اسنیپ چیٹ پر ۱۱؍ سالہ طالبہ کو اور انسٹاگرام پر طالب علم کو نشانہ بنایا گیا اوررقم بھی اینٹھ لی گئی
EPAPER
Updated: May 20, 2025, 5:58 PM IST | Mumbai
اسنیپ چیٹ پر ۱۱؍ سالہ طالبہ کو اور انسٹاگرام پر طالب علم کو نشانہ بنایا گیا اوررقم بھی اینٹھ لی گئی
بے ضرر سمجھ کر تقریباً ہر گھر میں استعمال کئے جانے والے ۲؍ مختلف سوشل میڈیا ایپ پر ۲؍ الگ الگ معاملات میں ۱۱؍ سالہ طالبہ اور کالج کے ایک طالب علم کو بلیک میل کرنے کے معاملات حال ہی میں سامنے آئے ہیں۔ پولیس سے موصولہ اطلاع کے مطابق ان میں سے ایک معاملے میں ایک ۱۱؍ سالہ طالبہ کو فحش تصویریں شیئر کرنے پر مجبور کیا گیا جبکہ دیگر معاملے میں ایک طالب علم سے ۲ء۷۴؍ لاکھ روپے اینٹھ لئے گئے۔
یہ بھی پڑھئے: کرنل صوفیہ قریشی : وزیر کی معافی نامنظور، جانچ کا حکم
پہلا کیس کانجور مارگ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ اس معاملے میں ایک آدمی نے اسنیپ چیٹ ایپ پر ’سانوی رائو‘ نام سے اپنے لڑکی ہونے کی جھوٹی شناخت کا آئی ڈی بنا کر ایک ۱۱؍ سالہ طالبہ سے دوستی کرلی۔ کئی دنوں تک رابطہ میں رہنے کے بعد اس شخص نے اس طالبہ کو اپنی فحش تصویریں شیئر کرنے پر آمادہ کرلیا۔ متاثرہ کم عمری کی وجہ سے اس شخص کو ایک لڑکی سمجھ کر اس کی سب باتوں پر یقین کررہی تھی اور اس نے اپنی چند تصویریں شیئر کردیں۔ اس کے بعد وہ شخص مزید تصویریں بھیجنے کا مطالبہ کرنے لگا اور جب متاثرہ نے خوفزدہ ہوکر اس کی بات ماننے سے انکار کیا تو ملزم نے اس کی تصویریں سوشل میڈیا پر عام کرنے کی دھمکی دے کر مزید تصویریں منگوائیں۔ تاہم اس سے بیزارہوکر متاثرہ نے اپنے والدین کو یہ باتیں بتادیں جنہوں نے فوری طور پر پولیس میں شکایت درج کروائی۔
پولیس اس اکائونٹ کی تفصیلات کی مدد سے ملزم کو تلاش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس سلسلے میں زون ۷؍ کے ڈپٹی پولیس کمشنر وجے کانت ساگر نے کہا ہے کہ پولیس کو شبہ ہے کہ ملزم جھوٹی شناخت بنا کر معصوم اور کمسن لڑکیوں کو نشانہ بناتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسنیپ چیٹ اور انسٹا گرام جیسے ایپ بچوں کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اس لئے والدین کو اس تعلق سے ہوشیار رہنا چاہئے اوراس پر نگاہ رکھنی چاہئے کہ ان کے بچے موبائل فون کو کس کام کیلئے استعمال کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: بھیونڈی :۱۸۴؍سرکاری دفاتر میں اے سی کی غیرقانونی تنصیب، آر ٹی آئی میں انکشاف
دوسرا معاملہ بھانڈوپ کا ہے جہاں کالج کے ایک طالب علم کو انسٹا گرام پر ۲؍ ہزار روپے کے عوض فحش تصویریں اور ویڈیو کال کا لالچ دیا گیا تھا۔ جب اس طالب علم نے لنک پر کلک کیا تو اسے ایک وہاٹس ایپ نمبر بھیج دیا گیا یہاں اس سے سروس فیس کے نام پر ۵؍ہزار روپے مانگے گئے۔ جب اس نے یہ رقم ادا کردی تو اسے نامعلوم شخص کی جانب سے فون آیا جس نے خود کو اترپردیش کا پولیس افسر بتاتے ہوئے اپنا نام رویندر سنگھ بتایا۔ اس شخص نے طالب علم سے کہا کہ اس کے خلاف ایک لڑکی کو آن لائن پریشان کرنے کا کیس درج کیا گیا ہے۔ اس شخص نے قانونی کارروائی نہ کرنے کے نام پر اس سے ۲ء۷۴؍ لاکھ روپے اینٹھ لئے۔ بعد میں اس طالب علم نے ہمت کرکے پولیس میں اس تعلق سے شکایت درج کروائی جس کی بنیاد پر تفتیش جاری ہے۔