Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندی کولازمی قراردینےکیخلاف شیوسینا، ایم این ایس اوراین سی پی کا ریاست گیراحتجاج

Updated: June 30, 2025, 4:18 PM IST | Sharjeel Qureshi / Ali Imran / ZA Khan | Nanded, Nagpur, Jalgaon

جگہ جگہ پر حکومتی فیصلے کی کاپی کو نذر آتش کیا گیا۔ ہندی کو لازمی کرنے کا فیصلہ منظور نہیں کے نعرے بلند۔ مہاوکاس اگھاڑی کی ساتھی جماعتوں کیساتھ راج ٹھاکرے کی پارٹی کے کارکنان بھی سڑکوں پر اترے۔

Workers of MNS, Shiv Sena (UBT) and other parties light Holi at GR in Jalgaon. Photo: INN
جلگاؤں میں ایم این ایس ، شیوسینا (یوبی ٹی ) اور دیگر پارٹیوں کے کارکنان جی آر کی ہولی جلاتے ہوئے۔تصویر: آئی این این

اسکولی تعلیم میں   ہندی کو تیسری لازمی زبان قراردینے کے حکومت کے اقدام کے خلاف ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے۔ شیوسینا (یوبی ٹی)، ایم این ایس اور این سی پی کی جانب سے ریاست بھر میں  احتجاج کیا گیا۔ مختلف شہروں  میں  فیصلے کی کاپی کو نذرآتش کیا گیا۔ 
جلگاؤں : منسے، اُدھو سینا اور این سی پی کااحتجاج 
 شیوسینا(یوبی ٹی)، ایم این ایس اوراین سی پی (شرد پوار ) گروپ جلگاؤں شہر و ضلع کے اراکین نے یکجا ہو کر ہندی کوتیسری لازمی زبان کے طور پر نافذ کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف جلگاؤں شہر کے کورٹ چوک احتجاج کیا۔ اس موقع پر علاقہ حکومت کے خلاف نعروں سے گونج اٹھا۔ اس دوران ریاستی حکومت کے جی آر کی نقل کی ہولی جلائی گئی۔ واضح ہو کہ اُدھو سینا اور منسے کی جانب سے ریاستی سطح پر اکٹھے ہونے کا باضابطہ اعلان نہیں  ہوا تھا اس پہلے ہی جلگائوں میں دونوں پارٹیوں کے کارکنان و عہدیداروں نے یکجا ہو کر احتجاج کیا۔ اس احتجاج کو این سی پی شرد پوار گروپ کے مقامی صدر اعجاز ملک نے بھی نہ صرف حمایت دی بلکہ عملی طور پر کارکنوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوئے۔ اس احتجاج میں شیوسینا اُدھو ٹھاکرے گروپ کے ڈپٹی لیڈر گلاب راو پاٹل، ضلع صدر کلبھوشن پاٹل، شہر صدر شرد تائیڈے، ایم این ایس کے سنیئر لیڈر و سابق ایم ایل اے جے پرکاش باویسکر، ضلعی صدر جمیل دیش پانڈے شہر صدر کرن بھاو، ونود شندے، راجیندر نکم، شری کرشنا مینگڑے، مکند دا روٹے، راہول سونٹکے، للت شرما، این سی پی شہر صدر اعجاز ملک، رنکو چودھری، متین سید، سہیل بھائی، آکاش پاٹل، کے ساتھ دیگر اہم عہدیداروں اور کارکنان موجود تھے۔ 
 ناگپور : ادھو ٹھاکرے گروپ نے جی آر کی کاپی کو جلایا
  اتوار کو ناگپور کے ریشم باغ چوک پر شیوسینا (یوبی ٹی) نے بھی زبردست احتجاج درج کیا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے ہندی لازمی کا سرکاری مسودہ (جی آر) کو جلا کر اپنے غصے کا اظہار کیا اور مہاوتی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ ریاست میں ہندی کو لازمی قرار دینے کے فیصلے پر اپوزیشن مسلسل جارحانہ موقف اختیار کرتی جارہی ہے۔ مختلف مراٹھی نواز جماعتیں اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں اور الزام عائد کر رہی ہیں کہ مراٹھی زبان کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ احتجاج کے دوران کارکنوں نے ’’مراٹھی کی توہین برداشت نہیں کی جائے گی‘‘ اور ’’ہندی زبان جبراً تھوپنا بند کرو‘‘ جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے گروپ کے مقامی لیڈروں نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں مراٹھی زبان کو صرف سرکاری دستاویزات تک محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہندی کے ذریعے مراٹھی لوگوں کی شناخت پر حملہ کرنے کی ایک چال ہے۔ اگر حکومت مہاراشٹر کے لوگوں کے جذبات کو نہیں سمجھتی ہے تو ایسی حکومت کیخلاف احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ اس وقت مظاہرین نے ہندی لازمی حکم کے جی آر کی کاپی جلا کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ 
ناندیڑ میں بھی جی آر کی ہولی جلائی گئی 
 ریاستی حکومت کی جانب سے تعلیمی نظام میں ہندی زبان کو لازمی قرار دینے سے متعلق جاری کردہ جی آر کے خلاف ناندیڑ میں شیو سینا (یوبی ٹی ) کی جانب سے سخت احتجاج درج کیا گیا۔ اس دوران پارٹی کارکنوں نے مذکورہ سرکاری حکم نامے کی علامتی ہولی جلا کر حکومت کے فیصلے کی مذمت کی۔ اس احتجاجی مظاہرے میں مقررین نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ یہ فیصلہ مہاراشٹر کی علاقائی زبان، ثقافت اور شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ ’’ہندی مسلط کرنے‘‘ کی پالیسی کو مراٹھی عوام کے ساتھ ناانصافی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے خلاف ریاست بھر میں عوامی مزاحمت کی لہر اُٹھائی جائے گی۔ مظاہرے کے دوران شیو سینا لیڈران نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مراٹھی زبان اور مراٹھی شناخت کے تحفظ کے لیے متحد ہو جائیں۔ "ہندی سکتی” جی آر کو واپس لینے تک جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ پارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ مراٹھی عوام کو دبانے کی ہر کوشش کا سخت جواب دیا جائے گا، کیونکہ مہاراشٹر کی عوام اپنی زبان، ثقافت اور خودداری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ آخر میں مقررین نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے جی آر کو فوری طور پر واپس نہ لیا، تو تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی، اور سڑکوں پر اُتر کر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر حکومت کی جانب سے ہندی زبان کو تیسری لازمی زبان کے طور پر نافذ کرنے کے فیصلے کے خلاف ریاست بھر میں شدید مخالفت کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK