Inquilab Logo Happiest Places to Work

راستہ نہ پل، اسکولی بچے رسی کے سہارے گہری ندی پارکرنے پر مجبور

Updated: July 01, 2025, 12:18 PM IST | Agency | Nandurbar

یہاں کے تعلقہ اکل کوا کے کیل کھاڈی علاقے میں ندی کے اوپر پل نہ ہونے کے سبب قریب کے ڈونگرپاڑہ کے طلبہ ہر دن رسی باندھ کر تناور درخت سے بنائے گئے پل پر اپنا توازن سنبھالتے ہوئے خطرناک طریقے سے ندی پار کرکے دوسری جانب واقع ضلع پریشد اسکول جانے پر مجبور ہیں۔

School children cross the river every day, risking their lives. Photo: INN
اسکولی بچےروزانہ اس طرح جان جوکھم میں ڈال کر ندی پارکرتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

یہاں کے تعلقہ اکل کوا کے کیل کھاڈی علاقے میں ندی کے اوپر پل نہ ہونے کے سبب قریب کے ڈونگرپاڑہ کے طلبہ ہر دن رسی باندھ کر تناور درخت سے بنائے گئے پل پر اپنا توازن سنبھالتے ہوئے خطرناک طریقے سے ندی پار کرکے دوسری جانب واقع ضلع پریشد اسکول جانے پر مجبور ہیں۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ ملک کی آزادی کے بعد سے اب تک یہاں راستہ نہیں بنایا گیا ہے۔ دو برس قبل گاؤں کی سطح پر راستہ اور پل کے معاملے میں پیش رفت ہوئی تھی لیکن  انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ ایسے حالات میں ہم اپنے مسائل کس زبان میں بتائیں۔ یہ سوال اسکولی بچوں نے حکومت سے کیاہے۔
۴۰۰؍ لوگ  روزانہ ندی پار کرنے کی تکلیف سے گزرتے ہیں، ۲۰؍ طلبہ کی جان ہرروزخطرے میں رہتی ہے، جس کیل کھاڈی ندی کو پار کیا جاتا ہے ، وہ ۲۰؍ فٹ گہری ہے اوراس کے اوپر سے گزرنے کیلئے تناوردرخت بچھاکر جو راستہ بنایا گیا ہے، وہ ۲۴؍ فٹ طویل  ہے۔
لوک مت کی خبر کے مطابق اس گاؤں کے شنکر پاڈوی نامی شخص نے بتایا کہ ’’ہمیں پاڑہ تک جانے کیلئے اچھا راستہ نہیں ہے۔ دوسری طرف کیلی پاڑہ جانے کیلئے ندی پر پل نہیں ہے۔ ایسے میں زندہ رہنے کیلئے روزانہ ورزش کرنی ہوتی ہے۔ راستہ اور پل   کا ۲؍ برس سے انتظامیہ سے مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن اب تک کوئی کارروائی نہیں ہے۔‘‘
طلبہ اورگاؤں والوں کی پریشانی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ کیل کھاڈی گاؤں میں آنے کیلئے انہیں آدھی پہاڑی اترکرندی کنارے آنا پڑتا ہے جس کے بعد انہیں اپنا جان جوکھم میں ڈال کر ندی پار کرنی پڑتی ہے۔ حکومت کی جانب سے عدم توجہی پر ان میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK