مسجد اور اطراف کے علاقوں میں نمازیوں سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات تھے، دکانداروں نے احتیاطاً دکانیں بندرکھیں جنہیں پولیس نے کھلوایا۔
EPAPER
Updated: November 30, 2024, 2:56 PM IST | Dr. Munwar Tabish | Sambhal
مسجد اور اطراف کے علاقوں میں نمازیوں سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات تھے، دکانداروں نے احتیاطاً دکانیں بندرکھیں جنہیں پولیس نے کھلوایا۔
یہاں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہونیوالے تشدد کو۶؍ دن گزر چکے ہیں۔ اسی باعث جمعہ کو انتظامیہ اور پولیس خاص الرٹ پر تھے۔ جامع مسجد میں آس پاس کے لوگ بڑی تعداد میں نماز جمعہ کیلئے پہنچے اور پر سکون ماحول میں نماز ادا کی گئی۔ تشدد زدہ شہر میں اس موقع پر غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ جامع مسجد اور اطراف کے علاقوں میں سخت ناکہ بندی کی گئی تھی۔ باہری لوگوں پر خاص نظر رکھی جا رہی تھی۔
مرادآباد ڈویژن کے کمشنر انجنیا کمار نے جمعرات کو ہی اعلان کیا تھا کہ لوگ اپنے اپنے علاقوں کی مساجد میں نماز جمعہ ادا کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ باہری لوگ یہاں داخل نہ ہوں، تاکہ امن و امان برقرار رہے۔ سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ راجیندر پنسیا نے کہا کہ ہر طرف امن ہے اور سیکوریٹی میٹنگیں ہوئی ہیں۔ کہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے:’’درگاہِ اجمیری ؒ پر دعویٰ کسی حوالے سے ثابت نہیں ہو گا ‘‘
جمعہ کی نماز بھی آرام سے ادا کی گئی۔ سب تعاون کر رہے ہیں اور سیکوریٹی کے انتظامات مکمل طور پر مضبوط ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ نے نماز جمعہ کے حوالے سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں۔ در اصل سبھی نظریں ۲۹؍ تاریخ پر مرکوز تھیں۔ کیوں کہ جمعہ کو ہی جامع مسجد کے سروے کی رپورٹ پر مقامی عدالت میں سماعت بھی ہونی تھی۔ پولیس حکام کو اس حساسیت کا اندازہ تھاکہ شہر کاماحول نازک ہوگیا ہے۔ اس لئےحکام نےبڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا۔ ساتھ ہی کیمروں اور ڈرون سے بھی نگرانی کی جا رہی تھی۔ مسجد کےآس پاس کے علاقہ میں دور دور تک اینٹ پتھر نہیں رہنے دئیے۔ پولیس نے ان کو پہلےہی میونسپل بورڈ کےملازمین کے ذریعہ ٹریکٹروں سے اٹھوادیا تھا۔ اس کے علاوہ بیرون سنبھل سے بھی فورس کا انتظام کیاگیا۔ پولیس نے بازار میں جاکر دکانیں کھلوانے کی بھی کوشش کی۔ کچھ دوکانیں کھولی بھی گئیں، لیکن دوکاندار خالی بیٹھے رہے۔ بازار میں بہت کم لوگ نظر آئے۔ دن بھر پولیس کی گاڑیاں خالی سڑکوں پر دوڑتی رہیں اور حالات کاجائزہ لیتی رہیں۔
جامع مسجد سروے رپورٹ پر سماعت ۸؍ جنوری کو ہوگی
شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ جمعہ کو عدالت میں پیش کی جانے والی تھی، لیکن کورٹ کمشنر رمیش راگھو نے بتایا کہ آج سروے رپورٹ پیش نہیں کی جائے گی۔ اب اس معاملہ کی اگلی سماعت ۸؍ جنوری کو ہوگی اور اسی دن سروے رپورٹ پیش کی جائے گی۔ فی الحال کوئی اور سروے نہیں ہوگا۔کورٹ کمشنر کے مطابق تشدد کے باعث رپورٹ تیار نہیں کی گئی۔ چندوسی کورٹ میں مسجد کے حوالے سے جمعہ کو ہونے والی سماعت کے پیش نظر سیکوریٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
جامع مسجد معاملے میں ہائیکورٹ میں ایک اور عرضی
سنبھل تشدد کے تعلق سے ڈاکٹر آنند پرکاش تیواری کے بعد ممبئی کی ایک تنظیم کی جانب سے ایک اور مفاد عامہ کی عرضی الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل کی گئی ہے، جس میں جامع مسجد کے سروے کےدوران ہوئےتشددکے معاملے میں وہاں کے ڈی ایم، ایس پی، اے ایس پی، سی او، کمانڈنٹ پی اے سی اور ایس ایچ او کوتوالی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔یہ عرضی حضرت خواجہ غریب نواز ویلفیئر ایسو سی ایشن مہاراشٹر کے سیکریٹری محمد یوسف کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔