اسپین نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے خلاف اسرائیل پر مکمل اسلحہ پابندی لگا دی ہے، مقبوضہ علاقوں سے ہتھیاروں کی برآمد، ایندھن کی ترسیل اور مصنوعات اور خدمات کی درآمد پربھی پابندی عائد ۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 3:01 PM IST | Madrid
اسپین نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے خلاف اسرائیل پر مکمل اسلحہ پابندی لگا دی ہے، مقبوضہ علاقوں سے ہتھیاروں کی برآمد، ایندھن کی ترسیل اور مصنوعات اور خدمات کی درآمد پربھی پابندی عائد ۔
اسپین کی کونسل آف منسٹرز نے اسرائیل پر مکمل اسلحہ پابندی کو منظوری دے دی ہے، جس سے وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے معاملے پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔معیشت کے وزیر کارلوس کیورپو نے کہا کہ’’ یہ فیصلہ حکومت کی سیاسی وابستگی اور انسانی حقوق کے احترام کے لیے اسپین اور وزیراعظم کی بین الاقوامی قیادت کا مزید ثبوت ہے۔‘‘ وزیراعظم پیڈرو سانچیز کی طرف سے پہلے اعلان کردہ یہ پابندی اس سے پہلے نافذ جزوی پابندیوں سے آگے بڑھ کر مقبوضہ علاقوں سے ہتھیاروں کی برآمد، ایندھن کی ترسیل اور مصنوعات اور خدمات کی درآمد پر پابندی عائد کرتی ہے۔
بائیں بازو کی جماعت سمار نے ایک بیان میں کہا، ’’اسپین میں پہلے ہی جزوی پابندیاں تھیں، جیسے سلووینیا، بیلجیم اور نیدرلینڈز، نے عائد کی تھیں،لیکن اس اقدام کے ساتھ، ہم پہلے ملک ہیں جس نے ہتھیاروں کی برآمد، ایندھن کی ترسیل اور درآمد پر پابندی عائد کی ہے، ہم یورپی یونین کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔‘‘تاہم، پوڈیموس لیڈر آئون بیلارا نے وقت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بہت دیر سے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسلحہ پابندیاں جنگی جرائم سے پہلے نافذ کی جاتی ہیں، ۶۰؍ ہزار بے گناہ شکار بننے کے بعد نہیں۔‘‘حکومتی ترجمان اور وزیر تعلیم پلار ایلگریا نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اسپین کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں سانچیز کے تبصرے کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’جیسا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں واضح کیا، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فوری طور پرضروری ہے۔ اسپین نے مئی میں ایسا کیا، اور اب ہم دیکھتے ہیں کہ فرانس، پرتگال، کنیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے بہت سے ممالک اس کی پیروی کر رہے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ اسپین نے دو ریاستی حل کے ذریعے بقائے باہمی کی حمایت میں شروع سے ہی اہم کردار ادا کیا ہے۔