ضلع کلکٹر سمیت تمام عہدیداروں کو مکتوب پیش کرکے آگاہ کیا کہ فوری طور پر کارروائی نہیں کی گئی تو ۸؍ جولائی سے کلکٹریٹ کے احاطے میں بھوک ہڑتال شروع کی جائے گی۔
EPAPER
Updated: July 06, 2024, 10:02 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ضلع کلکٹر سمیت تمام عہدیداروں کو مکتوب پیش کرکے آگاہ کیا کہ فوری طور پر کارروائی نہیں کی گئی تو ۸؍ جولائی سے کلکٹریٹ کے احاطے میں بھوک ہڑتال شروع کی جائے گی۔
گزشتہ سال ستارا ضلع کے ایک گائوں میں شر انگیزوں نے معمولی بات پر فساد برپا کیا تھا اورنہ صرف عبادت گاہوں پر حملے کئے تھے بلکہ ایک ہونہار نوجوان کا قتل کر دیا تھا ۔ اس واقعے کو ۱۰؍ ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی پولیس نے ملزمین کو گرفتار نہیں کیاہے۔ اس کی وجہ سے مقامی مسلمانوں میں ناراضگی ہے اور اب انہوں نے اس تعلق سے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ علاقے کی مسلم تنظیموں اور سماجی کارکنان نے اس تعلق سے ایک مکتوب حکام کو دیا ہےکہ اگر اس معاملے میں کوئی فوری پیش رفت نہیں ہوئی تو ۸؍ جولائی کو احتجاج شروع کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ۱۰؍ ستمبر ۲۰۲۳ء کو ستارا کے کھٹائو تعلقے میں واقع پوسیس واڑی گائوں میں شرپسندوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کو بہانہ بنا کر فساد برپا کر دیا تھا اور نہ صرف مسلم علاقوں میں مکانات کے ساتھ توڑ پھوڑ کی تھی بلکہ مساجد کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔ اس تشدد میں نور الحسن نامی ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی جو کہ ہونہار انجینئر تھا۔ اس کے علاوہ ۱۵؍ افراد زخمی ہوئے تھے۔ گاڑیوں، دکانوں اور ٹھیلوں کے علاوہ مکانات کو جو نقصان پہنچایا گیا تھا وہ الگ۔ اہم بات یہ ہے کہ اس پورے معاملے میں پولیس نے شرپسندوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس کے بر عکس۳؍ مسلم نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ ڈالنے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا تھا۔ یہ لڑکے آج بھی گائوں چھوڑ کر کسی اور علاقے میں رہنے پر مجبور ہیں۔ اب تک یہ معلوم ہی نہیں ہوا کہ انہوں نے کچھ کیا بھی تھا یا نہیں۔ ان لڑکوں کوئی پوسٹ شیئر کی تھی بھی یا نہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ ایک منظم سازش کے تحت کیا گیا تھا۔ پولیس کے اوپر سیاسی دبائو ہے اس لئے وہ خاطیوں پر کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے اور وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اب تک فساد سے متاثر مسلمانوں کو نہ ان کے نقصان کا معائوضہ ملا ہے۔ نہ مقتول کے اہل خانہ کو حکومت کی جانب سے کوئی مدد ملی ہے اور نہ جن لوگوں کی املاک تباہ ہوئی ہے انہیں کوئی ہرجانہ دیا گیا ہے۔
اس صورتحال کے سبب مسلمانوں میں مایوسی ہے۔ لیکن اب مقامی سطح پر پولیس کی جانبداری اور حکومت کی اس لاپروائی کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقامی مسلمانوں نے حکام کو مکتوب دے کر آگاہ کیا ہے کہ نورالحسن کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار نہ کیا گیا ، اگر فساد میں شامل لوگوں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو ۸؍ جولائی سے وہ بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔ جمعہ کو مختلف عہدیداروںکو اس تعلق سے مکتوب دیا گیا۔ یہ مکتوب ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، ضلع کلکٹر اور پرانت آفیسر کو بھی بھیجا گیا ہے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور تحصیلدار کے دفتر جو وفد مکتوب لے کر پہنچا تھا اس میں تقریباً ۳۵؍ خواتین اور ۳۵؍ مرد اس طرح تقریباً ۷۰؍ افراد شامل تھے۔ بقیہ عہدیداران کے وہاں چنندہ لوگوں نے جاکر مکتوب پیش کیا۔
وفد میں شامل سراج باغبان نے بتایا کہ ’’ہم نے ضلع اور تعلقے کے تقریباً تمام عہدیداران کو مکتوب پیش کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جن لوگوں نے جعلی پوسٹ شیئر کی تھی اور تشدد بھڑکایا تھا، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ نویدالحسن کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ مقتول کے اہل خانہ کو معائوضہ دیا جائے۔ ساتھ ہی جن مسلمانوں کا فساد کے دوران نقصان ہوا ہے انہیں ہرجانہ ادا کیا جائے۔‘‘ باغبان نے کہا ’’ پولیس کے اوپر سیاسی دبائو ہے جس کی وجہ سے وہ مجرموںکے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ اگر فوری طور پر اس تعلق سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی توہم ۸؍ جولائی (پیر) کو صبح ۱۱؍ بجے سے ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔ ‘‘ یاد رہے کہ گزشتہ سال مہاراشٹر کے مختلف علاقوں میں فساد کے کئی واقعات پیش آئے تھے۔