پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ خاطیوں کیخلاف مقامی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک شکایت کی جائےگی۔
EPAPER
Updated: September 11, 2024, 10:55 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ خاطیوں کیخلاف مقامی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک شکایت کی جائےگی۔
بی جے پی لیڈروں کے ذریعے مسلمانوں کو تشدد کانشانہ بنایا جا رہا ہے جو غیرآئینی اور غیر انسانی فعل ہے۔ اس کی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے وکلا ءسیل نے دھمکی دی ہے کہ اگر مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کے اس سلسلے کو روکا نہیں گیا تو بی جے پی کے خلاف پوری ریاست اور ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔وکلاء سیل نے مقامی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک شکایت کرنے کی بھی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ یہ اطلاعات منگل کو ممبئی پترکار سنگھ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں سماجوادی پارٹی کے وکلاء سیل کے ممبئی/ مہاراشٹر / گجرات کے انچارج ایڈوکیٹ سندیپ یدو ونشی نے دیں۔ چونکہ پریس کانفرنس کا موضوع ’’بی جے پی لیڈروں کےذریعے مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف پریس کانفرنس ‘‘ تھا اس لئے اس پریس کانفرنس میں بمشکل ۴؍ سے ۵؍ صحافی شریک ہوئے جس سے میڈیا کی جانبداری پر بھی سوال اٹھا۔
پریس کانفرنس میں ایڈوکیٹ سندیپ یدو ونشی نے کہاکہ ’’الیکشن کے موقع پر عام شہریوں کے سنگین مسائل پر بی جےپی حکومت سے جب بھی جواب طلب کرنے کا موقع آتا ہے تو بی جے پی کے لیڈروں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف یا تو کوئی متنازع بیان دیا جاتا ہے، ان پر حملے کئے جاتے ہیں یا پھر ٹرین میں سفر کرنے والے داڑھی ٹوپی پہنے مسلم مسافر کو بری طرح زد و کوب کیا جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں دھولیہ سی ایس ایم ٹی ایکسپریس میں سفر کے دوران اشرف علی سید حسین(۷۲) کو بری طرح پیٹا جانا اور مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے رکن ( ایم ایل اے) نتیش رانے کے ذریعے مسلمانوں کو سر عام گالی دینا اور انہیں مسجد میں گھس کر مارنے کی دھمکی دینا تازہ واقعات ہیں۔ اس سلسلے میں ہم مہاراشٹر کے گورنر، وزیر اعلیٰ اور ممبئی پولیس کمشنر کو مکتوب دے کر بی جےپی کے لیڈروں کی غنڈہ گردی کو روکنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔اگر یہ غنڈہ گردی نہیں روکی گئی تو سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو اور ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی کی سرپرستی میں بی جےپی کے خلاف ریاست اور ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔‘‘
اس پریس کانفرنس میں سماجوادی پارٹی کے ایڈوکیٹ سیل کے چیف سیکریٹری ایڈوکیٹ پروین کمار موریہ اور وینیت یادو ( گلوکار) بھی موجود تھے۔
انسانیت اور جمہوریت کی بقاءکیلئے آگے آئے ہیں
جب نمائندۂ انقلاب نے ایڈوکیٹ سندیپ یدو ونشی سےیہ پوچھا کہ اب تک ایڈوکیٹ سیل کی جانب سے کورٹ میں شکایت کیوں درج نہیں کی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ ’’اس سلسلےمیںہم مطالعہ کر رہے ہیں اور ثبوت جمع کر رہے ہیں اس کے بعد مقامی کورٹ سے سپریم کورٹ تک سبھی عدالتوں میں بی جےپی کی فرقہ پرستی کے خلاف شکایت کی جائےگی۔‘‘