کینسراورتھیلسیمیا جیسے امراض سے متاثر افراد بھی خون حاصل کرنے کیلئے سخت پریشان۔ اس کی وجہ تہواروں اور دیوالی کی تعطیلات کے سبب بلڈڈونیشن کیمپ منعقد نہ ہونا بتائی جارہی ہے۔
EPAPER
Updated: November 21, 2023, 8:54 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
کینسراورتھیلسیمیا جیسے امراض سے متاثر افراد بھی خون حاصل کرنے کیلئے سخت پریشان۔ اس کی وجہ تہواروں اور دیوالی کی تعطیلات کے سبب بلڈڈونیشن کیمپ منعقد نہ ہونا بتائی جارہی ہے۔
ممبئی اور تھانے کے بلڈ بینکوں میں خون کی شدید قلت ہوگئی ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو آپریشن اور علاج کیلئے خون کے حصول میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ اس سے ان کا علاج بھی متاثر ہورہا ہے۔ خون کی قلت کی وجہ تہواروں میں خون کے عطیہ میں کمی بتائی جارہی ہے۔
تھانے میں واقع ’دھرم ویر آنند دیگھے ہارٹ کیئر سینٹر‘ اسپتال میں زیر علاج فریدُن شیخ کے فرزند عرفان نے انقلاب سے گفتگو کے دوران بتایا کہ پیر کو ان کی والدہ کے دل کا آپریشن ہونا تھا لیکن خون نہ ملنے کی وجہ سے آپریشن منگل تک کیلئے ملتوی کردیا گیا ہے۔ انہوں نےیہ بھی بتایا کہ ’’آپریشن منگل تک ملتوی کردیا گیا ہے لیکن اب بھی حتمی طور پر یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ کل خون مل ہی جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے تقریباً تمام بلڈ بینکوں میں معلوم کرلیا ہے اور سب جگہ سے یہی جواب مل رہا ہے کہ خون دستیاب نہیں ہے۔‘‘ عرفان کی والدہ کو بدھ کو اسپتال داخل کرایا گیا تھا اور پیر کو ان کا آپریشن طے تھا لیکن یہ ملتوی کردیاگیا جس سے ان کے اسپتال کے بل میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
پریل کے کے ای ایم اسپتال میں زیر علاج سندیپا کورے کے رشتہ دار چنمئے نے انقلاب سے گفتگو کے دوران بتایا کہ سندیپا کو بلڈ کینسر ہے اور اسے وقفہ وقفہ سے خون کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے۔ تاہم بلڈ بینکوں میں خون کی کمی کی وجہ سے اسے خون کے حصول میں بہت دشواری پیش آرہی تھی۔ چنمئے نے انقلاب کو بتایا کہ پیر کو بڑی مشکل سے انہیں خون مل سکا لیکن منگل کو بھی انہیں مزید خون کی ضرورت تھی اور انہیں یہ فکر لاحق تھی کہ پتہ نہیں منگل کو خون مل سکے گا یا نہیں۔
دہیسر (مغرب) کے نوا گائوں میں واقع بلڈ بینک ’بوریولی بلڈ‘ کے مالک نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صرف ان ہی کے نہیں بلکہ پوری ممبئی کے بلڈ بینکوں میں خون کی قلت ہوگئی ہے۔انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ابھی دیوالی کی چھٹیاں چل رہی ہیں اور لگاتار کوئی نہ کوئی تہوار چل آرہاتھا۔ تہواروں میں عام طور پر کالج وغیرہ بھی بند رہتے ہیں اور طلبہ اپنے وطن چلے جاتے ہیں ورنہ بڑی تعداد میں طلبہ بھی خون کا عطیہ کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ چھٹیوں کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں لوگ سیروتفریح کیلئے ممبئی کے باہر چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے خون کا عطیہ کم ہوجاتا ہے۔ اس موقع پر ’بلڈ ڈونیشن کیمپ‘ بھی نہیں لگائے جاتے یا بہت کم منعقد کئے جاتے ہیںجس کے سبب یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔
اس بارے میں سماجی رضاکار چیتن کوٹھاری نے آر ٹی آئی داخل کرکے ’اسٹیٹ بلڈ ٹرانسفیوزن کائونسل‘ (ایس بی ٹی سی) مہاراشٹر، سے یہ تفصیلات طلب کی تھیں کہ حکومت کے ذریعہ دسمبر ۲۰۲۱ء میں جاری کئے گئے اس ’گورنمنٹ ریزولیوشن‘ (جی آر) پر عمل ہورہا ہے یا نہیں جس میں ہدایت دی گئی تھی کہ تھیلسیمیا (خون میں ہیموگلوبین کی کمی کا خاندانی مرض)، ہیموفیلیا (ایک پیدائشی مرض جس میں زخم سے خون بہتا رہتا ہے) اور ’سکل سیل‘ (والدین سے بچوں میں منتقل ہونے والی خون کی ایسی بیماری جس میں خون کے سرخ ذرات سخت ہوکر وریدوں سے گزرتے ہوئے جم جاتے ہیں جس سے جسم کے مختلف حصوں کو آکسیجن نہیں پہنچتا) اور خون کی دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں، جنہیں بار بار خون کی ضرورت پیش آتی ہے، کیلئے بلڈ بینکوں کو ہر ماہ ایک متعینہ مقدار میںخون مفت فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
اس آر ٹی آئی کے جواب میں ایس بی ٹی سی نے کہا ہے کہ ۳۱؍ مئی ۲۰۲۳ء تک ۴۷؍ میں سے صرف ۱۴؍ بلڈ سینٹروں نےان کے پوچھنے پر یہ معلومات فراہم کی تھی، دیگر ۳۳؍ بلڈ بینکوں سے جواب موصول نہیں ہوا تھا۔
آر ٹی آئی کے ذریعہ موصول ہونے الی تفصیلات کے مطابق سی ایس ٹی کے سینٹ جارج اسپتال، آگری پاڑہ کے بی وائی ایل نائر اسپتال، پریل میں واقع کے ای ایم اسپتال، سائن اسپتال (جزوی طور پر)، ایڈوانس اسپتال ولے پارلے، بوریولی کے سی ٹی سی پی ایچ او اینڈ بی ایم ٹی سینٹر، سینٹرل اسپتال الہاس نگر سے کبھی کم کبھی زیادہ خون کا عطیہ موصول ہوا ہے لیکن اکثر و بیشتر سرکاری اور نجی اسپتالوں بشمول جے جے اسپتال، این ایم واڈیا اسپتال، کوپر اسپتال اور تھانے سِوِل اسپتال سے مذکورہ جی آر کے مطابق خون فراہم نہیں کیا گیا ہے۔