Inquilab Logo

سنگاپور ایئرلائنز معاملہ: شدید زخمی افراد کو ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن کی ضرورت

Updated: May 23, 2024, 5:49 PM IST | Bangkok

منگل کو ٹربیولنس کا شکار ہوجانے والے سنگاپور ایئرلائنز کے طیارے کے ان مسافروں کو اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے جو معمولی زخمی ہوئے تھے۔ بنکاک کے ایک اسپتال نے بتایا کہ شدید زخمی افراد کو ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن کی ضرورت ہے۔ ایک ۷۳؍ سالہ برطانوی مسافر جاں بحق ہوگئے ہیں۔

Officials of the British Embassy at Samitivej Srinakarin Hospital in Bangkok. Photo: PTI
برٹش ایمبسی کے اہلکار بنکاک کے سمیتی ویج اسپتال میں۔ تصویر: پی ٹی آئی

بنکاک کے ایک اسپتال نے آج بتایا کہ سنگاپور ایئر لائنز کے طیارے میں ہچکولے (ٹربیولنس) کے سبب شدید زخمی مسافروں کو ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن کی ضرورت ہے۔ اس حادثے کے بعد ۲۰؍ افراد انتہائی نگہداشت میں رہے جبکہ ایک ۷۳؍ سالہ برطانوی مسافر انتقال کرگیا۔ واضح رہے کہ یہ طیارہ بوئنگ ۷۷۷؍  تھا جو لندن کے ہیتھرو ہوائی اڈے سے سنگاپور کیلئے اُڑ رہا تھا۔ منگل کو بحیرۂ انڈمان میں ٹربیولنس کے سبب مسافروں کو شدید جھٹکے لگے۔ سمیتی ویج سریناکرین اسپتال کے ایک اہلکار نے بتایا کہ دیگر مقامی اسپتالوں سے ماہرین کی ٹیم کی خدمات حاصل کی گئی ہے۔

اب تک معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ طیارہ کو ٹربیولنس کیوں لگے تھے۔ اس وقت پرواز میں ۲۱۱؍ مسافر اور عملے کے ۱۸؍ ارکان تھے۔ ٹربیولنس کے دوران طیارہ تقریباً ۳؍ منٹ میں ۶؍ ہزار فٹ نیچے آگیا تھا اور اس کا رُخ فوری طور پر تھائی لینڈ کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔آئی سی یو میں داخل مریضوں میں چھ برطانوی، چھ ملائیشیائی، تین آسٹریلوی، دو سنگاپوری اور، ہانگ کانگ، نیوزی لینڈ اور فلپائن کا ایک ایک شخص شامل ہے۔ سمیتی ویج اسپتال نے کل ۱۰۴؍ مریضوں کو طبی امداد فراہم کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: عالمی عدالت جمعہ کو جنوبی افریقہ کی جنگ بندی کی درخواست پر فیصلہ سنائے گی

تھائی حکام نے بتایا کہ ممکنہ طور پر ہلاک ہونے والے برطانوی شخص کو دل کا دورہ پڑا تھا۔ مسافروں نے بتایا کہ کس طرح پرواز کے عملے نے تقریباً ۲۰؍  منٹ تک سی پی آر کی مدد سے انہیں زندہ رکھنے کی کوشش کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK