Inquilab Logo

جنوبی کوریا: ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کی معطلی کی کارروائی کا آغاز

Updated: March 21, 2024, 8:59 PM IST | Seoul

جنوبی کوریا کے طبی اداروں میں طلبہ کے اضافہ کے سرکاری فیصلے کے خلاف جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے خلاف حکومت سخت۔ ان کی معطلی کی کارروائی شروع۔ آخری وقت تک ہڑتال سے لوٹنے کی مہلت۔ ان کا ساتھ دینے والے سینئر ڈاکٹر کے خلاف بھی کارروائی کی تیاری۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

حکام نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا کی حکومت ہڑتال کرنے والے جونیئر ڈاکٹروں کے لائسنس کومعطل کرنے کیلئے اگلے ہفتے حتمی اقدامات کرے گی کیونکہ انہوں نے ہفتوں سے جاری واک آؤٹ کو ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے جس نے ملک کی طبی خدمات کو بری طرح متاثر کیاہے۔ ملک کے ۱۳؍ ہزار میڈیکل انٹرنس میں سے ۹۰؍فیصد سے زیادہ رہائشی ڈاکٹر تقریباً ایک ماہ سے ہڑتال پر ہیں تاکہ طبی اسکولوں میں طلبہ کا اضافہ کرنے کے حکومتی منصوبے کے خلاف احتجاج کیا جاسکے۔ ان ہڑتالوں کی وجہ سے اسپتالوں میں سیکڑوں سرجریز اور دیگر علاج منسوخ ہو چکے ہیں۔ 
حکام کا کہنا ہے کہ کیونکہ جنوبی کوریا میں عمر رسیدہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس کا ڈاکٹر اور آبادی کا تناسب ترقی یافتہ دنیا میں سب سے کم ہے لہٰذا ملک کو زیادہ ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ طبی ادارے طلبہ کی تعداد میں اچانک اور زبردست اضافے کے متحمل نہیں ہو سکتے، اور یہ بالآخر ملک کی طبی خدمات کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا۔ 
 جب وہ کام پر واپس جانے کیلئے ۲۹؍فروری کی حتمی تاریخ سے گزرگئے تو حکومت ان کے لائسنس معطل کرنے کیلئے ضروری انتظامی اقدامات کر رہی ہے۔ ان اقدامات میں ہڑتالی ڈاکٹر کی غیر حاضری کی باضابطہ تصدیق کیلئے حکام کو بھیجنا، انہیں لائسنس کی ممکنہ معطلی کے بارے میں مطلع کرنا اور جواب دینے کے مواقع فراہم کرنا شامل ہے۔ 
نائب وزیر صحت پارک من سو نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ توقع ہے کہ حکومت اگلے ہفتے ہڑتال کرنے والے کچھ ڈاکٹروں کیلئے یہ اقدامات مکمل کر لے گی اور انہیں ان کے لائسنس معطل کرنے کے حتمی فیصلے کے بارے میں نوٹس بھیجے گی۔ پارک نے پہلے کہا تھا کہ جنوبی کوریا کے طبی قانون کے تحت ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کو کم از کم تین ماہ کی معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور یہاں تک کہ مستغیث کی جانب سے حکومت کے کام پر لوٹنے کے حکم سے انکار کرنے پر فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے۔ 
انہوں نے ہڑتالی ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر کام پر واپس آجائیں، اور مشورہ دیا کہ جن لوگوں نے اپنی ہڑتالیں ختم کی ہیں انہیں نرم سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ پارک نے کہا کہ ’’انہیں نہ صرف مریضوں بلکہ اپنے مستقبل کیلئے بھی جلد از جلد واپس آنا چاہئے۔ اسپتالوں سے اس طرح کا مکمل واک آؤٹ مزید جاری نہیں رہنا چاہئے۔ جیسا کہ ہم نے کئی بار کہا ہے، ہم جلد واپس آنے والوں کے ساتھ دیر سے واپس آنے والوں کے برابر سلوک نہیں کریں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: رمضان: خانہ جنگی سے متاثر شام کے لوگ بے بسی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اور کتنے ہڑتالی ڈاکٹر آخری لمحات میں اسپتالوں میں واپس آئیں گے۔ پارک کے مطابق، جن مظاہرین کو ان کے ممکنہ لائسنس کی معطلی کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا، ان میں سے کسی نے بھی جواب نہیں دیا ہے۔ بڑے یونیورسٹی اسپتالوں کے سینئر ڈاکٹروں نے حال ہی میں جونیئر ڈاکٹروں کی حمایت میں اگلے ہفتے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پھر بھی، ان میں سے اکثر کام کرتے رہیں گے۔ اگر وہ ملازمت چھوڑ دیتے ہیں تو اس سے جنوبی کوریا کی طبی خدمات کو شدید نقصان پہنچے گا۔ 
دو سینئر ڈاکٹر، جو واک آؤٹ کیلئے ایمرجنسی ڈاکٹروں کی کمیٹی کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہیں حال ہی میں حکومتی نوٹس دیئے گئے تھے کہ جونیئر ڈاکٹروں کے واک آؤٹ پر اکسانے کے الزام میں ان کے لائسنس تین ماہ کیلئے معطل کر دیئے جائیں گے۔ ہڑتال کرنے والے جونیئر ڈاکٹر جنوبی کوریا کے ایک لاکھ ۴۰؍ ہزارڈاکٹروں میں سے ۱۰؍فیصد سے بھی کم ہیں۔ لیکن کچھ بڑے اسپتالوں میں وہ تقریباً ۳۰؍ فیصد سے ۴۰؍ فیصد ڈاکٹروں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سرجریوں کے دوران سینئر ڈاکٹروں کی مدد کرتے ہیں اور تربیت کے دوران مریضوں سے نمٹتے ہیں۔ حکومت کا مقصد ملک کے طبی اسکولوں کے اندراج کی حد کو اگلے سال ۲۰۰۰؍ تک بڑھانا ہے جس کی موجودہ حد ۳۰۵۸؍ ہے جس میں ۲۰۰۶ء سے کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK