Inquilab Logo Happiest Places to Work

صفائی ملازم کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان گنوانے والے ریاض کیلئے’پس ازمرگ بہادری ایوارڈ‘ کا مطالبہ

Updated: August 15, 2025, 2:09 PM IST | Azhar Mirza | Sangamner/Mumbai

پچھلے ڈیڑھ دوسال میں کئی بار فرقہ وارانہ کشیدگی کے زخموں کو سہنے والے شہر کیلئے ریاض کی یہ قربانی انسانیت نوازی اوربھائی چارے کا مرہم ثابت ہوئی ہے،لوگوں نے کہا کہ ریاض کاعمل ہندو مسلم اتحاد کو بڑھانے میں معاون ثابت ہورہاہے۔

The banner that was put up in several places in memory of Riaz Pinjari. Photo: INN
 وہ بینر جو ریاض پنجاری کی یاد میں کئی جگہ لگایا گیا۔ تصویر: آئی این این

احمد نگر ضلع میں واقع سنگم نیر پچھلے ایک ماہ   سے اپنے بہادر سپوت ریاض پنجاری(۲۱) کی موت سے غمزدہ ہے۔ ریاض  ایک صفائی ملازم کی  جان بچاتے ہوئے ۱۰؍جولائی کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔وہ شہر جس نے پچھلے ڈیڑھ سال میں کئی بار فرقہ وارانہ کشیدگی کے زخموں کو سہا،اس کیلئے ریاض کی یہ  جانثاری بھائی چارے کا مرہم ثابت ہورہی ہے۔اب بھی کئی مقامات پر  بینر لگے  ہیں جو کہہ رہے ہیں : ’’ریاض پنجاری تم نے جو بہادری اور جرأت دکھائی، ہم اسے کبھی نہیں بھولیں گے۔‘‘اس سانحہ سے اہل خانہ پر کیا بیتی ،  اہل سنگم نیر کیا سوچتے ہیں اور  میونسپل حکام نے کیااقدامات کئے،اس خصوصی رپورٹ میں پڑھئے :

 معاملہ کیاہے؟
کولہے واڑی روڈ پر ۱۰؍جولائی کو ایس ٹی پی ڈرینج کی صفائی کا کام ہورہا تھا۔ اتل پوار اور اسکا ساتھی ڈرینج میں  اترے، زہریلی گیس کے سبب اتل بے ہوش ہوگیا۔ اسکے ساتھی نے مدد کیلئے چیخ پکار مچائی،  وہاں سے گزرنے والا ریاض (۲۱؍ سال) جوگھر پر دوپہر کا کھانا کھاکر  اپنے کام پر جارہا تھا،  وہ رک گیا۔ریاض نے معاملے کی سنگینی کو بھانپا اور جان کی پروا کئے بغیر ڈرینج میں اترگیا۔جب تک باہر سے مدد پہنچائی جاتی وہ بھی بے ہوش ہوکر اندر ہی گرگیا۔ وہاں سے گزرنے والے ایک سابق فوجی نے  پھر دیگر لوگوں کی مدد سے کسی طرح ان دونوں کو باہر نکالا۔  جب تک طبی امداد پہنچائی گئی، تب تک دونوں دم توڑچکے تھے۔

 ریاض کے والد جاوید پنجاری۔ 


ریاض کے والدین پر کیا بِیت رہی ہے
 جواں سال بیٹے کی ناگہانی موت نے جاوید پنجاری اور ان کی اہلیہ شبانہ کو اندر سے توڑ کر رکھ دیا ہے، جاوید پہلے ہی ذیابیطس اور بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں اسلئے   نمائندہ انقلاب نے ان کے چھوٹے بھائی عامر پنجاری سے رابطہ کیا۔ عامر فون پر یوں گویا ہوئے :’’میرا بھتیجا بڑا محنتی تھا، وہ فیبریکیشن کا کام کرتا تھا، بھائی کا سہارا تھا،اس حادثے نے  سب کچھ چھین لیا، بھائی کو گہرا صدمہ دیا ہے۔ ‘‘
’’آپ کے بیٹے نے ہمارے بچے کیلئے جان دے دی‘‘
  عامر پنجاری نے بتایا کہ’’اس حادثے میں ہلاک ہونیوالے صفائی کرمچاری اتل پوار کی فیملی  نے بھی جاوید بھائی کو مالی مدد دلوانے کیلئے آواز اٹھائی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’جان کی قیمت نہیں  ہوتی،  اسلئے جب میونسپل افسران  اور دیگر لوگ ۱۰؍ لاکھ کی رقم لائے تو  بھائی نے منع کردیا تھا۔  جوان بیٹا چلا گیا، روپے لے کر کیا کریں  گے۔ لیکن اقرباء  اور دوستوں  نے سمجھایا کہ چھوٹے بیٹے کی عمر کم ہے، جومالی مدد مل رہی ہے، لے لو، اس سے اسے پڑھاؤ لکھاؤ۔‘‘
 سنگم نیر کے لوگوں کو ریاض کی اس قربانی پرناز ہے 
 ریاض پنجاری کے اہل خانہ کو سرکاری مدد دلانے میں سرگرم افراد میں سے ایک  نور محمد شیخ (سابق رکن بلدیہ)نے انقلاب سے گفتگو  میں کہا کہ ’’ریاض   نیک دل بچہ تھا، اسے جب معلوم ہوا کہ ڈرینیج میں صفائی ملازم بے ہوش ہوگیا ہے تو وہ بنا سوچے سمجھے ۱۲-۱۰؍ فٹ گہرے ڈرینیج میں  کود گیا۔  افسوس کہ نہ ہی اتل  بچ سکا اور نہ ہی ریاض ۔پورے سنگم نیر کے لوگوں کو  ریاض کی اس قربانی پر ناز ہے اوراسکے عمل نے ہندومسلمان سبھی کو متاثر کیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’چونکہ اتل صفائی ملازم تھا لہٰذا اسکے ورثاء کو۳۰؍لاکھ روپے کی مالی مدد ملنا یقینی ہے، تاہم   پنجاری خانوادہ کو سرکاری مدد دلانےاور خاطیوں کو سزا دلانے کیلئے ہم  ایڈوکیٹ شریف پٹھان کی معرفت کوشش کررہے ہیں۔‘‘
سنگم نیر میونسپلٹی کے چیف آفیسر نے کیا کہا؟
 انقلاب نے میونسپل چیف آفیسر رام داس کوکرے سے قانونی کارروائی  سےمتعلق استفسار کیا تو انہوں نے بتایا کہ’’ڈرینج کی صفائی کے متعلق ٹھیکیدار نے میونسپلٹی کو مطلع نہیں کیا  تھا۔  معاملے کی جانچ پولیس کررہی ہے اور حادثے کےقصورواروں کو سزا دلانے کیلئے کوئی کسر نہیں  چھوڑینگے۔‘‘  کوکرے نے مزید بتایا کہ’’ریاض  نے  جو بہادری اور انسانیت دکھائی اس کی مثال کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔  ہم نے نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے سے  رابطہ اور وزیراعلیٰ  فنڈ سے پنجاری خاندان کو مالی مدد دلانے کی تجویز بھیجی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ پنجاری خاندان کو جو ۱۰؍ لاکھ کی مدد ملی ہے وہ میونسپل افسران، صفائی محکمے اور ٹھیکیداروں  نے مل کر رضاکارانہ طور پر  دی ہے۔ انہوں نے  ریاض کیلئے پس از مرگ بہادری ایوارڈ کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ’’ بھلے ہی اتل کی بھی جان چلی گئی لیکن ریاض نے جو ہمت دکھائی اس کیلئے ’راشٹرپتی بہادری پرسکار‘ کیلئے بھی تجویز بھیجنے کی بات چل رہی ہے۔‘‘
’’ریاض کے عمل نے ہندومسلم اتحاد کو بڑھانے کا کام کیا‘‘
 کولہے واڑی روڈ پر رہنے والے تشار پوارجو جائے حادثہ پر موجود تھے ، نے  بتایا کہ ’’ریاض پنجاری دنیا سے چلا گیالیکن  بڑا پیغام دے گیا۔   اسکے اس عمل نے ہندو مسلم اتحاد کو بڑھانے کا کام کیا۔‘‘شیوسینا (یوبی ٹی) کے سابق شہر صدر  امر کٹاری نے کہا کہ ’’چناؤ سے لے کر اب تک شہر میں کئی بار فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی۔ ایسے ماحول میں اس مسلم لڑکے نے اپنی جان کی پروا نہیں کی اور ایک ہندو کو بچانے کیلئے گٹر میں کود گیا۔مجھے یہ کہنے میں کوئی جھجک نہیں کہ ریاض کی اس  قربانی نے لوگوں کے ذہن  میں مسلم سماج کے تئیں اچھا تاثرقائم کیا ہے۔ ‘‘ کٹاری  نے افسوس کا اظہار کیا کہ’’کہتے ہیں کہ مارنے  والے سے بچانے والا بڑا ہوتا ہے۔ افسوس کہ کسی کی جان بچاتے ہوئے کوئی جان گنوادیتا ہے تو اسے سرکار کی طرف سے کچھ نہیں ملتا، ہونا تو یہ چاہئے کہ بہادری دکھانے والے افراد کو انعام ملے، یا  اگر وہ جان گنوادیں توانکے اہل خانہ کو مالی مددملے۔ ‘‘ انہوں  نےیہ بھی کہا کہ ’’شہید ریاض پنجاری کی یادگار بنانی چاہئے یا اسکے نام سے کسی چوک یا سڑک کو موسوم کرنا چاہئے تاکہ آنے والی نسل کو بھی اسکی قربانی معلوم ہواوریہ ہندومسلم ایکتا کی نشانی بھی ہو ۔‘‘
’’ بہادری ایوارڈ کیلئے ریاض کا نام تجویز کیا جائے‘
 ابھنگ ماڑی کے رہنے والے  زامل ابوالکلام قادری نے کہا کہ’’ریاض نے انسانیت کیلئے اپنی جان نچھاور کی ہے۔ اس کی جانثاری نے ہندوؤں اورمسلمانوں کو قریب  کیا ہے۔ہم شہر کے سرکردہ افراد کیساتھ شہری انتظامیہ کو مکتوب دیں گے اور مطالبہ کریں گے کہ وہ بعد از مرگ بہادری ایوارڈ کیلئے ریاض کے نام کی سفارش کرے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK