Inquilab Logo Happiest Places to Work

جبراً مذہب تبدیل کروانے کا جھوٹا الزام لگا کر سیلون کے مالک کی پٹائی

Updated: April 09, 2025, 9:42 AM IST | Pune

سیلون میں کام کرنے والی لڑکی نے ایڈوانس رقم لی اور لوٹا نہیں رہی تھی ، مالک نے اپنی رقم کا مطالبہ کیا تو جھوٹا الزام لگا کر پٹائی کروادی۔

BJP leader Ujjala Goud at the salon. Photo: Agency
بی جے پی لیڈر اجولا گوڑ سیلون میں۔ تصویر: ایجنسی

پونے میں سیلون چلانے والے ایک مسلم نوجوان کو بی جے پی کارکنان  یہ کہہ کر پیٹ دیا کہ وہ اپنے یہاں کام کرنے والی ایک لڑکی کا مذہب جبراًتبدیل کروا رہا تھا۔  حالانکہ جب پولیس نے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ یہ بات جھوٹ ہے بلکہ لڑکی نے سیلون مالک  سے ایڈوانس پیسے لئے تھے  اور انہیں لوٹائے بغیر کام چھوڑ کر جا رہی تھی۔ اپنے پیسوں کا مطالبہ کرنے پر سیلون مالک کی پٹائی کر دی گئی۔ 
اطلاع کے مطابق پونے کوتھروڈ علاقے میں جاوید نامی ایک نوجوان  سیلون چلاتا تھا۔ گزشتہ دنوں بی جے پی کی خاتون ونگ کی لیڈر  اجولا گوڑ نے اپنے کارکنان کے ساتھ مل کر جاوید کی پٹائی کر دی۔ اس کا ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا۔ ان لوگوں کو الزام تھا کہ جاوید نے اپنے یہاں کام کرنے والی لڑکی کا مذہب جبراً تبدیل کروانے کی کوشش کی ہے۔ جاوید نے لڑکی کو کلمہ پڑھوایا اور کسی کو یہ بات نہ بتانے کیلئے ایک لاکھ روپے دینے کا لالچ دیا۔ بری طرح   مارپیٹ کرنے  کے بعد بی جے پی لیڈر اور ان کے کارکنان نے جاوید کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس نے جب معاملے کی تفتیش کی تو پتہ چلا کہ جو لڑکی جاوید کام کرتی تھی اس نے ایڈوانس میں کچھ رقم جاوید سے لے رکھی تھی۔  وہ رقم لوٹا نہیں رہی تھی۔ جب جاوید نے اپنی رقم کا مطالبہ کیا تو لڑکی نے کام چھوڑ کر جانے کی دھمکی دی۔ جاوید نے کہا کہ وہ پہلے اس کی رقم لوٹائے اس کے بعد کام چھوڑ کر جائے۔ اس پر دونوں میں کہا سنی ہو گئی۔ جاوید نے لڑکی کو سخت سست کہا۔ تب لڑکی نے بی جے پی لیڈر کے پاس جا کر شکایت کی اور اجولا گوڑ نے اپنے کارکنان کے ساتھ مل کر جاوید کی پٹائی کر دی۔   بی جے پی لیڈران کی جانب سے نفرت کی بنا پر جھوٹا الزام لگا کر مسلم نوجوانوں کی پٹائی کا یہ ایک اور معاملہ ہے۔ اس سے قبل پاکستان زندہ باد کانعرہ لگانے کا الزام لگا کر مالون میں ایک   لڑکے کی پٹائی کی گئی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK