تبت میں ماؤنٹ ایوریسٹ کی مشرقی ڈھلوانوں پر شدید برفانی طوفان کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار کوہ پیما اور سیاح پھنس گئے۔ ریسکیو ٹیمیں اور مقامی لوگ سخت موسم میں راستے صاف کرکے متاثرین کو محفوظ مقام تک پہنچانے میں مصروف ہیں۔
EPAPER
Updated: October 06, 2025, 2:16 PM IST | Tibet
تبت میں ماؤنٹ ایوریسٹ کی مشرقی ڈھلوانوں پر شدید برفانی طوفان کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار کوہ پیما اور سیاح پھنس گئے۔ ریسکیو ٹیمیں اور مقامی لوگ سخت موسم میں راستے صاف کرکے متاثرین کو محفوظ مقام تک پہنچانے میں مصروف ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابقماؤنٹ ایوریسٹ کی مشرقی ڈھلوانوں پر ایک بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے کیونکہ ایک طاقتور برفانی طوفان کی وجہ سے تبت میں تقریباً ایک ہزار کوہ پیما اور سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ برفانی طوفان ’’کرما ویلی‘‘ سے گزرا، جو کانگ شونگ فیس کی طرف جانے والا ایک مشہور راستہ ہے، اور یہ اس وقت آیا جب چین کی ہفتہ بھر طویل قومی تعطیلات کے موقع پر بڑی تعداد میں سیاح وہاں پہنچے تھے۔
مقامی لوگ اور امدادی ٹیمیں متحرک
اتوار تک، تقریباً ۳۵۰؍ افراد کو مقامی ریسکیو ٹیموں کی رہنمائی میں قودانگ (Qudang) ٹاؤن شپ تک پہنچا دیا گیا تھا۔ مزید۲۰۰؍ سے زائد افراد اب بھی مختلف گروپوں کی شکل میں نیچے آرہے ہیں جن کی رہنمائی امدادی کارکن کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر، جب طوفان آیا تو تقریباً ایک ہزار افراد پھنسے ہوئے تھے۔ راستہ صاف کرنے کیلئے مقامی لوگوں اور ایمرجنسی ٹیموں نے برف ہٹانے اور بند راستے کھولنے کا کام شروع کردیا ہے۔ مقامی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ جو بھی ریسکیو ٹیموں سے رابطے میں ہیں وہ محفوظ ہیں، اگرچہ نیچے اترنے کا عمل وقت لے رہا ہے۔ ریسکیو کارروائی تیز کرنے کیلئے سیکڑوں دیہاتیوں اور امدادی اہلکاروں کو بھاری برف ہٹانے اور راستے کھولنے پر مامور کیا گیا ہے۔ جیمو نیوز کی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق، تقریباً ایک ہزار افراد اس طوفان سے متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی وزیر اتماربن گویر کا فلوٹیلا کارکنوں کے ساتھ سخت سلوک پر فخر کا اظہار
’’ہم جم گئے تھے، ہمارے خیمے اڑ گئے‘‘
جو لوگ محفوظ مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، انہوں نے حالات کو انتہائی خطرناک اور اذیت ناک قرار دیا۔ ۱۸؍ رکنی ٹیم کے ایک رکن چین گیشوانگ نے روئٹرز کو بتایا کہ ’’وہ جگہ بھیگی ہوئی، سرد اور خوفناک تھی۔ ہائپوتھرمیا کا حقیقی خطرہ تھا۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ ان کا گائیڈ، جس کے پاس برسوں کا تجربہ ہے، کہہ رہا تھا کہ اس نے اکتوبر میں ایسا موسم کبھی نہیں دیکھا۔ ’’برف اچانک ہی آنے لگی۔ ہمارے خیمے گر گئے۔ گرج چمک بھی ہو رہی تھی۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ ہم بچ پائیں گے یا نہیں۔ ‘‘
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ مہم میں شامل تمام گائیڈز اور پورٹرز محفوظ ہیں یا نہیں، یا کیا ایوریسٹ کی شمالی ڈھلوان پر موجود گروپ بھی متاثر ہوئے ہیں۔ فی الحال، تمام توجہ لوگوں کو بحفاظت قودانگ تک پہنچانے پر مرکوز ہے۔ جیسا کہ چین، وہ کوہ پیما جو نیچے پہنچ گیا، کہتے ہیں : ’’جب ہم گاؤں پہنچے اور گرم کھانا ملا، تو ہمیں پہلی بار محفوظ محسوس ہوا۔ لیکن وہاں اوپر وہ میری زندگی کی سب سے مشکل رات تھی۔ ‘‘بتا دیں کہ ایوریسٹ کا شمالی رخ عام طور پر سیاحوں کی بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے کیونکہ وہ سڑک کے ذریعے آسانی سے قابلِ رسائی ہے۔ مقامی رپورٹوں کے مطابق، جب تبت کی ’’بلو اسکائی ریسکیو ٹیم‘‘ کو مدد کے پیغامات ملے تو کچھ پیدل سفر کرنے والے پہلے ہی ہائپوتھرمیا کی علامات ظاہر کر رہے تھے۔ ’’کرما ویلی‘‘ تقریباً۴۲۰۰؍ میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ برف باری جمعہ کی شام شروع ہوئی اور ہفتے تک جاری رہی، جس کے دوران شدید بارش بھی ہوئی۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ پر تشدد اور اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا: ترک کارکن
عام طور پر اکتوبر کا مہینہ ایوریسٹ کے شمالی رخ کی سیر کیلئے بہترین سمجھا جاتا ہے، لیکن اس سال موسم نے جان لیوا رخ اختیار کر لیا۔ ٹنگری کاؤنٹی کے سیاحتی حکام نے سنیچر کو ایوریسٹ کے سیاحتی علاقے کیلئے ٹکٹوں کی فروخت اور داخلہ معطل کر دیا۔