Inquilab Logo

ممبئی کے ۶۹؍فیصد عوامی بیت الخلاء میں پانی کا کنکشن نہیں!

Updated: May 28, 2024, 11:39 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

پرجا فاؤنڈیشن کی جائزہ رپورٹ میں انکشاف،یہ بھی بتایاکہ۶۰؍ فیصد بیت الخلاء میں بجلی کی سہولت نہیں، فضائی آلودگی کی شکایتوں میں ۳۰۵؍ فیصد کا اضافہ ہوا۔

Officials of Praja Foundation explaining the important points of the review report in the press conference. Photo: INN
پرجا فاؤنڈیشن کے ذمہ داران پریس کانفرنس میں جائزہ رپورٹ کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

حکومت  اور برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کی جانب سے یہ دعویٰ کیاجاتا رہا ہے کہ سوچھ بھارت مشن (ایس بی ایم) کے تحت ممبئی میں بڑے پیمانے پر عوامی بیت  الخلاء تعمیر کئے جارہے ہیں اور شہر کو ’کھلے میں سوچھ‘ سے پاک شہر بنایا جارہا ہے لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ ایک تو جو عوامی بیت الخلا ہے وہ نا کافی ہے اور دوسرے ان میں پانی اور بجلی کا کنکشن جیسی بنیادی سہولتیوں نہیں ہیں۔  غیر سرکاری تنظیم پرجا فاؤنڈیشن نے منگل کو شہری انتظامات  کا جائزہ لینے والی اپنی رپورٹ پیش کی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ممبئی میں عوامی بیت الخلا کی یہ حالت ہے کہ  ۶۹؍ فیصد میں پانی کا کنکشن  ہی نہیں   جبکہ  ۶۰؍ فیصد عوامی بیت الخلا میں بجلی کی سپلائی نہیں ہے۔ ان کمیوں پر توجہ دینے کی بجائے میونسپل کمشنر کا سارا زور عوامی بیت الخلاء کو دن میں دو مرتبہ صفائی پر ہوتا ہے۔ پرجا فاؤنڈیشن کی رپورٹ میں ممبئی میں فضائی آلودگی کی حقیقت پیش کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ۴؍ برسوں میں آلودہ ہوا کی شکایتوں میں ۳۰۵؍  فیصد اضافہ درج کیاگیا ہے اور کوئی مہینہ ایسا نہیں گزرا جس  میں ممبئی کی فضا آلودگی  سے پاک ہو۔

یہ بھی پڑھئے: ’بلڈ پریشر کی مریضہ خرابیٔ صحت کے باوجود ووٹ دے کر ہی گھر لوٹیں‘

پرجا فاؤنڈیشن کی جانب سے آزاد میدان کے قریب واقع ممبئی پریس کلب میں ’’ممبئی میں شہری مسائل کی صورتحال‘‘ پر ایک جائزہ رپورٹ میڈیا کے نمائندوں کے سامنے جاری کی گئی ۔ اس رپورٹ کا نچوڑ پیش کرتے ہوئے پرجا ؤنڈیشن کے پروگرام کو آرڈی نیٹر ایکناتھ پوار نے بتایاکہ ’’  اس رپورٹ میں ہم نے ممبئی میں پبلک ٹوائلٹ، کمیونیٹی ٹوائلٹ اور فضائی آلودگی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے رپورٹ تیار کی ہے ۔ بی ایم سی سے حق معلومات اور سرکاری ویب سائٹ سے حاصل کردہ اطلاعات کےمطابق ممبئی کی دسمبر ۲۰۲۳ء تک  آبادی کے اعداد و شمار کی بنیاد پر، فی الحال۷۵۲؍مردوں اور ایک ہزار ۸۲۰؍خواتین کیلئے ایک عوامی بیت  پبلک ٹوائلٹ سیٹ  ہے جبکہ سوچھ بھارت مشن  کے مطابق بالترتیب۱۰۰؍ تا ۴۰۰؍  مردوں اور ۱۰۰؍ تا ۲۰۰؍ خواتین کیلئے ایک ٹوائلٹ سیٹ ہونا چاہئے۔  اس اعتبار سے ممبئی میں جھوپڑ پٹیوں میں آبادی کے اعتبار سے عوامی بیت الخلاء کی تعداد کم ہے۔ممبئی کے۲۴؍ وارڈوں میں سے۶؍ وارڈوں( بی ، ڈی ، ای، ایچ/ویسٹ ، ایل اور ٹی ) میں وائلٹ سیٹ مختص کرنے میں نمایاں صنفی تفاوت کو ظاہر کرتے ہیں، جن میں۴؍ نشستیں مردوں کے لئے مختص کی گئی ہیں جبکہ سی وارڈ میں میں خواتین کے لئے صرف ایک نشست ہے۔‘‘
صفائی کے ’سوچھ سرویکشن ‘میں ممبئی کی پوزیشن 
 ایکناتھ پوار  نے بتایاکہ ’’مرکزی حکومت کی جانب سے شہروں میں صاف صفائی کے سروے’ سوچھ سرویکشن ‘ میں ممبئی  کی پوزیشن کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ ریاست کے کل ۴۴؍ شہروں میں ممبئی ۳۷؍ ویں مقام پر، ملک کے ۴؍ ہزار ۴۷۷؍ شہروں میں ممبئی ایک ہزار ۱۱۲؍ ویں پوزیشن پر اور ایک لاکھ سے زیادہ آبادی والے ۴۴۶؍ شہروں  سے مقابلے میں ممبئی ۱۸۹؍ مقام پر ہے۔
آبی آلودگی کی صورتحال
 پرجا فاؤنڈیشن کے  چیف ایگزیکیٹو آفیسر (سی ای او) ملند مہسکے نے کہاکہ ممبئی کا سیوریج واٹر جس طرح سمندر میں چھوڑا جارہا ہے اس سے سمندر کے پانی میں آلودگی بڑھ رہی ہے اور آبی جانداروں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے مطابق پانی میں حیاتیاتی آکسیجن ڈیمانڈ (بی او ڈی )۳؍ ایم جی فی لیٹر ہونا چاہئے لیکن ۲۰۲۲ء  میں ممبئی سے گزرنے والی ندی ، کھاڑی اور ساحل سمندر میں حیاتیاتی آکسیجن ڈیمانڈ ۱۰؍ ساحلوں پر ۷؍ تا ۱۴؍ اور اسی طرح میٹھی ندی  کے پانی میں تو یہ آلودگی ۸۰؍ ایم جی فی لیٹر پائی گئی ہے۔ اس بڑھتی آلودگی کے سبب آبی جانداروں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘
 فضـائی آلودگی میں اضافہ ہوا
پرجارپورٹ میں بتایا گیاہے کہ شہریوں کی جانب سے ممبئی میں ۲۰۱۹ء تا ۲۰۲۳ءآلودہ ہوا کی شکایت میں ۳۰۵؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔اس دوران شہر کی فضائی آلودگی میں ۲۲؍  فیصد کا  اضافہ ہوا ہے۔
پرجا کی جانب سے بی ایم سی کو چندمشورے  
 شہریوں کی جانب سے بی ایم سی کو موصول ہونے والی شکایت کو اوسطاً ۶؍ دنوں میں دور کرنا چاہئے لیکن فی الحال اسے ۳۲؍ دن لگ رہے ہیں ، اس لئے شہری انتظامیہ کو شکایتی دور کرنے میں بہتری لانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK