنیپ کے فوائد شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد جاری ہوگے
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بیان دیا ہے کہ سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام (اسنیپ) کے تحت امریکیوں کو ملنے والے خوراک کی امداد کے فوائد دوبارہ تب ہی شروع ہوں گے جب ڈیموکریٹس شٹ ڈاؤن ختم کرنے پر راضی ہو جائیں گے۔ انہوں نے ڈیموکریٹس پر فنڈنگ بل کو روکنے کا الزام لگایا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ آفات کیلئے مختص محدود ہنگامی فنڈز کا استعمال کرنے سے گریز کر رہے ہیں، جو اسنیپ کے ۹ ارب ڈالر کے ماہانہ اخراجات کو پورا نہیں کر سکتے۔ انتظامیہ نے ایک عدالتی حکم کے بعد نومبر کی آدھی ادائیگی جاری کردی ہے جبکہ سینیٹ میں ریپبلکنز نے مکمل فنڈنگ بحال کرنے کی ایک ڈیموکریٹک تجویز کو ایک بار پھر روک دیا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: عوام میں ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح نئی نچلی ترین سطح ۳۷؍ فیصد پر پہنچ گئی
عملے کے بحران کے درمیان فضائی حدود بند ہونے کا امکان
دریں اثنا، وزیر ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے خبردار کیا کہ اگر شٹ ڈاؤن اگلے ہفتے تک جاری رہا تو بعض علاقوں میں فضائی حدود کو مکمل طور پر بند کرنے کی نوبت آسکتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ایئر ٹریفک کنٹرول سینٹرز میں عملے کی شدید کمی ہو گئی ہے، جہاں تقریباً ۱۳ ہزار کنٹرولرز بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے نیویارک کے ۸۰ فیصد عملے نے کام سے غیر حاضری کی اطلاع دی۔ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ بڑے فضائی اڈوں کی تقریباً نصف تعداد ملازمین کی شدید کمی سے متاثر ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر پروازوں میں تاخیر اور منسوخی کا خدشہ ہے۔ ڈفی نے بعد میں یقین دلایا کہ کسی بھی کنٹرولر کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں ”سزا نہیں، بلکہ تنخواہ کی ضرورت ہے۔“