• Thu, 16 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سیف علی خان کو راحت: سپریم کورٹ نے ایم پی میں نوابی ورثے کو نشانہ بنانے والے سرکاری منصوبےکو روک دیا

Updated: August 09, 2025, 8:00 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ کا فیصلہ، مدھیہ پردیش میں مسلم ورثے کے مقامات کے نام بدلنے کے حوالے سے ایک وسیع سیاسی طوفان کے درمیان آیا ہے جب وزیر اعلیٰ نے ہندو ورثے پر توجہ مرکوز کرنے والی سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں۔

Supreme Court. Photo: INN
سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے اس حکم پر روک لگا دی ہے جس نے بھوپال کے آخری حکمران، نواب حمید اللہ خان کی وسیع جائیداد پر کئی دہائیوں پرانے تنازع کو دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ، بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کے خاندان کیلئے ایک اہم جیت ہے۔

یہ مقدمہ تقریباً ۱۵۰ ارب روپے کی مالیت کی جائیداد سے متعلق ہے جس میں محلات اور بڑے پلاٹس شامل ہیں۔ جولائی میں، ایم پی ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے ۳۰ جون کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا تھا جس میں سیف، ان کی بہنوں سوہا اور صبا علی خان، اور ان کی والدہ شرمیلا ٹیگور کو اس جائیداد کا قانونی وارث قرار دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کیس کو دوبارہ سماعت کیلئے واپس بھیج دیا تھا۔ جمعہ کو جسٹس پی ایس نرسمہا اور اتل چندورکر کی بنچ نے ایک نوٹس جاری کیا اور اس حکم پر روک لگا کر کیس کو نچلی عدالت میں واپس جانے سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھئے: الہ آباد ہائی کورٹ میں ۵؍ نئے ججوں کی تقرری، ۲؍ مسلمان

یہ فیصلہ مدھیہ پردیش میں مسلم ورثے کے مقامات کے نام بدلنے کے حوالے سے ایک وسیع سیاسی طوفان کے درمیان آیا ہے۔ دسمبر ۲۰۲۳ء میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے ہندو ورثے پر توجہ مرکوز کرنے والی سیاحت کو فروغ دیا ہے جبکہ منڈو اور بھوپال جیسے شہروں میں موجود تاریخی مسلم مقامات کو نظر انداز کیا ہے۔ بی جے پی حکومت نے مسلم ناموں والے ۵۴ دیہاتوں کا نام بھی تبدیل کر دیا جس کے بعد اس پر ریاست کی تاریخ سے مسلم شراکت کو مٹانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ ریاستی وزیر نریندر شیواجی پٹیل نے حال ہی میں نواب حمید اللہ خان کو ۱۹۴۷ء میں بھوپال کے ہندوستان میں انضمام کی مخالفت کرنے پر “غدار” قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ نوابوں کے نام پر رکھے گئے تمام مقامات کے نام تبدیل کئے جائیں۔ کانگریس کے لیڈران نے ان تبصروں کو بھوپال کی تاریخ کی توہین قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی حکومت نے یادو، مسلم برادری کو نشانہ بنایا، عوامی غصے پر حکم واپس

بھوپال کے نوابوں، جن میں بیگم شاہ جہاں اور سلطان جہاں جیسی خواتین حکمران بھی شامل ہیں، کو خطے میں جدید تعلیم، حفظانِ صحت اور انفراسٹرکچر میں بہتری لانے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ تاج المساجد، موتی محل اور شوکت محل جیسے تعمیراتی نشانات شہر کے نوابی ماضی کی علامت ہیں۔ معروف بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کا شاہی نسب، ان کے دادا نواب افتخار علی خان پٹودی، جو ہندوستان کے سابق کرکٹ کپتان تھے، اور دادی، نواب بیگم آف بھوپال ساجدہ سلطان کے ذریعے پٹودی اور بھوپال کی شاہی خاندانوں کو جوڑتا ہے۔ ۲۰۱۱ء میں سیف کو رسمی طور پر پٹودی کے ۱۰ ویں نواب کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا، اگرچہ شاہی القاب ۱۹۷۱ء میں ختم کر دیئے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’اوپم‘‘ کے ری میک میں اکشے کمار اور سیف علی خان کلیدی کردار نبھائیں گے

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ایڈوکیٹ عمران قریشی نے کہا کہ ”یہ صرف ایک قانونی فتح نہیں ہے؛ بلکہ یہ فیصلہ، تاریخی ورثے سے جڑے تنازعات کے سیاسی غلط استعمال کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔“ اگرچہ اس فیصلے نے بھوپال کے مسلم سماج کا حوصلہ بڑھایا ہے لیکن لوگوں کو خدشہ ہے کہ نام بدلنے کی مہم جاری رہے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK