سعودی عرب کے’’ `سلیپنگ پرنس‘‘ کے نام سے مشہور شہزادہ ولید بن خالد بن طلال السعود تقریباً دو دہائی تک کوما میں رہنے کے بعد۳۶؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ شاہی خاندان نے ہفتے کے آخر میں ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔
EPAPER
Updated: July 20, 2025, 4:03 PM IST | Riyadh
سعودی عرب کے’’ `سلیپنگ پرنس‘‘ کے نام سے مشہور شہزادہ ولید بن خالد بن طلال السعود تقریباً دو دہائی تک کوما میں رہنے کے بعد۳۶؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ شاہی خاندان نے ہفتے کے آخر میں ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔
سعودی عرب کے’’سلیپنگ پرنس‘‘ کے نام سے مشہور شہزادہ ولید بن خالد بن طلال السعود تقریباً دو دہائی تک کوما میں رہنے کے بعد۳۶؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ شاہی خاندان نے ہفتے کے آخر میں ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ نماز جنازہ اتوار کو نماز عصر کے بعد ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔ شہزادہ ولید کی کہانی گذشتہ کئی برسوں سے عوامی جذبات اور توجہ کا مرکز رہی ہے۔
شہزادے کے والد کا تعزیتی پیغام
مرحوم شہزادے کے والد شہزادہ خالد بن عبدالعزیز نے سوشل میڈیا ’’ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ہم اللہ کے فرمان اور تقدیر پر بھرے دلوں کے ساتھ اور گہرے دکھ اور افسوس کے ساتھ اپنے پیارے بیٹے شہزادہ الولید بن خالد بن طلال بن عبدالعزیز آل سعود کیلئے سوگوار ہیں، اللہ ان پر رحم کرے۔ ‘‘ اسی کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ’’اے اطمینان والی روح! راضی اور خوش ہو کر اپنے رب کی طرف لوٹ جا، اس کے بندوں میں شامل ہو جا اور جنت میں داخل ہو جا۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: فلسطین حامی موسیقاروں کیلئے برطانوی بینڈ ’’میسیو اٹیک‘‘ کا اعلانِ اتحاد
بتا دیں کہ شہزادہ الولید ۲۰۰۵ءمیں ۱۵؍ سال کی عمر میں لندن میں ایک خوفناک کار حادثے کے بعد کوما میں چلے گئے۔ انہیں شدید برین ہیمرج ہوا۔ بعد ازاں انہیں واپس سعودی عرب لایا گیا جہاں انہیں ریاض کے کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی میں داخل کرایا گیا۔ امریکہ اور اسپین کے ماہر ڈاکٹروں سے علاج سمیت وسیع طبی عمل کے باوجود شہزادہ کبھی مکمل ہوش میں نہیں آیا۔ تقریباً۲۰؍ سال تک وہ کوما اور غنودگی کی حالت میں رہے اور وینٹی لیٹر اور لائف سپورٹ پر انحصار کرتے رہے۔
مرحوم شہزادے اور والدین کے تئیں عوامی ہمدردی
ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال اپنے بیٹے کو زندہ رکھنے کے اپنے فیصلے پر قائم رہے اور لائف سپورٹ واپس لینے کی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیا۔ سال بہ سال بیٹے کے ساتھ ان کی غیر متزلزل موجودگی سے ملک اور بیرون ملک لوگوں کا اس معاملے سے ایک گہرا جذباتی رابطہ قائم ہوگیا۔ اپریل۱۹۹۰ء میں پیدا ہونے والے شہزادہ الولید سعودی شاہی خاندان کے ایک قابل ذکر رکن شہزادہ خالد بن طلال کے بڑے بیٹے تھے۔ طویل طبی علاج و معالجہ نے ملک بھر کے لوگوں کی توجہ حاصل کی اور یہ واقعہ شدید ترین مشکلات کے درمیان والدین کی محبت اور امید کی علامت بن گیا۔